سندھ بلڈنگ،بدنامہ زمانہ ڈی جی کا کھوڑو سسٹم مضبوط
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بغیر نقشے تعمیر ات سے ملکی محصولات کو بھاری نقصان ،بلڈنگ انسپکٹر کاشف کے اثاثوں میں بے پناہ اضافہ
کے ڈی اے کو آپریٹو باؤسنگ کورنگی 1192 اور 1196پرکمزور بنیادوں پر دکانیں اور پورشن یونٹ تعمیر
سندھ بلڈنگ اتھارٹی میںتیسری مرتبہ ڈی جی بننے والے اسحق کھوڑو نے اپنے بدنام زمانہ ماضی کو نبھاتے ہوئے کھوڑو سسٹم کو مضبوط کر لیا ہے۔ کراچی میںناجائز عمارتوں کی تعمیر کی مکمل سرپرستی کے ساتھ بدنام افسران کے ذریعے سسٹم کے تحفظ کا پورا بندوبست کر لیا گیا ہے ۔ چنانچہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں بدعنوان افسران من چاہی سیٹوں پر قابض ہو چکے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے باآسانی لگایا جا سکتا ہے کہ ضلع کورنگی میں بلڈنگ انسپکٹر کاشف کئی سالوں سے ایک ہی سیٹ پر موجود ہے ، اور کھوڑو سسٹم نے بھی اُنہیں مکمل تحفظ دے دیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بغیر نقشے اور منظوری کے تعمیرات کی آزادی دے کر ملکی محصولات کو بھاری نقصان پہنچا یا جا رہا ہے۔ جبکہ کرپٹ افسران کے ذاتی اثاثوں میں بے پناہ اضافہ کر لیا گیاہے۔ ان دنوں بھی کے ڈی اے ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کورنگی میں پلاٹ نمبر 1192اور 1196کی پرانی اور کمزور بنیادوں پر خلاف ضابطہ دکانیں اور پورشن یونٹ کی تعمیرات انہدام نہ ہونے کی ضمانت کے ساتھ شروع کروا رکھی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کرہ ارض سے باہر زندگی کا امکان: اب تک کے سب سے مضبوط اشارے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2025ء) سائنس دان کرہ ارض سے باہر جانداروں کے وجود کے بارے میں امیدیں بڑھانے کے خلاف احتیاط پر زور دیتے رہے ہیں۔ تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ممکنہ طور پر اب تک کی ایسی سب سے مضبوط نشانیاں دریافت کی ہیں، جو ایک دوسرے سیارے پر بھی زندگی کی ممکنہ موجودگی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے بدھ کے روز بتایا کہ انہیں ’’ہمارے نظام شمسی سے باہر ایک بڑے سیارے پر ممکنہ زندگی کی اب تک کی مضبوط ترین نشانیاں ملی ہیں۔
‘‘کرہ ارض سے متعلق پانچ باتیں جو آپ کو پتہ ہونا چاہییں
کیمبرج یونیورسٹی کے ماہر فلکیاتی طبیعیات نکو مدھوسودھن نے کہا، ’’اس مقام پر ہمیں جو کچھ بھی مل رہا ہے، وہ نظام شمسی سے باہر ممکنہ طور پر حیاتیاتی سرگرمیوں کے اشارے ہیں۔
(جاری ہے)
‘‘
مدھوسودھن نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حیاتیاتی عمل سے پیدا ہونے والی جوگیسیں صرف زمین پر موجود ہوتی ہیں، ان کے کیمیائی فنگر پرنٹس کا پتہ چلنا ایسا ’’پہلا اشارہ ہے کہ ہم ایک اجنبی دنیا کو دیکھ رہے ہیں جو ممکنہ طور پر آباد ہے۔
‘‘انہوں نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے استعمال سے ممکنہ طور پر زندگی بدلنے دینے والی اس دریافت کی نشان دہی کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، ’’یہ ایک انقلابی لمحہ ہے۔‘‘
دھرتی اور اُس کے خزانے تباہ کئے جا رہے ہیں، ڈبلیو ڈبلیو ایف
کے 2-18 بی پر زمین سے باہر زندگی کی مضبوط ترین نشانیسائنسدانوں کی ٹیم نے احتیاط کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقیقی جانداروں کی دریافت کا اعلان نہیں کر رہے اور ابھی اس بات کا تعین کرنے کے لیے مزید طویل مشاہدات کی ضرورت ہے کہ آخر فلکیاتی ماہرین وہاں پر کیا دیکھ رہے تھے؟
یہ نئی ریسرچ فلکیاتی طبیعیات کے معروف تحقیقی جریدے ’ایسٹروفزیکل جرنل لیٹرز‘ میں شائع ہوئی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ محققین نے ایک ممکنہ ’بائیو سائن‘ یا ایک ایسے سیارے پر حیاتیاتی عمل کی علامت دریافت کی ہے، جو زمین سے 120 نوری سال کے فاصلے پر ایک ستارے کی گرد گردش کر رہا ہے۔’انواع حیات کی دریافت سے قبل ناپیدگی کے اندازے درست نہیں‘
گردش کرنے والے سیارے پر ممکنہ زندگی کا سراغمائیکروبیل زندگی کا یہ ممکنہ ثبوت ’کے2-18بی‘ نامی سیارے پر ملا ہے، جو زمین سے تقریباً 8.6 گنا بڑا ہے اور اس کا قطر ہماری زمین سے تقریباً 2.6 گنا زیادہ ہے۔
یہ سیارہ کرہ ارض سے 120 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور سائنس دانوں نے اس سے پہلے اس ایکسوپلینٹ پر کاربن والے ایسے مالیکیولز کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا، جن میں میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ (کاربن پر مبنی مالیکیولز زندگی کی بنیاد ہوتے ہیں) شامل تھے۔ ایکسوپلینٹ کا مطلب کوئی ایسا سیارہ ہوتا ہے، جو زمین کے نظام شمسی سے باہر کسی ستار کے گرد چکر لگاتا ہو۔
اس حوالے سے کی گئی گزشتہ تحقیقات میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ K2-18 b ایک ’ہائشیئن ایکسوپلینٹ‘ ہو سکتا ہے، جو کہ ہائیڈروجن سے بھرپور ماحول اور پانی سے ڈھکی ہوئی سطح کا حامل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نامکمل ماحولیاتی اہداف: کرہ ارض کو درپیش خطرات بڑھتے ہوئے
زمین سے باہر زندگی کی تلاش میں صبر کی تلقینسائنسدانوں نے تلقین کی ہے کہ زمین سے باہر زندگی کی تلاش میں صبر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
امریکی ریاست ٹیکساس میں ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے خلائی سائنس ڈویژن کے پرنسپل سائنس دان کرسٹوفر گلائن کے2- 18 بی کو طنزاﹰ ’’ایک پرکشش دنیا‘‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔زمین، انوکھا سیارہ مگر کتنا؟
وہ تنبیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سائنسی برادری کو چاہیے کہ وہ اپنے ’’ڈیٹا کو ہر ممکن حد تک اچھی طرح جانچے اور اسے اس عمل میں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
‘‘معروف امریکی تعلیمی اور تحقیقی ادارے ایم آئی ٹی میں سیاروں سے متعلقہ سائنس کی پروفیسر سارہ سیگر ایسی ہی ایک گزشتہ مثال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صبر کی تلقین کرتی ہیں کہ کے 2-18 بی کی فضا میں پہلے بھی پانی کے بخارات کی دریافت کا دعویٰ کیا گیا تھا، تاہم بعد میں پتہ چلا تھا کہ اصل میں وہ ایک خاص قسم کی گیس تھی۔
ادارت: مقبول ملک