حکومت دن کو رات اور رات کو دن کہتی ہے، فیصل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
تحریک انصاف کے رہنما فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ ایک ہوتا ہے جھوٹ، ایک ہوتا ہے دن کو رات کہنا وہ جھوٹ کی بھی ایک فارم ہوتی ہے، یہ حکومت دن کو رات کہتی ہے، رات کو دن کہتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کیا کارکردگی ہے؟ سیاسی عدم استحکام بڑھا ہے یا کم ہوا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ اکانومی کے انڈیکیٹرز بہت بہتر ہوئے ہیں اس میں تو کوئی دو رائے نہیں، کسی سے بھی پوچھ لیجیے گا کہ انڈیکیٹر اکنامک فگر ہے ہر کوئی بتائے گا، مثلاً انفلیشن جو ہے مہنگائی وہ21 ، 22 فیصد تھی وہ ڈیڑھ فیصد پر آگئی ہے۔
تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ پاکستان میں جس طرح دہشت گردی ہو رہی ہے اور آپ نے درست نشاندہی کی کہ کچھ عرصے میں پاکستان میں دہشت گردی کے کتنے واقعات ہوئے ہیں، یہ کلیکٹیو فیلئرصرف آپ سیاسی حکومتوں پر نہیں ڈال سکتے۔
اگر میں یہ کہوں کہ پاکستان کے اندر کچھ غلط پالیسیاں بنائی گئیں یا پچھلی جو اسٹیبلشمنٹ تھی باجوہ صاحب کی اس نے کچھ کیا تو فوری طور پر کنوینیئنٹ ہوتا ہے کہ سارا کچھ آپ عمران خان صاحب پر ڈالیں اور آگے چل پڑیں، مسئلہ یہ ہے کہ ٹھیک ہے کہ عمران خان صاحب کا بھی جو طرز عمل تھا کچھ چیزوں کے حوالے سے وہ درست نہیں تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان کی شیڈول کے مطابق ملاقاتیں نہ کروانے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
---فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی شیڈول کے مطابق ملاقاتیں نہ کروانے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بانیٗ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کی۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس اور جسٹس سردار اعجاز نے جیل ملاقات سے متعلق آرڈرز کیے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی نوٹس ہوا ہے جواب مانگا گیا ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کا بھی آرڈر موجود ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ مارچ 2024ء کوجیل حکام سے طے ہوا تھا کہ منگل کو فیملی اور وکلاء، جمعرات کو دوست ملیں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اپنے کیسز کا سامنا کروں گا اور انہی ججز کے سامنے کروں گا، علیمہ خان
جسٹس انعام نے استفسار کیا کہ جو استدعا ہے اس میں ایک آرڈر ہے، رجسٹرار آفس کا اعتراض بھی ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ 6 فروری کا آرڈر ہے اور یہ جو تمام آرڈر ہیں ان پر عمل نہیں کیا جا رہا، ایک صبح چیف صاحب کے پاس لگی ہے، صبح سپرنٹنڈنٹ نے پیش ہونا ہے، دونوں آرڈر لگا دیے ہیں، باقی آرڈر ان سے متعلق نہیں ہیں، سپرنٹنڈنٹ کا اپنا بیان بھی موجود ہے، 8 نومبر کا آرڈر بھی ہے۔
اس پر جسٹس راجہ انعام نے کہا کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، میں اس درخواست پر باضابطہ آرڈر جاری کروں گا۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد جیل ملاقات سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔