کراچی، فشریز میں گیس لیکیج سے 5 خواتین سمیت 15 افراد کی حالت غیر
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
کراچی:
فشریز میں مچھلیوں کے صفائی کے کارخانے میں گیس لیکیج کے باعث 15 افراد کی حالت غیر ہو گئی، جن میں 5 خواتین بھی شامل ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق، گیس لیکیج سے متاثرہ افراد کو فوری طور پر ایمرجنسی طبی امداد فراہم کی گئی اور سول اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اس واقعے میں 8 افراد کی حالت غیر ہوئی، جنہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد سول اسپتال منتقل کیا گیا۔ ان افراد میں 36 سالہ اسد، 16 سالہ صدرہ، 32 سالہ سکینہ، 22 سالہ عزیز، 35 سالہ نور، 15 سالہ فاطمہ، 18 سالہ شازیہ اور 17 سالہ سیما شامل ہیں۔
ڈی ایس پی ارشد آفریدی نے بتایا کہ گیس لیکیج کا واقعہ گولڈ اسٹوریج میں استعمال ہونے والی امونیا گیس کے لیک ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ گیس کی لیکیج کی مرمت کا کام مکمل کر لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق متاثرہ 12 افراد کو سول اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ 3 افراد کو کتیانہ میمن اسپتال بھیجا گیا۔ ایک خاتون کو طبی امداد کے بعد گھر روانہ کر دیا گیا۔
سول اسپتال میں 11 افراد اور کتیانہ میمن اسپتال میں 3 افراد زیر علاج ہیں۔ تمام متاثرہ افراد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ڈی ایس پی ارشد آفریدی کا کہنا تھا کہ گیس لیکیج کے واقعے کی تفصیلات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور جلد اس کی مکمل تحقیقات مکمل کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افراد کی حالت سول اسپتال
پڑھیں:
کراچی، جناح اسپتال میں تیمارداروں کا ڈاکٹر پر تشدد، ڈاکٹرز کا احتجاج، ایمرجنسی سروس متاثر
کراچی:جناح اسپتال کراچی کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں تیمارداروں کی جانب سے ایک ڈاکٹر پر مبینہ تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے، جس کے بعد اسپتال کے میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹروں نے کام بند کر دیا، جس سے ایمرجنسی سروسز شدید متاثر ہو گئیں۔
ذرائع کے مطابق واقعہ پیر کی شب پیش آیا جب 17 سالہ مریض نثار علی، جو سانس کے عارضے میں مبتلا تھا، کو اہل خانہ علاج کے لیے جناح اسپتال لائے۔
اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ ڈاکٹرز نے مریض کو آئی سی یو میں داخل کرنے سے انکار کیا، جس کے باعث نثار علی کی حالت بگڑ گئی اور وہ دم توڑ گیا۔ واقعے کے بعد لواحقین نے لاش کے ہمراہ اسپتال میں شدید احتجاج کیا۔
مزید پڑھیں: امریکن قونصلیٹ کا عملہ جناح اسپتال میں زیر علاج خاتون اونیجا سے ملنے پہنچ گیا
اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹرز نے نہ صرف مریض کو بیڈ فراہم کرنے سے انکار کیا بلکہ اُن سے بدسلوکی بھی کی، جس پر ردِ عمل میں تیمارداروں نے ڈاکٹر شیوا رام کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق 10 سے 15 افراد زبردستی آئی سی یو میں داخل ہوئے اور ڈاکٹر شیوا رام کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔
ڈاکٹر شیوا رام کے مطابق آئی سی یو میں صرف 9 بیڈز دستیاب تھے اور تمام بھرے ہوئے تھے، جس کے باعث نئے مریض کو داخل کرنا ممکن نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: جناح اسپتال میں خاتون کی بھاری رقم لوٹانے والے گارڈز کے لیے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا بڑا انعام
ان کا کہنا تھا کہ بیڈ کی عدم دستیابی کے باعث مریض کو دوسرے وارڈ میں شفٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
واقعے کے بعد جناح اسپتال کے ایمرجنسی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹرز نے تشدد کے خلاف کام بند کر دیا، جس سے ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر وقار کے مطابق ایمرجنسی میں ابتدائی علاج میڈیسن ڈاکٹرز ہی کرتے ہیں، جن کی غیر موجودگی میں صورتحال سنگین ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب اہل خانہ کا الزام ہے کہ ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت اور غیر انسانی رویے کے باعث نثار علی کی جان گئی۔
مزید پڑھیں: جناح اسپتال میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے تحت تعینات نئے ڈاکٹروں کو دھمکیوں کا سامنا
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر نے مریض کو وارڈ نمبر 23 میں منتقل کرنے سے منع کر دیا اور وقت پر علاج فراہم نہیں کیا گیا۔
اہل خانہ نے تھانے میں درخواست جمع کرواتے ہوئے غفلت برتنے والے ڈاکٹر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ اور پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملہ آوروں کی شناخت کی جا رہی ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریضوں اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی اقدامات مزید سخت کیے جائیں گے۔