پشاور، منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں 2 ملزمان کو 100 سال قید کی سزاء
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
مقامی عدالت میں آئس اور ہیروئن اسمگل کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حنا مہوش نے مقدمے میں نامزد 2 ملزمان کو 100 سال قید کی سزا سنادی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور کی مقامی عدالت نے منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں 2 ملزمان کو 100 سال قید کی سزا سنادی۔ مقامی عدالت میں آئس اور ہیروئن اسمگل کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حنا مہوش نے مقدمے میں نامزد 2 ملزمان کو 100 سال قید کی سزا سنادی۔ ملزمان پر درہ آدم خیل میں کروڑوں روپے مالیت کی آئس اور ہیروئن اسمگلنگ کے الزام تھا، جس پر عدالت نے ملزمان پر 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ سرکاری وکیل کے مطابق ملزمان نے 8 اگست 2023ء کو 1845 گرام آئس اور 8675 گرام ہیروئن سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی کے ذریعے اسمگل کرنے کی کوشش تھی۔ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ عدالت نے جرم ثابت ہونے پر دونوں ملزمان کو 100 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملزمان کو 100 سال قید کی سزا کے مقدمے آئس اور
پڑھیں:
9؍مئی مقدمات میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا،چیف جسٹس
قانون انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمات کی روزانہ سماعت کا کہتا ہے ، چیف جسٹس
9مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ 4ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں 9 مئی مقدمے کے سلسلے میں ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ نے 4ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم پر اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ 4ماہ میں ٹرائل مکمل ہو۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ فاضل کونسل ایسا مت کہیں۔ قانون انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمات کی روزانہ سماعت کا کہتا ہے ۔وکیل نے کہا کہ عدالت کے 4ماہ کے حکم سے ٹرائل اپ سیٹ ہوگا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل متعلقہ ہائیکورٹ اور انتظامی جج کا معاملہ ہے ۔ سپریم کورٹ ٹرائل کی مانیٹرنگ نہیں کرے گی۔وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 9 مئی کے 500 مقدمات اور 24 ہزار ملزمان مفرور ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 4 ماہ ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں 9مئی مقدمات میں اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جسے عدالت نے آئندہ ہفتے تک ملتوی کردیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے خلاف کیا شواہد ہیں؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اعجاز چوہدری کی ویڈیو موجود ہے جس میں وہ لوگوں کو اکسا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا اعجاز چوہدری کی کوئی ویڈیو ہے ؟ جس پر ڈی ایس پی لاہور پولیس ڈاکٹر جاوید نے اعجاز چوہدری کے خلاف پیمرا کا ریکارڈ پیش کر دیا ۔اعجاز چوہدری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو شواہد دیے گئے ہیں وہ ٹی وی انٹرویو ہے ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بے شک انٹرویو ہے ، آپ کا موکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا۔جسٹس شفیع صدیقی نے کہا کہ ایک انٹرویو 17 مئی اور ایک آڈیو 10 مئی کی ہے ۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اکسانے کا کیس ہے تو 9 مئی کے دن یا اس سے پہلے کا کوئی ثبوت دکھائیں۔بعد ازاں عدالت نے پولیس کو مزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔سپریم کورٹ میں 9 مئی کے سلسلے میں شیخ امتیاز اور حافظ فرحت عباس کی ضمانت کے کیس میں عدالت ن ے شیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم کردی جب کہ حافظ فرحت عباس کی ضمانت کی درخواست پر آئندہ ہفتے سماعت ہوگی۔