پولیس کے مطابق قمبرانی روڈ پر واقعہ جامعہ بلوچستان کے سب کیمپس میں قائم ایف سی چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے۔ دھماکے کے نتیجے میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایف سی کے چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا ہے۔ جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق قمبرانی روڈ پر جامعہ بلوچستان کے سب کیمپس جنگل باغ کیمپس میں قائم ایف سی کے چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد دستی بم پھینک کر فرار ہو گئے۔ دستی بم یونیورسٹی سے ملحقہ قبرستان میں گر کر پھٹ گیا، جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیر کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ ملزمان کی تلاش بھی شروع کر دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: چیک پوسٹ پر دستی بم ایف سی

پڑھیں:

رفح میں امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حملہ، سنسنی خیز حقائق کا انکشاف

اسکائی نیوز کی طرف سے شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں رفح میں فلسطینی امدادی کارکنوں پر اسرائیلی فوج کے اس مہلک حملے سے متعلق چونکا دینے والے حقائق کا انکشاف ہوا ہے جس میں نہ صرف 15 امدادی کارکن جاں بحق ہوئے تھے بلکہ مغربی مبصرین کی نظر میں صیہونی رژیم کا سرکاری بیانیہ بھی شدید مشکوک ہو گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اسکائی نیوز کی تحقیقاتی ٹیم نے سیٹلائٹ تصاویر، ریکارڈ شدہ ویڈیوز، آڈیو شواہد، زندہ بچ جانے والوں کے انٹرویوز اور میڈیکل رپورٹس کے تجزیے کا استعمال کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ ان امدادی کارکنوں کو اسرائیلی فوجیوں نے براہ راست نشانہ بنایا تھا۔ اسی طرح غاصب صیہونی رژیم کے سرکاری بیانیے میں کیے جانے والے دعوے کے برعکس، اس جگہ پر کسی قسم کی فوجی سرگرمی یا فوری خطرے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیے۔ یاد رہے 23 مارچ 2025ء کی صبح فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی، غزہ شہری دفاع کی تنظیم، اور اقوام متحدہ کے ایک ملازم سمیت امدادی کارکنوں کی ایک ٹیم رفح کے آس پاس اپنے تین لاپتہ ساتھیوں کی تلاش کے مشن پر روانہ ہوئی تھی۔ مقتول امدادی کارکنوں میں سے ایک ریفات رضوان تھا جس کی جانب سے ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو میں انہیں نشانہ بنائے جانے سے پہلے لمحہ بہ لمحہ ان کی نقل و حرکت دکھائی گئی ہے۔ یہ امدادی کارکن اپنے ریسکیو مشن کے دوران ایک ایسی ایمبولینس کے قریب پہنچے جو بظاہر حادثے کا شکار دکھائی دیتی تھی۔ جیسے ہی وہ رکے اس کے صرف تین سیکنڈ بعد صیہونی فوجیوں نے کسی وارننگ کے بغیر گولی چلا دی اور یہ فائرنگ پانچ منٹ سے زیادہ وقت تک جاری رہی۔
 
ریکارڈ شدہ ویڈیو میں ریفات اپنی زندگی کے آخری لمحات میں کلمہ شہادت کا ورد کرتے ہوئے اپنی ماں سے کہتی ہے: "ماں مجھے معاف کر دیں۔ یہ وہ راستہ تھا جس کا میں نے عوام کی مدد کرنے کے لیے انتخاب کیا تھا۔" اسکائی نیوز کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ حملے میں جن ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا گیا ان کی لائٹس جل رہی تھیں اور واقعہ کے وقت واضح طور پر انسانی امداد کی گاڑیوں کے طور پر پہچانی جا سکتی تھیں۔ جس علاقے میں امدادی کارکن موجود تھے اسے حملے کے تقریباً چار گھنٹے بعد تک تنازعہ کا علاقہ قرار نہیں دیا گیا تھا اور اس لیے وہاں سفری اجازت نامے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ واقعے کے آڈیو شواہد سے بھی یہ معلوم ہوتا کہ بعض صیہونی فوجیوں نے بہت قریب سے یعنی تقریباً 12 میٹر کے فاصلے سے فائرنگ کی۔ مزید برآں، ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ امدادی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا یا ان کے مشن کے دوران اسرائیلی افواج کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تھا۔ آخر میں حملے کے بعد ان کی لاشیں ایک گڑھے میں دفن کر دی گئیں اور ان کی امدادی گاڑیاں بھی ملبے اور مٹی کے نیچے چھپا دی گئیں۔
 
اس ہولناک واقعے میں زندہ بچ جانے والے واحد شخص مانثر عبد ہیں جنہیں صیہونی فوجیوں نے حملے کے بعد حراست میں لیا تھا۔ انہوں نے اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کا کسی قسم کے عسکری گروپوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ  انہیں گرفتاری کے بعد تشدد اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے عینی شاہد کے طور پر یہ بھی بتایا کہ صیہونی فوجیوں نے امدادی سامان اور مقتول امدادی کارکنوں کی گاڑیوں کو جان بوجھ کر بلڈوزر سے کچل کر ملبے میں دفن کر دیا تھا۔ دوسری طرف صیہونی فوج نے اپنے بیانیے میں دعوی کیا تھا کہ اس کے فوجیوں نے خطرہ محسوس کرنے کے بعد ان افراد پر فائرنگ شروع کی تھی۔ لیکن جائے وقوعہ پر ملنے والے شواہد اس دعوے کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔ اسکائی نیوز نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیلی فوج نے ابھی تک اپنے اس دعوے کی تائید کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں کہ قتل ہونے والوں میں حماس کے کارکن بھی شامل ہیں۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سابق پراسیکیوٹر جیفری نائس نے اس تحقیق پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "یہ سانحہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جنگی جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔" بلڈوزر سے لاشوں کو دفن کرنا، سرکاری بیانیے میں بار بار تبدیلیاں، اور دستیاب شواہد سب کچھ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ صیہونی رژیم نے اصل حقائق چھپانے کی کوشش کی ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • رفح میں امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حملہ، سنسنی خیز حقائق کا انکشاف
  • کے ایف سی کی برانچز پر حملہ کرنے والے 170 سے زائد افراد گرفتار
  • سابق صوبائی وزیر و ایم پی اے کے حجرے پر حملہ، آگ لگادی
  • ڈی آئی خان میں پولیس موبائل پر فائرنگ، اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی
  • ’بندوق شوٹنگ نہیں کرتی، لوگ کرتے ہیں‘، صدر ٹرمپ نے یہ بات کیوں کہی؟
  • پی ایس ایل میں کراچی اور کوئٹہ کا مقابلہ آج ہوگا
  • کراچی میں غیر ملکی ریسٹورنٹ پر حملہ، 4 افراد گرفتار
  • نارتھ کراچی میں بین الاقوامی فوڈ چین کی برانچ پر حملہ، 4 افراد گرفتار
  • کراچی میں غیرملکی فوڈ چین ریسٹورنٹ پر حملہ،4 ملزمان گرفتار
  • پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، مہاجرین وطن واپسی کی تیاری کریں، افغان قونصل جنرل