اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 04 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ غزہ میں بحالی اور تعمیرنو کی بنیاد محض اینٹ گارے نہیں بلکہ ایک واضح اور متفقہ سیاسی طریقہ کار پر ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں تعمیرنو کے لیے بین الاقوامی قانون کا احترام اور مزید تشدد سے گریز ضروری ہے۔ اس ضمن میں وقار، حق خود ارادیت اور سلامتی کے اصولوں کو مدنظر رکھنا، ہر طرح کی نسلی صفائی کو مسترد کرنا اور مسئلے کا سیاسی حل نکالنا ہو گا۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے یہ بات مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور غزہ کی تعمیرنو پر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں عرب ممالک کی ہنگامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ جنگ کے بعد اس علاقے کو بحال کرنے کی کوششوں کو وسیع تر سیاسی حالات سے علیحدہ نہیں رکھا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں فوری بحران کا خاتمہ کافی نہیں بلکہ ایک واضح سیاسی طریقہ کار درکار ہے جو غزہ میں بحالی اور طویل مدتی استحکام کی بنیاد ہو۔ اس معاملے میں اسرائیل کے اپنی سلامتی کے حوالے سے خدشات کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے اور اسے طویل مدت تک غزہ میں اپنی فوج نہیں رکھنی چاہیے۔

غیرمعمولی تباہی

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ غزہ میں 15 ماہ کی جنگ کے دوران غیرمعمولی تباہی ہوئی ہے اور علاقے میں 51 ٹن ملبہ پڑا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں 60 فیصد سے زیادہ گھر تباہ ہو گئے ہیں اور 65 فیصد سے زیادہ سڑکیں قابل استعمال نہیں رہیں۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی و ماحولیاتی ادارے اور غیرسرکاری تنظیمیں فلسطینی حکام کے ساتھ مل کر ملبے کو محفوظ طور سے ہٹانے کے طریقوں پر غور کر رہی ہیں تاکہ لوگ اپنے گھروں کی تعمیرنو کر سکیں۔

اس ضمن میں عراق کے شہر موصل اور شام کے علاقے حلب اور لاطاکیہ کے تجربات سے بھی استفادہ کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ اور عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ غزہ کی تعمیرنو اور بحالی پر 53 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔

جنگ بندی قائم رکھنے کی ضرورت

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ غزہ میں دوبارہ جنگ چھڑنے کی صورت میں لاکھوں لوگوں کو ایک مرتبہ پھر ہولناک تکالیف کا سامنا ہو گا اور پورا خطہ عدم استحکام سے دوچار ہو جائے گا۔

فریقین جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی پاسداری کریں اور مستقل جنگ بندی کے لیے بات چیت بلاتاخیر شروع کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری، غیرمشروط اور باوقار طور پر رہا کیا جانا چاہیے اور معاہدے کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آنی چاہیے۔ فریقین پر لازم ہےکہ وہ اپنے ہاں قید تمام لوگوں کے ساتھ انسانی سلوک یقینی بنائیں۔

انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی

سیکرٹری جنرل نے غزہ میں ضرورت مند لوگوں کو بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں تمام رکاوٹوں کو دور ہونا چاہیے اور عطیہ دہندگان غزہ کے لوگوں کے لیے حسب ضرورت امدادی وسائل مہیا کرنے کا اہتمام کریں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے عملے اور دیگر امدادی کارکنوں کی لگن کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انتہائی مشکل حالات میں لوگوں کو خدمات فراہم کی ہیں۔

اس سلسلے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کا کام خاص طور پر غیرمعمولی تھا جسے مکمل حمایت اور مالی مدد ملنی چاہیے۔مغربی کنارے میں بڑھتا تشدد

انتونیو گوتیرش نے مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا جہاں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں گزشتہ مہینے 40 ہزار فلسطینی بےگھر ہو گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں کا سامنا ہے، ان کے گھروں کو منہدم کیا جا رہا ہے اور ان کے علاقوں میں اسرائیلی آبادیوں کو وسعت دی جا رہی ہے۔ اس صورتحال کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔

مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کو موثر حکومت کرنے میں مدد دی جانی چاہیے اور اسے بھی بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنا ہو گی۔

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ دو ریاستی حل ہی علاقے میں پائیدار امن کے حصول کا واحد راستہ ہے۔ اس حل کے تحت اسرائیل اور فلسطین کی صورت میں دو الگ ریاستیں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ امن و سلامتی سے رہیں گی اور یروشلم دونوں کا مشترکہ دارالحکومت ہو گا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی قانون اقوام متحدہ کے کہ غزہ میں انہوں نے کے تحت کہا کہ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

امام مہدی (عج) پر ایمان امت مسلمہ کا متفقہ عقیدہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی

قادر پور میں کھوسہ قبائل کے سردار سخی عبدالرزاق سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حضرت محمد مصطفیٰ (ص) نے منجی عالم بشریت حضرت امام مہدی علیہ السلام کے آنے کی بشارت دی۔ جس کا تذکرہ شیعہ اور سنی دونوں کتب احادیث میں موجود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بلوچ من حیث القوم آل رسول (ع) کے طرف دار اور وفادار رہے ہیں۔ اہل بیت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق اور محبت ایمان کی نشانی ہے۔ حضرت امام مہدی علیہ السلام پر ایمان امت مسلمہ کے درمیان متفقہ عقیدہ ہے۔ حضرت محمد مصطفیٰ (ص) نے منجی عالم بشریت حضرت امام مہدی علیہ السلام کے آنے کی بشارت دی۔ جس کا تذکرہ شیعہ اور سنی دونوں کتب احادیث میں موجود ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قادر پور میں ایک وفد کے ہمراہ کھوسہ قبائل کے سردار سخی عبدالرزاق خان کھوسہ سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی نے ان کی والدہ کی وفات پر فاتحہ خوانی بھی کی۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال اور دینی امور پر گفتگو ہوئی۔ انہوں نے اس موقع پر سردار سخی عبدالرزاق خان کھوسہ کو دیوبندی عالم دین مفتی نظام الدین شامزئی کی کتاب عقیدہ ظہور مہدی کا تحفہ بھی پیش کیا۔ اس موقع پر مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی، گل محمد خان ٹالانی و دیگر ان کے ہمراہ تھے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام اپنے 313 اصحاب کے ساتھ آئیں گے۔ اصحاب بدر رضی اللہ عنہم اور حضرت طالوت علیہ السلام کے مخلص اصحاب کی تعداد کے برابر، ایسے 313 کہ زمین اور آسمان نے ایسے تین سو تیرہ انسان نہیں دیکھے ہوں گے۔ یہ اصحاب امام مہدی علیہ السلام تاریخ انسانی کے بے عیب اور بے مثال انسان ہوں گے، جو اپنی عظمت کردار حکمت دانائی شجاعت بہادری میں بے مثال اور اعلیٰ انسانی صفات کا عملی مظہر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جیکب آباد میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ سیاسی، سماجی، قبائلی، مذہبی رہنماؤں اور منتخب نمائندوں کو چاہئے کہ وہ عوامی مسائل پر آواز بلند کریں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سردار سخی عبدالرزاق کھوسہ نے کہا کہ ہم آل محمد (ص) کے غلام اور پنجتن پاک (ع) سے محبت کرنے والے ہیں۔ آل رسول کا احترام ہمیں آباء و اجداد سے میراث میں ملا ہے۔ ہم حضرت غازی عباس علمدار علیہ السلام کے علم پاک سے عقیدت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیکب آباد کی سیاست میں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مشاورت کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رابطہ اور مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے جنگ کا مستقل خاتمہ تمام دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے؛ اقوام متحدہ
  • غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے، انتونیو گوتریس
  • امام مہدی (عج) پر ایمان امت مسلمہ کا متفقہ عقیدہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • کشمیر پر اقوام متحدہ کے بیان سے بھارت اتنا برہم کیوں ہے؟
  • اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرانے
  • پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوعات کو یو این واٹر کانفرنس میں شامل کرنیکی تجویز
  • اقوام متحدہ اور عرب ممالک کی امداد روکنے پر اسرائیل کی مزمت
  • کشمیری وفد اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کونسل اجلاس کیلئے روانہ
  • اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے، چوہدری لطیف اکبر