’اونی چوہوں کے بعد سائنسدان ’اونی ہاتھی‘ کی پیدائش کے لیے کوشاں
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
امریکی سائنسدانوں نے چوہے میں جینیاتی تبدیلیاں لا کر اونی چوہا پیدا کیا ہے تاہم سائنسدان اب اونی ہاتھی پیدا کرنے کی تگ و دو میں ہیں ۔
کولوسل بائیو سائنس کے مطابق تحقیق کاروں نے میمتھ جیسی خصوصیات والے چوہے پیدا کیے ہیں، جن کے جسم پر گنے اون نما بال ہیں، یہ تحقیق مستقبل میں اون نما ہاتھی پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگی جو آکٹک پرمافراست کو پگھلنے سے روکنے میں مدد کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جاسوس کتوں کے بعد اب ایجنٹ چوہے بھی سراغ رسانی کرنے کے لیے تیار
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ تحقیقی کا مقصد میمتھ جیسی مخلوقات کے ریوڑ پیدا کرنا ہے، جو گھاس کے میدانوں کو پھلنے پھولنے اور پگھلنے والے پرما فراسٹ سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو کم کرنے کی ترغیب دے گی۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ ایک گرین ہاؤس گیس ہے جو گلوبل وارمنگ کے اہم محرکات میں سے ایک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نایاب پرندوں کے شکاری چوہے کیا تباہی مچا رہے ہیں؟
کولوسل کے شریک بانی اور سی ای او بینلام نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ اونی چوہوں نے ایک بڑا قدم آگے بڑھایا ہے۔ ’ہم 2028 تک پہلا سرد موافق ہاتھی حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ 2026 کے آخر تک پہلا ایمبریو تیار ہو جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ہمارے پاس ٹھنڈے موافق ہاتھیوں کا یہ پورا سلسلہ شروع ہو جائے گا جنہیں جنگلی ہاتھیوں کے ساتھ جنگل میں چھوڑ دیا جائے گا، جو آپس میں افزائش بھی کرسکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا اونی ہاتھی چوہے سائنسدان ہاتھی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا اونی ہاتھی ہاتھی
پڑھیں:
زیادہ سے زیادہ اور جلد بچے پیدا کریں، وزیراعلیٰ کی اپیل
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک)بھارت میں وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بچے زیادہ سے زیادہ اور جلد پیدا کریں
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ریاستی عوام سے ایک غیر متوقع اور حساس اپیل کی ہے جس میں انھوں نے فوری طور پر بچے پیدا کرنے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اپیل تمل ناڈو کی سیاسی، معاشی اور پارلیمانی مستقبل کے لئے انتہائی اہم ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ آبادی کے لحاظ سے پارلیمانی سیٹوں کی حد بندی میں ممکنہ تبدیلیوں کا اثر تمل ناڈو کی نمائندگی پر پڑ سکتا ہے، اور اس سے ریاست کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔وزیر اعلیٰ اسٹالن نے اپنی بات میں اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر ملک بھر میں پارلیمانی سیٹوں کی حد بندی آبادی کی بنیاد پر کی جاتی ہے، تو اس سے تمل ناڈو کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ اسٹالن کا کہنا ہے کہ ریاست میں آبادی کی شرح نمو دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کم ہے، جس کا اثر پارلیمنٹ میں اس کی نمائندگی پر پڑ سکتا ہے۔ انھوں نے مزید وضاحت کی کہ اگر حد بندی کا عمل آبادی کے تناسب پر مبنی ہوتا ہے تو تمل ناڈو کی لوک سبھا کی سیٹوں کی تعداد میں کمی آ سکتی ہے، جس سے ریاست کی پارلیمنٹ میں نمائندگی میں کمی ہوگی۔
ایم کے اسٹالن نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ماضی میں ریاستی حکومتیں اور عوام بچوں کی پیدائش کے بارے میں زیادہ حساس نہیں تھے اور بچوں کے پیدا کرنے پر زور نہیں دیا جاتا تھا۔ لیکن اب حالات بدل چکے ہیں اور وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب ضروری ہے کہ ریاستی عوام فوراً بچے پیدا کریں تاکہ مستقبل میں تمل ناڈو کی نمائندگی میں کمی نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ پہلے ہم لوگوں سے کہتے تھے کہ آرام سے بچے پیدا کریں، لیکن اب ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ فوراً بچے پیدا کریں تاکہ پارلیمنٹ میں ریاست کی طاقت کو برقرار رکھا جا سکے۔
اسٹالن نے کہا کہ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے 5 مارچ کو ایک کل جماعتی میٹنگ طلب کی گئی ہے۔ اس میٹنگ میں تمام سیاسی جماعتوں کو شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ وہ مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کر سکیں۔ وزیر اعلیٰ نے اپیل کی کہ تمام جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر اس معاملے پر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ تمل ناڈو کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے اور ریاست کی پارلیمانی نمائندگی کے لیے اس کا حل نکالنا ضروری ہے۔
مزیدپڑھیں:وفاق کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی توسیع، نئے وزرا کون ہونگے؟