پیپلز پارٹی حکومتی کارکردگی سے متعلق وائٹ پیپر جاری کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایک سال میں کوئی ایسی کامیابی حاصل نہیں کی جس پر تعریف کی جائے، ایک دو دن میں حکومتی کارکردگی سے متعلق وائٹ پیپر جاری کریں گے۔حسن مرتضیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چینی، آئل، بیسن، دالیں، گوشت سمیت تمام سبزیاں مہنگی ہوگئی ہیں، اربوں روپے لگا کر جھوٹی تشہیر کر رہے ہیں ان کی تصویریں کوڑے دانوں پر ہی لگیں گی، ایک سال مکمل ہوگیا حکومت کی کارکردگی اگر بہتر ہوتی تو آج حالات بہتر ہوتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات دیرپا نہیں ہیں، کبھی اسوٹی، لیپ ٹاپ اور ٹریکٹر بانٹ دیے تو کبھی کچھ، حکومت کی جانب سے ہمیں وہ اہمیت نہیں مل رہی جو اتحادی ہونے کی حیثیت سے ملنی چاہیے، کارکنوں کے کام نہیں ہو رہے جبکہ اتحادی ہونے کی حیثیت سے یہ ہونے چاہئیں۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پارٹی کا نقصان تو کیا ہے لیکن ریاست کا نہیں کیا، رمضان میں کوئی پرائس کنٹرول کمیٹی کام نہیں کر رہی ضلعی انتظامیہ سوئی ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہمارا اتحاد قدرتی نہیں، جب بھی (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ہوا ہے ہمارے ورکرز کا ہی استحصال ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس لیے (ن) لیگ کے ساتھ ہیں کہ ریاست کا نقصان نا ہو، (ن) لیگ کی پیپلز پارٹی سے کی جانے والی زیادتیاں سب کے سامنے ہیں جنہیں ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔اس سے قبل رہنما پیپلز پارٹی شرمیلا فاروقی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت پی پی کی وجہ سے ہی کھڑی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات آج یا کل ہو جائے گی جس میں مسائل کا حل نکلنا چاہیے۔شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ایک طرف حکومت کہتی ہے رائٹ سائزنگ، ڈاؤن سائزنگ کررہے ہیں، دوسری طرف وفاقی کابینہ میں ارکان کی تعداد بڑھائی جارہی ہے، گزشتہ بجٹ کے موقع پر مسلم لیگ ن نے پی پی سے مشاورت نہیں کی تھی، ہم فنڈز اپنے لیے نہیں مانگ رہےعوام کے لیے مانگ رہے ہیں، پنجاب میں ہمارے ارکان کے فنڈز فراہمی سے متعلق تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں حکومت اپنے کھلے دل کے ساتھ حکومت سازی کرے اور عوام کے مسائل حل کرے، ایک طرف ایف بی آر کے لیے گاڑیاں خریدی جارہی ہیں دوسری طرف ٹیکس نیٹ پورا نہیں، بجلی کی قیمتیں اپنی جگہ، افطار کے وقت لوڈشیڈنگ اور گیس کے مسائل ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
امریکی محکمۂ خارجہ نے چین سے متعلق کیا نئی ہدایات جاری کی ہیں؟
ویب ڈیسک —امریکہ, چین کے عوام اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے درمیان فرق نمایاں کرنے کے لیے پالیسی میں تبدیلیاں لا رہا ہے جن کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ واشنگٹن چین کے عوام کو نہیں بلکہ اس کی حکومت کو اپنے اسٹریٹجک حریف کے طور پر دیکھتا ہے۔
وی او اے کی حاصل ہونے والی دستاویز کے مطابق وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے چین سے متعلق اصطلاعات کے بارے میں امریکی سفارت خانوں کو ہدایات جاری کی ہیں۔
ان ہدایات میں واضح تفصیلات بیان کرنے سے متعلق کہا گیا ہے کہ جہاں بھی چینی عوام، ثقافت یا زبان کسی منفی بات یا تاثر سے منسلک ہو رہے ہوں وہاں ـ "چائنیز” کا لفظ بطور اسم صف (Adjective) استعمال نہ کیا جائے۔
تازہ ترین ہدایات کے مطابق امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی ویب سائٹ پر فیکٹ شیٹ میں بیجنگ میں قائم حکومت کو "پیپلز ری پبلک آف چائنا” یا عوامی جمہوریہ چین کے بجائے صرف "چائنا”کردیا گیا ہے۔
اس دستاویز میں ہدایت کی گئی ہے کہ جب بھی عوامی تقاریر یا پریس ریلیز میں چین کے حکومتی اقدامات زیرِ بحث لائے جائیں تو اس کے لیے چینی حکومت کے بجائے چین کی کمیونسٹ پارٹی کا نام "سی سی پی” استعمال کیا جائے تاکہ واضح ہو کہ ملک میں سی سی پی ہی سیاست، معیشت، فوج سمیت دیگر فیصلوں کا حتمی اختیار رکھتی ہے۔
ایسی زبان استعمال کرنے سے گریز کا بھی مشورہ دیا گیا ہے جس سے چینی رہنما شی جن پنگ کے نظریات کی عکاسی ہوتی ہو۔
جاری کردہ ہدایات میں شی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں چین کے "صدر” کے بجائے کمیونسٹ پارٹی کا "جنرل سیکریٹری” کہا جائے کیوں کہ اس سے ریاست پر کمیونسٹ پارٹی کی بالادستی کا اظہار ہوتا ہے۔
اندرونی ہدایت نامے میں مارکو روبیو نے محکمۂ خارجہ کی فیکٹ شیٹ میں امریکہ کی چین سے متعلق پالیسی میں ایک اور اہم تبدیلی کی ہے جس کے بعد چین سے تعلق کو ـ "برابری اور شفافیت” کے اصول کے تحت دیکھا جائے گا۔
ساتھ ہی محکمۂ خارجہ کو کہا گیا ہے کہ وہ ایسا طرزِ بیان اختیار کرنے سے گریز کرے جو سابق صدر بائیڈن کی حکومت کے دوران تھا اور جس میں چین سے تعلق کے لیے "سرمایہ کاری، ہم آہنگی، مقابلہ” اور "ذمے داری سے تعلقات چلانے” جیسا طرزِ بیان اختیار کیا جاتا تھا۔
بیجنگ میں چینی حکام نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی فیکٹ شیٹ میں تبدیلی پر "سخت برہمی اور مخالفت” کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو ایک بریفنگ میں چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لی جیان نے کہا ہے کہ چین نے مارکو روبیو کے حالیہ انٹرویوز کے بعد امریکہ سے اس معاملے پر شدید احتجاج کیا ہے اور ان کے بیانات کو "سرد جنگ کی ذہنیت” کی عکاسی قرار دیا ہے۔
واشنگٹن میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر پالیسی تفصیلات میں تبدیلیاں غیر معمولی بات نہیں ہے اور اکثر نئی حکومت آنے کے بعد ایسی تبدیلیاں کیا جاتی ہیں۔