برطانوی ہائی کمشنر کی وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈپور سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پشاور:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میرئیٹ نے ملاقات کی جہاں باہمی دلچسپی کے امور خصوصاً صوبے میں برطانوی ڈونر ایجنسیوں کے تعاون سے جاری عوامی فلاح و بہبود کی سرگرمیوں، خطے میں امن و امان کی صورت حال اور دیگر متعلقہ امور پر گفتگو کی گئی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈپور اور برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات کے دوران ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے خصوصاً ضم اضلاع میں امن و امان کی خراب صورت حال کا سامنا ہے اور اس خراب صورت حال کا براہ راست تعلق پڑوسی ملک افغانستان کی صورت حال سے ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس دیرینہ مسئلے کے پائیدار حل کے لیے سب کو مل کر سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرنے ہوں گے، ضم اضلاع میں جاری امن و امان کے مسئلے کو بروقت حل نہ کیا گیا تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کے کل وقتی حل کے سلسلے میں افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لیے صوبائی حکومت نے جرگہ تشکیل دے دیا ہے اور وہاں جرگہ بھیجنے کے لیے ساری تیاریاں مکمل ہیں لیکن چونکہ معاملہ وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اس لیے وہاں سے مذاکرات کے ٹی اور آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اس علاقے میں پائیدار امن کا قیام پورے خطے اور دنیا کے مفاد میں ہے، وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک بھی مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کے کل وقتی حل کے لیے اجتماعی طور پر کوششیں کریں۔
وفاق سے جڑے صوبے کے آئینی حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاق سے جڑے صوبے کے مالی مسائل کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں، صوبے کو این ایف سی میں ضم اضلاع کے شئیرز نہیں مل رہے، پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کے دو کھرب سے زائد روپے واجب الادا ہیں، اٹھارھویں آئینی ترمیم کے بعد ٹوبیکو سیس کی مد میں صوبے کو سالانہ 220 ارب روپے ملنے ہیں، پچھلے 10 مہینوں سے ضم اضلاع کے تیز رفتار عمل درآمد پروگرام کے فنڈز نہیں مل رہے جس کے نتیجے میں ضم اضلاع میں ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے اور لوگوں میں بے چینی پھیل رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ این ایف سی کے موجودہ فارمولے پر نظر ثانی کی جائے، این ایف سی میں جنگلات کے رقبے کے لیے شئیر مختص ہونا چاہیے، اگر اگلے مہینے تک ہمارے آئینی حقوق کا معاملہ حل نہ کیا گیا تو صوبائی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے علاوہ ہر دستیاب فورم پر آواز اٹھائے گی لیکن صوبے کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں اور ہم ان شعبوں کو ترقی دے کر لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معدنی وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے کے لیے صوبے میں مائننگ کمپنی کا قیام عمل لایا گیا ہے جبکہ صوبے میں نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کے لیے اینٹگریٹڈ ٹوارزم زونز کے قیام پر کام جاری ہے، غیر ملکی سرمایہ کار ان شعبوں میں سرمایہ کاری کریں ہم انہیں تمام سہولیات فراہم کریں گے۔
وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ افعان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق وفاق کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل کیا جائے گا اور اگر افعان مہاجرین کے انخلاء کا فیصلہ ہو جاتا ہے تو ساتھ میں ان کی باعزت واپسی کا پلان بھی بننا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر اعلی نے کہا کہ علی امین صورت حال ضم اضلاع صوبے کے کے لیے
پڑھیں:
علی امین کی ترجیحات میں صوبے کے غریب عوام نہیں اڈیالہ کا قیدی ہے: عظمی بخاری
وزیراطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا لاقانونیت، دہشتگردی اور کرپشن میں سبقت لے رہا ہے۔مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ ایک سال میں 365دن ہوتے ہیں اور کے پی حکومت نے 625منصوبے ایک سال میں شروع کردئیے؟ گنڈاپور سرکار کے 625 منصوبے بھی ایک ارب درختوں کی طرح ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ایک سال میں ایک دن بھی کے پی حکومت کے کسی وزیر یا وزیراعلی کو نئے منصوبے کا افتتاح کرتے نہیں دیکھا ، ایک سال میں 625 دفعہ تو وزیر اعلی دفتر تک نہیں آئے تو کیا یہ منصوبے موکلات نے شروع کروادئیے؟عظمی بخاری نے کے پی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس صوبے کے پاس یونیورسٹیوں کو چلانے کا بجٹ نہیں اس کو یونیورسٹیوں کی زمینیں بیچنا پڑیں وہ 625منصوبے شروع کرنے کا جھوٹ مت بولے، خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین تنخواہوں کیلئے اور بلدیاتی نمائندے فنڈز کیلئے ہر ہفتے احتجاج کرتے ہیں۔صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ علی امین کی ترجیحات میں صوبے کے غریب عوام نہیں اڈیالہ کا قیدی ہے ، خیبرپختونخوا میں کرپشن اپنے عروج پر ہے،احتساب کمیٹی کے لوگ خود اس میں ملوث ہیں ، گھڑیاں،انگوٹھیاں اور 190ملین کے ڈاکے مارنے والے کی احتساب کمیٹی خود قابل احتساب ہے۔لیگی رہنما نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کو وفاق سے ملنے والے فنڈز صرف جلسے،دھرنے اور بندربانٹ کی نذر ہورہے ہیں ، وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا کو دیئے فنڈز کا آڈٹ کروانا چاہیے۔