مشکل میں گھرے یوکرین کے صدر کی پسپائی، وائٹ ہاؤس میں ہوا سلوک بھلانے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی بحث کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امن کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ولادیمیر زیلنسکی سے تلخ کلامی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین کی امداد روکنے کا فیصلہ
یاد رہے کہ 28 فروری کا دن وائٹ ہاؤس میں امریکا اور یوکرین کے بیچ تعلقات کے لیے انتہائی اہم تھا لیکن دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات دیکھتے ہی دیکھتے تکرار میں بدل گئی تھی۔
امریکی صدر نے اپنے مہمان کی بے عزتی کا کوئی موقع نہیں چھوڑا تھا تاہم دوسری جانب زیلنکسی نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ کوئی بھی ٹیڑھا جواب یوکرین اور روس کی جنگ رکوانے کے عمل کو سبوتاژ کردے گا ٹرمپ کے دباؤ میں نہیں آئے اور انہیں ترکی بہ ترکی جواب دیے۔
زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس آمد سے قبل ان کے مشیروں نے سمجھا بھی دیا تھا کہ ٹرمپ کوئی نہ کوئی ایسی بات ضرور کریں گے لیکن انہیں خاموش ہی رہنا ہے لیکن زیلنسکی خاموش نہیں رہے اور ٹرمپ کی باتوں کو رد کرتے رہے۔
مزید پڑھیے: ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں ہوگا جس میں یوکرین شامل نہ ہو، صدر ولادیمیر زیلنسکی
اس موقعے پر امریکا میں یوکرین کی سفیر اوکسانا ماراکوا اپنا سر پکڑ کر بیٹھی رہیں اور ان کی اس وقت پریشانی دیدنی تھی۔ لہٰذا معاملہ خراب ہوگیا تھا اور جنگ بندی یا امریکا سے کوئی ڈیل تو درکنار زیلنسکی اور ان کی ٹیم کو کھانا کھلائے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے جانے کو کہہ دیا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ کے آواخر میں ٹرمپ کی جانب سے یوکرین میں نایاب معدنی ذخائر سے متعلق کہا گیا تھا کہ اگر یوکرین، روس کے خلاف امریکا کی حمایت برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ یہ ذخائر امریکا کو دے دے۔ تاہم اس تجویز کے جواب میں زیلنسکی نے کہا تھا کہ ’یہ کوئی سنجیدہ گفتگو نہیں ہے، میں اپنا ملک نہیں بیچ سکتا۔‘
اب ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات منصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پتا نہیں یہ کیسے ہوگیا اور میں اس پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی حالیہ جھڑپ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے پائیدار امن کے حصول کے لیے امریکی صدر کی قیادت میں کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ چیزیں درست کرنے کا وقت آگیا ہے۔
مزید پڑھیں: برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے صدر زیلنسکی کو گلے لگالیا، قرض کے معاہدے پر دستخط
زیلنسکی نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ 28 کو وائٹ ہاؤس میں ہماری ملاقات اس طرح نہیں ہوئی جس طرح ہونی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ چیزیں درست کرنے کا وقت ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ مستقبل میں تعاون اور روابط تعمیری ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ زیلنسکی بحث ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی کا اظہار افسوس یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرمپ زیلنسکی بحث ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی کا اظہار افسوس یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی صدر ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی نے یوکرین کے کے لیے
پڑھیں:
بھارتی مسلمانوں کیساتھ کشمیری پنڈتوں جیسا سلوک نہ کریں، محبوبہ مفتی
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے کہا کہ بی جے پی حکومت کو احساس برتری اور تکبر سے باہر نکلنا چاہیئے اور کشمیر میں یو اے پی اے، پی ایس اے، لوگوں پر چھاپے، این آئی اے، پاسپورٹ سے انکار اور ملازمین کی برطرفی کا سلسلہ روکنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے آج بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ وہ سلوک بند کرے جس طرح عسکریت پسندوں نے کشمیری پنڈتوں کے ساتھ کیا۔ محبوبہ مفتی نے سرینگر میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف پی ڈی پی کے ایک اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی اس مشکل وقت میں ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ محبوبہ مفتی نے 1990ء کی دہائی میں وادی کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا "میں بی جے پی کو بتانا چاہتی ہوں کہ وہ ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ وہ سلوک بند کرے جس طرح کشمیر میں عسکریت پسند نے کشمیری پنڈتوں کے ساتھ کیا"۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی حکومت کو احساس برتری اور تکبر سے باہر نکلنا چاہیئے اور جموں و کشمیر میں یو اے پی اے، پی ایس اے، لوگوں پر چھاپے، این آئی اے، پاسپورٹ سے انکار اور ملازمین کی برطرفی کا سلسلہ روکنا چاہیئے۔
پی ڈی پی نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی مخالفت کے لئے سرینگر میں ایک اجتماع کا اہتمام کیا، جسے حال ہی میں پارلیمنٹ نے منظور کیا گیا گیا۔ سینکڑوں پارٹی کارکن اس اجتماع میں شریک ہوئے۔ احتجاجی کارکنان نے "ہم وقف ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں" جیسی تحریروں والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ عمر عبداللہ کی حکومت کے موقف پر تبصرہ کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اس مشکل وقت میں ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت نے نئے وقف قانون کے خلاف اسمبلی میں کوئی قرارداد پاس نہیں کی کیونکہ اسپیکر نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ این سی کے قانون سازوں نے بحث کے لئے زور دیا تھا، جب کہ اپوزیشن پی ڈی پی چاہتی تھی کہ مقننہ ایکٹ کی مخالفت میں قرارداد پاس کرے۔
جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر انہوں نے کہا کہ حالات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پی ڈی پی کو وقف ترمیمی ایکٹ اور فلسطین کے خلاف احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وقف ایکٹ کے خلاف اور فلسطین کے لوگوں کے لئے احتجاج کرنا چاہتے تھے، لیکن اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے اگر ایک چھوٹا سا احتجاج جموں و کشمیر کا امن خراب کر سکتا ہے، تو آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ صورت حال کیسی ہے۔ RAW کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت کی نئی کتاب "دی چیف منسٹر اینڈ دی اسپائی" میں کئے گئے دعووں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ انکشافات نئے نہیں ہیں کیونکہ عبداللہ خاندان کے بی جے پی کے ساتھ تعلقات پرانے ہیں۔