احمد شہزاد نے پاکستانی کرکٹ کی تلخ حقیقت سے پردہ اٹھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
احمد شہزاد ایک ایسے کرکٹر ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر میں بڑا نام کمایا۔ اب وہ ایک تجزیہ کار ہیں اور وہ اپنی فاؤنڈیشن بھی چلا رہے ہیں۔ وہ کھل کر ہر اس شخص پر تنقید کرتے ہیں جو اپنا کام اچھی طرح سے نہیں کرتا۔
چیمپیئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر احمد شہزاد کافی غصے میں ہیں اور ٹیم پر کھل کر تنقید بھی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: احمد شہزاد نے پاکستانی ٹیم کو فلم لگان دیکھنے کا مشورہ کیوں دیا؟
احمد شہزاد نے اس بارے میں بات کی کہ پاکستان کرکٹ میں اصل میں کیا غلط ہے،انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم میں ہر سطح پر میرٹ کا بہت بڑا فقدان ہے، کرکٹ ایک دن میں تباہ نہیں ہوئی۔ ایسے لوگ ہیں جن کے پاس طاقت ہے اور وہ ان عہدوں پر کئی سالوں سے بیٹھے ہیں۔
’جیسے ہی کوئی حقیقت میں تبدیلی لانے کی کوشش کرتا ہے، یہ آمرانہ گروہ اس کے خلاف ہو جاتا ہے، اس کا انجام تمام محکموں میں بہتری کے فقدان پر ہوتا ہے اور یوں تباہ کن نتائج برآمد ہوتے ہیں۔‘
احمد شہزاد نے کہا کہ میرٹ پر اچھے کوچز رکھے جاسکتے ہیں، ملک میں اگر اچھے کوچز نہیں تو باہر کے لوگ یہ کرسکتے ہیں لیکن جن لوگوں کے پاس اختیار ہے وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے اور معاملات اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: احمد شہزاد نے بابر اعظم کو ’جعلی کنگ‘ کیوں قرار دیا؟
آپ نے صحیح وقت پر صحیح لوگوں کو صحیح جگہ پر لگانا ہوتا ہے نہ کہ اپنے یاروں دوستوں کو تاکہ میرٹ پامال نہ ہو، پاکستان میں کچھ ایسا ہوتا ہے کہ اس کو بھی رکھ لو، اُس کو بھی رکھ لو تاکہ میڈیا اسی پر بات کرے اور اصل ذمہ داروں پر کوئی انگلی نہ اٹھائے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احمد شہزاد تلخ حقیقت قومی کرکٹ ٹیم میرٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تلخ حقیقت قومی کرکٹ ٹیم
پڑھیں:
اتحاد حکومت پر مثبت تنقید کرے تو فائدہ ہوتا ہے ، علی گوہر
لاہور:رہنما مسلم لیگ (ن) علی گوہر بلوچ کا کہنا ہے کہ اس قسم کا تاثر حکومت کی طرف سے بالکل نہیں ہے کہ حکومت غیر محفوظ اور خوف زدہ ہے، جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہمارے اتحاد تھے اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہم نے پورے ملک میں پُرامن جلسے کیے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ اس کا بہتر بتا سکتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر یہ اتحاد بنانا چاہیں تو اتحاد حکومت پر مثبت تنقد کرے تو فائدہ ہوتا ہے حکومت کو.
رہنما تحریک انصاف ولید اقبال نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ان کی بہت بڑی غلط فہمی ہے، آج کا اخبار کھولیں تو پہلے صفحہ پر ایک رپورٹ آئی ہوئی ہے، میں بطور مثال آپ کو بتانا چاہ رہا ہوں دہشت گردانہ حملوں میں جنوری کے مقابلے میں فروری میں ڈبل سے بھی زیادہ شہریوں کی شہادتیں ہوئیں تو سیاسی کارکنوں کو اور سیاسی جماعتوں کو دہشت گرد قرار دینا انھیں دہشت گردی کے کیسوں میں ڈالنا ، فوجی عدالتوں کے اندر ان کے لوگوں کو ٹرائی کرنا اس کے بجائے اپنی ترجیحات کو اصل دہشت گردوں کے خلاف رکھیں تفریق ہونی چاہیے.
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اتحاد کے خدوخال کو تو ابھی حتمی شکل ملنی ہے.
سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز نے کہاکہ اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ 8 فروری کے الیکشن سے پہلے ہی جو صورتحال دیکھنے میں آ رہی تھی اس میں بے دریغ اسٹیٹ کا استعمال ہوا ہے جس میں مختلف امیدواروں کو پیچھے کیا گیا ہے اور دوسروں کو آگے کیا گیا ہے.
دیکھیں اہم بات یہ ہے کہ میرا کہنا معنی نہیں رکھتاجو معنی رکھتی ہے وہ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے یہ فیصلہ دیدیا ہے کہ پی ٹی آئی کا نشان غلط تعبیر کے تحت ان سے چھینا گیا تھا، جو بھی ان کی سیٹیں ہیں جو جیتی ہیں وہ ان کو دی جائیں اور ان کی مطابقت میں ریزرو سیٹوں کا حصہ بھی ان کو دیا جائے۔