پی ٹی آئی کامالی بحران،مرکزی سیکریٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے مالی بحران کے پیش نظر مرکزی سیکرٹیریٹ ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹ لگا دیا ۔
نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی سیکرٹریٹ ملازمین کو ملنے والی دیگر مراعات بھی ختم کر دی گئیں، پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کے 25 سے زائد ملازمین کی تنخواہیں کم کی گئیں، ایڈمن،فنانس،مانیٹرنگ، سیکیورٹی اور میڈیا شعبوں کے ملازمین کی تنخواہیں کم کی گیئں۔
پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کے ملازمین متعدد بار پارٹی کیلئے پابند سلاسل بھی رہے۔ ملازمین کا موقف ہے کہ ہمارے اہل خانہ کو بھی پارٹی کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پارٹی کیلئے قربانیاں دیں جس کا پھل ہماری تنخواہیں کاٹ کر ملا۔
شیخ وقاص اکرم کا کہناتھا کہ ملازمین کی تنخواہیں کم کرنے کے حق میں نہیں تھا، پارٹی کے اکاؤنٹس منجمد ہیں، پارٹی کوبحران کا سامنا ہے، حالات بہتر ہونے پر ملازمین کی تنخواہیں دوبارہ بڑھائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملازمین کی تنخواہیں پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
اسرائیلی فوج فرار کے لیے تیار
اسلام ٹائمز: میدان جنگ میں فوجیوں کی غیر موجودگی نے فوج کی آپریشنل صلاحیت کو کم کر دیا ہے اور ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس رجحان کے جاری رہنے سے اسرائیلی معاشرے میں ایک گہرا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ معاشرتی اور سماجی عدم اطمینان، خاص طور پر فوجی خاندانوں میں بے دلی، فوج میں خدمات انجام دینے کی خواہش کا کم ہونا اور داخلی تناؤ میں اضافے ایک بڑے بحران کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ بحرانی صورتحال، خاص طور پر اسوقت جب اسرائیل کو سکیورٹی اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، اسے خانہ جنگی کے قریب لے جا سکتی ہے۔ یہود اولمرٹ نے بھی اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اسرائیل میں اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا گیا تھا کہ وہ ایک خانہ جنگی کے قریب پہنچ گیا ہو اور اسے داخلی خطرات نے گھیر لیا ہو۔ تحریر: اتوسا دیناریان
اسرائیلی فوج میں بڑھتے ہوئے عدم اطمینان اور بعض داخلی بغاوتوں کے نتیجے میں اس فوج کو ایک تاریخی بحران کا سامنا ہے۔ صیہونی فضائیہ کے پائلٹوں کے احتجاجی خط اور سابق فوجیوں کے احتجاج میں شامل ہونے سے اسرائیلی حکام کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی ہے۔ اس عمل سے نیتن یاہو سے فوج کی عدم وفاداری کا پتہ چلتا ہے۔ یہ بحران نہ صرف اسرائیل کی فوجی طاقت کو کمزور کرے گا بلکہ اس کے گہرے سیاسی اور سماجی نتائج بھی مرتب ہوں گے۔ حکومت کی پالیسیوں اور جنگی حالات سے فوجیوں کی ناراضگی اسرائیل میں داخلی عدم استحکام اور بحران کا باعث بن سکتی ہے۔
غزہ میں جنگ کے دوبارہ شروع ہونے اور ہلاکتوں میں اضافے کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج میں عدم اطمینان عروج پر پہنچ گیا ہے۔ بہت سے فوجی، خاص طور پر درمیانی رینکس کے اور بالخصوص ریزرو فورسز میں، حکومت پر عدم اعتماد اور اپنے مشن کے بے معنی ہونے کی وجہ سے فوج میں خدمات انجام دینے سے نفرت پیدا ہو رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ریزرو فورسز کے فوجی واپس ڈیوٹی پر جانے سے گریز کرتے ہیں۔ یہ صورتحال اسرائیلی فوج میں گہری خلیج اور نیتن یاہو کی پالیسیوں سے عوامی ناراضگی کی واضح علامت ہے۔ حالیہ مہینوں میں دو ہزار سے زائد اسرائیلی فوجیوں نے فوج چھوڑ دی ہے، جبکہ فضائیہ کے پائلٹوں اور سابق فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے میں شمولیت اختیار کی۔
نیتن یاہو کو فوجی وفاداری میں کمی اور معاشرتی عدم اطمینان میں اضافہ
میدان جنگ میں فوجیوں کی غیر موجودگی نے فوج کی آپریشنل صلاحیت کو کم کر دیا ہے اور ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس رجحان کے جاری رہنے سے اسرائیلی معاشرے میں ایک گہرا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ معاشرتی اور سماجی عدم اطمینان، خاص طور پر فوجی خاندانوں میں بے دلی، فوج میں خدمات انجام دینے کی خواہش کا کم ہونا اور داخلی تناؤ میں اضافے ایک بڑے بحران کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ بحرانی صورتحال، خاص طور پر اس وقت جب اسرائیل کو سکیورٹی اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، اسے خانہ جنگی کے قریب لے جا سکتی ہے۔ یہود اولمرٹ نے بھی اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اسرائیل میں اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا گیا تھا کہ وہ ایک خانہ جنگی کے قریب پہنچ گیا ہو اور اسے داخلی خطرات نے گھیر لیا ہو۔