صدرمملکت 10مارچ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے جبکہ11مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا، حکومت نے نیب ترامیم کابل واپس لے لیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس محمود بشیر ورک کی زیرصدارت ہوا، جس میں وزارت قانون کے پی ایس ڈی پی کے منصوبوں میں سے کچھ کی منظوری دیدی جبکہ کچھ پر مزید تفصیلات طلب کرلی۔

اجلاس میں سیکرٹری وزارت قانون وانصاف نے کہا کہ وفاق کے زیرانتظام عدالتوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرکے آٹومیٹڈ کردیا گیا ہے، بلوچستان کی فیڈرل کورٹس میں بھی سسٹم کو آٹومیٹ کردیا گیا ہے، آئندہ سال جیلوں کے اندر آنلائن سسٹم شروع کردیں گے۔

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ دنیا بھر میں حکومتیں مڈی ایشن اور آربیٹریشن کیلئے دے دیتے ہیں، یہ ہمارا ماڈل پراجیکٹ ہے، ایک سال میں آپ کو چیزیں بنی ہوئی نظر آئیں گی، چاروں صوبوں نے مڈی ایشن کیلئے قراردادیں منظورکرلیں ہیں، ایک نیا قانون لارہے ہیں۔

وفاقی وزیرقانون نے کمیٹی کو بتایا10 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہے، پہلے دن صدر مملکت کا خطاب ہوگا، مشترکہ اجلاس کی ابھی سمری موو کرکے آیا ہوں، 11مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا۔

وزارت قانون وانصاف حکام نے اگلے سال پی ایس ڈی پی منصوبوں پر بریفنگ د یتے ہوئے بتایا وزارت قانون و انصاف کی جانب سے 13 منصوبے تجویز کئے ہیں، جس میں  فیڈرل کورٹس کیلئے کیس فلو میجمنٹ کا سسٹم بنایا ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی 13 بڑی جیلوں کو کورٹس کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے،گزشتہ سال کیلئے جو فنڈ ملا تھا وہ استعمال کرلیا گیا ہے۔

سیکرٹری قانون نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں کیسز کو آٹومیٹ کردیا گیاہے، یہی سسٹم دیگر صوبوں میں بھی کرنے جارہے ہیں،تمام صوبوں نے اس کے حق میں قراردادیں پاس کردیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کی تمام کورٹس کو آٹومیٹ کر دئیے ہیں، بینکنگ کورٹس پورے ملک میں اس سسٹم کیساتھ منسلک کردئیے گئے ہیں۔

رکن کمیٹی چنگیز خان نے کہا کہ خصوصی عدالتیں صرف کچھ لوگوں کو اکاموڈیٹ کرنے کیلئے بنائی گئی تھیں،ہم لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں کہ جلد انصاف ملے ،ہماری ایک بینکنگ کورٹ مشرق کی طرف دوسری مغرب کی طرف، بینکنگ کورٹس میں چیزوں کی بندربانٹ ہوتی ہے۔

انہوں نے کاہ کہ بینکنگ کورٹ میں رشوت اس لئے دی جاتی ہے کہ کیس کو لمبا کیسے کھینچنا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مشترکہ اجلاس گیا ہے

پڑھیں:

لاہور: نئی تعمیرات اور انڈسٹریز کیلئے بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی قرار

  —فائل فوٹو

لاہور میں پنجاب حکومت نے مختلف قسم کی تعمیرات کے لیے بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی قرار دے دیا۔

 پنجاب حکومت نے پولٹری، فش فارمز، پیٹرولیم ریفائنریز، ٹیکسٹائل انڈسٹری، گارمنٹس یونٹس، فوڈ انڈسٹری، فلور، رائس ملز، گھی آئل ملز، پیٹرول پمپس اور سیمنٹ پلانٹس میں پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی قرار دیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق شوگر ملز، کیمیکل انڈسٹری، فارما انڈسٹری، پیپر ملز، کھادوں کے یونٹس، ایئر پورٹس، ہاؤسنگ سوسائٹیز، کمرشل بلڈنگز، ہوٹلز اور میرج ہالز میں بھی بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی قرار دیا گیا ہے۔

راولپنڈی میں پانی کا بحران، ایمرجنسی نافذ

راولپنڈی میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، واسا نے شہر میں واٹر ایمرجنسی نافذ کردی۔

اس کے علاوہ تمام تعلیمی اداروں، بسوں، ویگنوں کے اسٹینڈز پر بھی بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی ہو گا۔

انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تعمیراتی کام کی منظوری بارش کے پانی ذخیرہ کرنے کے سسٹم سے مشروط ہو گی جبکہ فیصلے کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت آصف علی زرداری نے سینٹ کا اجلاس طلب کرلیا
  • ملکی قرضوں میں کمی لانے کیلئے وزیرخزانہ کا اہم فیصلہ
  • سوات میں سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا انٹیلی جنس پر مبنی مشترکہ آپریشن،4 خوارج جہنم واصل
  • ہمارے قانون سازی کرنیوالے ایم پی ایز کو اے آئی کا پتہ نہیں: ملک محمد احمد خان
  • وزارت مذہبی امور نے پرائیویٹ عازمین حج کیلئے ہدایات نامہ جاری کردیا
  • وزیراعظم نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائیز کرنے کیلیے وزارتوں کو ٹاسک سونپ دیے
  • 67 ہزار پاکستانیوں کا حج خطرے میں، وزیر اعظم سے رابطے کا فیصلہ
  • لاہور: نئی تعمیرات اور انڈسٹریز کیلئے بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی قرار
  • پاک-افغان مشترکہ کمیٹی کا طویل عرصے بعد کابل میں اجلاس
  • پاکستان میں رہتےہوئےتمام سیاسی جماعتیں اپنےحقوق کی جنگ لڑسکتی ہیں، مولانافضل الرحمان