امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی فوجی امداد روک دی جس کا روس نے خیرمقدم کیا ہے تاہم یورپی ممالک نے شدید مذمت کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے امریکا کے یوکرین کی فوجی امداد کے روکے جانے کو امن کے قیام کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔

روس نے امید ظاہر کی ہے یوکرین کی جانب سے جنگ نہ کرنے کی ضمانتوں تک فوجی امداد کو معطل رہنا چاہیے۔

دوسری جانب کئی یورپی ممالک نے امریکا کی جانب سے یوکرین کی فوجی امداد روکنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

فرانس نے کہا کہ اس سے امن کے امکانات مزید مدہم ہو جائیں گے کیونکہ اس سے روس کی طاقت میں اضافہ ہوگا۔

البتہ برطانیہ نے محتاط ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کا مقصد یوکرین میں ایک مستقل اور محفوظ امن قائم کرنا ہے۔

یاد رہے کہ روس کے  ساتھ 3 برسوں سے جاری جنگ میں یوکرین کو بڑے پیمانے پر تباہی اور جانوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فوجی امداد یوکرین کی

پڑھیں:

یوکرین کے ساتھ معدنیات معاہدے پر 24 اپریل کو دستخط ہونگے. صدرٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ معدنیات سے متعلق معاہدہ 24 اپریل کو ہوگا امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اس ڈیل کے ابتدائی مسودے میں طے کیا گیا ہے کہ جنگ زدہ یوکرین کی تعمیر نو کے لیے ایک سرمایہ کاری فنڈ قائم کیا جائے گا اس فنڈ کے لیے معدنیات سے حاصل ہونے والی رقم سے یوکرین 50 فیصد حصہ ڈالے گا، جسے یوکرین کی ترقی، خوشحالی، فلاح و بہبود، سلامتی اور تحفظ پر خرچ کیا جائے گا اس فنڈ میں امریکہ زیادہ حصہ ڈالے گا اور وہ اس سے یوکرین کی تعمیر نو کرے گا.

(جاری ہے)

جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اس معاہدے پر دستخط کہاں ہوں گے تو انہوں نے وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ سے سوال کا جواب دینے کو کہا سکاٹ بیسنٹ نے بتایاکہ اس معاہدے کی تفصیلات سے متعلق ابھی کام ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ تر اسی طرح کا ہے جس پر ہم نے پہلے اتفاق کیا تھااس معاہدے پر فروری میں دستخط ہونے تھے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی امریکہ کے دورے پر گئے ہوئے تھے مگر اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ اور صدر زیلنسکی کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد یہ ممکن نہیں ہو سکا تھا.

امریکہ نے یوکرین کی مدد بند کرنے کا اعلان کیا تو یوکرین کے صدر نے سوشل میڈیا پر اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کر دی اٹلی کی وزیراعظم جورجا میلونی سے ملاقات میں صدر ٹرمپ نے اپنے پرانے موقف کے برعکس یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ سے متعلق کہا ہے کہ وہ اس کا ذمہ دار یوکرین کے صدر کو نہیں سمجھتے ہیں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ 2022 میں وہ صدر ہوتے تو یہ جنگ نہ ہوتی. امریکی صدر نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے بارے میں کہا کہ میں ان سے خوش نہیں ہوں انہوں نے کہا کہ میں انہیں مورد الزام نہیں ٹھہرا رہا مگر میں یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے کوئی عظیم کارنامہ سرانجام نہیں دیا ہے.

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا روس یوکرین امن معاہدے کی کوششیں ترک کرنے کا عندیہ
  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟
  • یوکرین کے ساتھ معدنیات معاہدے پر 24 اپریل کو دستخط ہونگے. صدرٹرمپ
  • یوکرینی جنگ کے خاتمے سے متعلق امریکی یورپی مکالمت فرانس میں
  • یورپی یونین کی طرف سے اسائلم قوائد سخت، سات محفوظ ممالک کی فہرست جاری
  • پناہ گزینوں کی روک تھام کے لیے یورپی یونین نے 7 ”محفوظ“ممالک کی فہرست جاری کردی
  • فرانس کے زیر زمین ڈرونز کی مانگ میں 500 فیصد اضافہ، وجہ کیا ہے؟
  • یورپی یونین نے سیاسی پناہ کے قوانین سخت کر دیے
  • جماعت اسلامی کی پاکستان کیجانب سے اسرائیل مخالف قراردار میں نرمی کی کوشش کی سخت مذمت
  • تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کردیا