سنبھل جامع مسجد کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں "متنازعہ ڈھانچہ" لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اس سے قبل سنبھل کی جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی نے عرضی داخل کر ماہِ رمضان کے پیش نظر سنبھل کی جامع مسجد کی صفائی کی اجازت مانگی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ سنبھل جامع مسجد سے متعلق تنازعہ میں آج الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ایک عرضی پر سماعت کی۔ اس دوران اس کے ایک حکم میں کچھ ایسا لکھا گیا ہے جس نے لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچی ہے۔ دراصل الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل واقع شاہی جامع مسجد سے متعلق سفیدی اور صفائی کے مطالبہ والی عرضی پر آج سماعت کی۔ اس دوران ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں سنبھل مسجد کی جگہ "متنازعہ ڈھانچہ" لکھا۔ اب مسجد کمیٹی کی عرضی پر آئندہ 10 مارچ کو سماعت ہوگی۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ہو رہی سماعت کے دوران اترپردیش حکومت کی طرف سے پیش وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریاست کی طرف سے نظامِ قانون کی حالت بنائے رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی ایڈووکیٹ ہری شنکر جین نے عدالت سے اس مسجد کو متنازعہ ڈھانچہ کی شکل میں لکھنے کی گزارش کی۔ اس کے بعد جسٹس روہت رنجن اگروال نے اسٹینو سے متنازعہ ڈھانچہ لفظ لکھنے کو کہا۔
سماعت کے دوران اے ایس آئی کی رپورٹ پر مسجد کمیٹی نے اپنا اعتراض درج کرایا۔ اے ایس آئی نے مسجد کمیٹی کے اعتراض پر جواب داخل کرنے کے لئے وقت مانگا، جس کے بعد عدالت نے اے ایس آئی کو جواب داخل کرنے کے لئے وقت دیا۔ مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ مسجد کی صاف صفائی شروع ہوگئی ہے، لیکن نماز کے لئے سفیدی کی بھی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ سے اے ایس آئی کی رپورٹ خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اے ایس آئی گارجین ہے، مالک نہیں۔
دراصل اے ایس آئی کے وکیل نے کہا ہے کہ ہم نے سفیدی کی ضرورت مسجد میں نہیں دیکھی۔ گزشتہ سماعت میں اے ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سفیدی کی ضرورت نہیں ہے، صفائی کرائی جا سکتی ہے۔ ہائی کورٹ نے مسجد کمیٹی کو اے ایس آئی کی رپورٹ پر اعتراض داخل کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس سے قبل سنبھل کی جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی نے عرضی داخل کر ماہِ رمضان کے پیش نظر سنبھل کی جامع مسجد کی صفائی کی اجازت مانگی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ال ہ ا باد ہائی کورٹ سنبھل کی جامع مسجد متنازعہ ڈھانچہ ہائی کورٹ نے مسجد کمیٹی اے ایس ا ئی کمیٹی نے مسجد کی
پڑھیں:
حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024 واپس لے لیا، وزیر قانون کی تصدیق
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024 واپس لے لیا، جس کے تحت زیر حراست ملزم کا ریمانڈ 14دن سے بڑھا کر 40 دن کر دیا گیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل واپس لینے کی تصدیق کر دی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کے تحت کسی بھی ملزم کو حراست میں رکھنے کا دورانیہ 40 دن تھا۔بل واپس لئے جانے کے بعد کسی ملزم کو 14 دن تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، حکام وزارت قانون نے اجلاس کو بتایا کہ وزارت قانون و انصاف کی جانب سے 13 منصوبے تجویز کئے ہیں، پاکستان میں 13 بڑی جیلوں کو کورٹس کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے۔حکام وزارت قانون کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے لئے جو فنڈ ملا تھا وہ استعمال کر لیا گیا ہے، سیکرٹری وزارت قانون نے بتایا کہ یہی سسٹم دیگر صوبوں میں بھی لانے جا رہے ہیں۔سیکرٹری قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی تمام کورٹس کو ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں، بینکنگ کورٹس پورے ملک میں اس سسٹم کیساتھ منسلک کر دیے گئے ہیں۔
رکن کمیٹی چنگیز خان نے کہنا تھا کہ خصوصی عدالتیں صرف کچھ لوگوں کو سہولت دینے کیلئے بنائی گئی تھیں، ہماری ایک بینکنگ کورٹ مشرق کی طرف دوسری مغرب کی طرف ہے۔چنگیز خان نے کہا کہ بینکنگ کورٹس میں چیزوں کی بندربانٹ ہوتی ہے، بینکنگ کورٹ میں رشوت اس لئے دی جاتی ہے کہ کیس کو لمبا کیسے کھینچنا ہے۔سیکرٹری قانون نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کی وفاقی عدالتوں کے نظام کو ڈیجیٹل کر رہے ہیں، آئندہ سال جیلوں کے اندر آن لائن سسٹم شروع کردیں گے۔حکام وزارت قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت کے ساتھ سرکاری دفاتر کے لئے ایک اور پلاٹ لیا ہے، اس پلاٹ پر اٹارنی جنرل اور لیگل معاونت کے لئے جگہ بن رہی ہے۔
رکن کمیٹی علی قاسم گیلانی نے سوال اٹھایا کہ عدالتی احاطوں میں عوام کی سہولت کے لئے کیا سہولت دی جارہی ہیں؟ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاو¿س، سپریم کورٹ کے اس علاقے میں زیادہ رش نہیں ہونا چاہئے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہاں ایک ایسی عمارت بھی بنی ہوئی ہے جو سکیورٹی پوائنٹ آف ویو سے بڑی خطرناک ہے، اس عمارت سے سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہاﺅس، وزیراعظم ہاو¿س پربھی نظر رکھی جاسکتی ہے۔چیئرمین کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں نے یہ عدالتی نظام بنایا تھا انہوں نے پورا سسٹم بنایا تھا، عدالتوں، ٹریبونلز کو ایک عمارت کے اندر ہونا چاہئے۔
وفاقی وزیر قانون نے اجلاس کو بتایا کہ قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس 10 مارچ کو ہوگا، 11 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا۔وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس کی سمری ابھی تیار کرکے قائمہ کمیٹی اجلاس میں آیا ہوں۔اس دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تصدیق کی کہ حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024 واپس لے لیا۔
پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں اضافہ
مزید :