ٹرمپ کے فوجی امداد روکنے کے باوجود فرنٹ لائن پر روس کیخلاف ڈٹے رہیں گے؛ یوکرین
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
امریکی صدر کے فوجی امداد روکنے کے اعلان پر یوکرین نے کہا ہے کہ اس کی افواج اب بھی فرنٹ لائن پر روسی افواج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ولودیمیرزیلنسکی کے معافی نہ مانگنے کے اعلان پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کی فوجی امداد روکنے کا حکم دیدیا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ یوکرین کی فوجی امداد کی بندش کب تک رہے گی تاہم روس یہ سمجھتا ہے کہ یہ بندش یوکرین کی جانب سے جنگ نہ کرنے کی ضمانتیں دینے تک برقرار رہنی چاہئیں۔
دوسری جانب یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر کی فوجی امداد روکنے کے باوجود اس کی افواج فرنٹ لائن پر روس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گی۔
یوکرین کے وزیرِ اعظم ڈینس شمیہال نے کہا کہ ان کی حکومت کے پاس اپنے فوجیوں کو سپلائی فراہم کرنے کے لیے تمام ضروری وسائل موجود ہیں۔
تاحال یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی امداد کی بندش پر کوئی عوامی ردعمل نہیں دیا تاہم انھوں نے جرمنی کے چانسلر فریڈرش مرز کے ساتھ اپنی بات چیت کا ذکر کیا، جس میں جرمنی کی فوجی اور مالی امداد کی اہمیت پر بات کی گئی۔
البتہ یوکرین کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ یوکرین کی جنگ میں امداد کی کمی کو بڑھا سکتا ہے، حالانکہ اس کا فوری اثر اتنا شدید نہیں ہوگا کیونکہ یوکرین اب پہلے کی نسبت امریکی فوجی امداد پر کم انحصار کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فوجی امداد روکنے کی فوجی امداد یوکرین کی امداد کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کا شادی ہالز اورمارکیوں کیخلاف تادیبی کارروائی روکنے کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی ای) کو اسلام آباد میں شادی ہالز اور مارکیوں کے خلاف تادیبی کاروائی سے روکتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کیاہے جس میں سماعت اکیس اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔(جاری ہے)
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے غلام معین الحق گیلانی کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ فریقین 15 روز میں پیراوائز کمنٹس عدالت میں جمع کرائیں۔ آئندہ سماعت تک فریقین کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی جائے۔درخواست گزار کے وکیل کے مطابق سی ڈی اے کی جانب سے 16 اگست2023 کو احکامات جاری کیے گئے۔ متعلقہ قانون میں ترمیم سے درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی۔