اپنے بیان میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے بلوچستان پہلے سے پسماندگی کا شکار ہے، یہاں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ صوبے کے نوجوانوں میں إحساس محرومی پیدا ہو رہی ہے۔ بلوچستان میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس بی کے امیدواروں کے ساتھ گفت و شنید کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے ان کے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ یہ بات انہوں نے ایس بی کے امیدواروں کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب میں پولیس کا دھاوا بولنا اور اساتذہ کی گرفتاری قابل مذمت عمل ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام گرفتار اساتذہ کو رہا کرکے ان کے تمام مطالبات منظور کئے جائیں۔

ثناء اللہ زہری نے کہا کہ شارٹ لسٹ امیدواروں کی گرفتاری ناقابل قبول ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کے حق میں جب فیصلہ دے چکی ہے تو انہیں تسلیم کیا جائے۔ اس طرح کے اقدامات سے نوجوانوں میں احساس محرومی بڑھے گی۔ حکومت کو چاہئے کہ ایس بی کے امیدواروں کے ساتھ بیٹھ کر معاملات کو حل کرے۔ بلوچستان پہلے سے پسماندگی کا شکار ہے، یہاں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس بی کے امیدواروں نے اپنے حقوق کے لئے پرامن احتجاج کیا ہے تو احتجاج کرنا ان کا جمہوری حق ہے۔ پولیس کے ذریعے انہیں گرفتار کرنا اچھا عمل نہیں ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ ایس بی کے امیدواروں کے مطالبات کو سنجیدگی سے لے اور انہیں تسلیم کیا جائے۔ گرفتار تمام افراد کو رہا کرکے بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایس بی کے امیدواروں ثناء اللہ زہری

پڑھیں:

صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس

گذشتہ روز ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے۔ ہاورڈ یورنیورسٹی کو وفاقی قوانین پر عمل کرنا چاہیئے۔ اپنے ایک بیان میں کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ہارورڈ کو کالج کیمپس میں یہودی امریکی طلباء کے خلاف یہود دشمنی پر بھی معافی مانگنی چاہیئے۔ گزشتہ روز امریکا کی صف اول کی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد مطالبات ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کو کہا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں، بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔

متعلقہ مضامین

  • بی جے پی مسلمانوں کے دینی اداروں کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے، آغا سید روح اللہ
  • نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کیلئے 160 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں، رانا مشہود احمد خان
  • پی ٹی آئی کا ہم سے کوئی رابطہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ بھی ان سے مذاکرات پر تیار نہیں. رانا ثنا اللہ
  • پاکستان-ہنگری بزنس فورم ،پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں،جام کمال خان
  • ثناء اللہ مستی کیخلاف کارروائی: پی اے سی اجلاس میں احتجاج،  ٹرانسفارمر اتارنا ہمارا د ائرہ اختیار نہیں: واپڈا
  • بے روزگار ہونے کا خدشہ ، سرکاری ملازمین کے لئے بری خبر
  • بے روزگار ہونے کا خدشہ ، سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر
  • یہ دوبارہ نہیں ہوگا، ابراہیم علی خان نے پاکستانی نقاد کو دیئے ردعمل پر غلطی تسلیم کرلی
  • نہ نادہندہ ہوں، نہ پاکستان مخالف کوئی اقدام کیا ہے، ثناءاللہ مستی خیل
  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس