کوئٹہ پریس کلب پر دھاوا بولنے والے پولیس ایس ایچ او کیخلاف کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پریس کلب کوئٹہ میں صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر پولیس کے ذمہ داران نے کہا کہ متعلقہ ایس ایچ او کیخلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ غفلت پر انکی دو سال کی سروس ضبط کردی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ پولیس نے یکم مارچ کو پریس کلب کوئٹہ پر دھاوا بولنے اور کلب کے اندر سے مظاہرین کی گرفتاری کے واقعے پر معذرت کرتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ غفلت کا مظاہرہ کرنے پران کی دو سال کی پسندیدہ سروس ضبط کردی گئی ہے۔ ایس پی اپریشن سٹی کوئٹہ اختر نواز اور ایس ڈی پی او محمد شریف پر مشتمل وفد نے صدر پریس کلب کوئٹہ عبدالخالق رند، جنرل سیکرٹری بنارس خان، صدر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس خلیل احمد اور جنرل سیکرٹری عبدالغنی کاکڑ سے پریس کلب کوئٹہ میں ملاقات کی۔ اس موقع پر کوئٹہ پولیس کے ذمہ داران نے ایس ایچ او سول لائن نعمت اللہ کی پیشہ وارانہ غفلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب میں پیش آنے والے واقعے کا محکمے نے سختی سے نوٹس لیا ہے اور آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ پولیس میڈیا کے ساتھ احترام اور تعاون کے تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے اور بلوچستان پولیس آزادی اظہار رائے اور پریس کلب کے تقدس پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پریس کلب میں پیش آنے والے واقعے کے بعد محکمانہ طور پر پولیس کی جانب سے جو پریس ریلیز جاری کی گئی تھی وہ بھی درست نہیں تھی اور اس غیر پیشہ وارانہ پریس ریلیز میں حقائق مسخ کرنے پر ذمہ داران کی جوابدہی کی گئی ہے۔ بی یوجے اور پریس کلب کوئٹہ کے مشترکہ وفد نے پولیس کی معذرت قبول کرتے ہوئے محکمانہ کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا اور یہ امید ظاہر کی کہ آئندہ کسی اہلکار کی غفلت پر کوئی چشم پوشی نہیں کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پریس کلب کوئٹہ ایس ایچ او
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی، ڈسپلن کی خلاف ورزی پر39طلبہ کیخلاف کارروائی
یونیورسٹی نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر 10 طلبہ کو خارج کر دیا، مختلف شعبہ جات کے 19 طلباء کو تین ماہ تک زیر نگرانی رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔ یونیورسٹی نے چار طلباء پر 20 تا 50 ہزار روپے جرمانے عائد کئے ہیں۔ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے بے قصور 6 طلباء کو الزامات سے بری کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈسپلن کیخلاف ورزی پر مزید 39 طلباء کے خلاف ایکشن لے لیا۔ یونیورسٹی نے قانون کی خلاف ورزی پر 10 طلباء کو خارج کر دیا ہے۔ یونیورسٹی نے مجتبیٰ حسین، محمد انیس، زین شوکت، منیب الرحمان اور محمد عارف کو خارج کر دیا۔ یونیورسٹی نے شمریز ممتاز، ارسلان اسلم، محمد عمار خان، محمد اسرار اور محمد احمد اختر کو بھی خارج کر دیا ہے۔ شاہ زیب خان برکی، واجد نور خان، محمد کاشف نواز، عاطف نواز، محمد سالار احمد گوندل اور محمد سمیع اللہ کو ایک تعلیمی سال کیلئے معطل کرکے جرمانے عائد کر دیئے گئے ہیں۔
یونیورسٹی نے مختلف شعبہ جات کے 19 طلباء کو تین ماہ تک زیر نگرانی رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔ یونیورسٹی نے چار طلباء پر 20 تا 50 ہزار روپے جرمانے عائد کئے ہیں۔ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے بے قصور 6 طلباء کو الزامات سے بری کر دیا۔ ترجمان کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی کی ہدایت پر ڈسپلن کی خلاف ورزیوں پر طلباء کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی۔ وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی ترجیحی بنیادوں پر باریک بینی سے کیسز کا جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں غیر متعلقہ افراد کو قیام یا کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی، طلبہ بھی اگر کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہوئے تو ان کیخلاف بھی اب فوری ایکشن ہوگا۔