مطالبات میں کسانوں کے نابارڈ قرضوں کی ادائیگی کیلئے اسکیم، بجلی کے بقایا بلوں کی معافی، سرکاری زمین کے لیز کے مسائل کا حل اور دیگر معاملات شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں کسان اپنی مانگوں کو لے کر حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ چنڈی گڑھ میں طے شدہ دھرنے سے قبل پولیس کی کارروائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ویب پورٹل "آج تک" کی رپورٹ کے مطابق بھارتیہ کسان یونین اُگرہاں کے صدر جوگندر سنگھ اُگرہاں کے گھر پولیس پہنچی لیکن وہ موجود نہیں تھے۔ اسی طرح برنالہ ضلع میں بھی کئی کسان لیڈروں کے گھروں پر پولیس کے پہنچنے کی اطلاع ہے۔

اس سے قبل پیر کو کسانوں کے 40 رکنی وفد نے پنجاب کے وزیراعلٰی بھگونت مان کے ساتھ ملاقات کی تھی لیکن دورانِ گفتگو ہوئی تلخی کے بعد وزیراعلٰی ناراض ہو کر میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔ کسان لیڈروں نے اس رویے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کسان لیڈر جوگندر سنگھ نے کہا کہ ہماری بات چیت بہتر طریقے سے جاری تھی، کچھ مطالبات پر بحث ہوئی، جس کے بعد وزیراعلٰی نے ہماری بے عزتی کی اور کہا کہ آپ لوگ سڑکوں پر بیٹھنے سے گریز کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی نے پوچھا کہ آیا کسان 5 تاریخ کو مظاہرہ کریں گے یا نہیں۔

میٹنگ کے دوران وزیراعلٰی بھگونت مان نے ناراضگی میں واک آؤٹ کیا اور کہا کہ میں نے دھرنے کے ڈر سے میٹنگ نہیں بلائی، جا کر کر لو دھرنا۔ وہیں حکومت کا کہنا ہے کہ کسانوں کی 17 میں سے 13 مانگوں کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان میں کسانوں کے نابارڈ قرضوں کی ادائیگی کے لئے اسکیم، بجلی کے بقایا بلوں کی معافی، سرکاری زمین کے لیز کے مسائل کا حل اور دیگر معاملات شامل ہیں۔ کسانوں نے فصلوں کے تحفظ کے لئے رائفل لائسنس جاری کرنے، نینو پیکجنگ کی جبری فراہمی پر پابندی، سیلاب سے متاثرہ فصلوں کا معاوضہ اور دیگر مطالبات کئے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

حکومت دیامر ڈیم متاثرین کے مطالبات کو سنجیدہ نہیں لے رہی، دھرنا قائدین

متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے سربراہ مولانا حضرت اللہ، مولانا عبد المالک، مولانا نجیب و دیگر نے کہا کہ وفاقی وزارتی کمیٹی کے ممبران احتجاجی دھرنے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں، جب کہ دوسری جانب اُن کو اصل حقائق سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ مسلسل تاخیری حربوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دیامر ڈیم متاثرین کے قائدین نے کہا ہے کہ دھرنے کو اٹھارہ روز گزرنے کے باؤجود مذاکرات میں کسی بھی قسم کی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، وزیر اعظم کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی نے تاحال چلاس میں آکر مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کا آغاز بھی نہیں کیا، کمیٹی کی جانب سے تاخیری حربوں کی وجہ سے علماء اور مظاہرین میں شدید قسم کا غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے سربراہ مولانا حضرت اللہ، مولانا عبد المالک، مولانا نجیب و دیگر نے کہا کہ وفاقی وزارتی کمیٹی کے ممبران احتجاجی دھرنے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں، جب کہ دوسری جانب اُن کو اصل حقائق سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ مسلسل تاخیری حربوں کا استعمال کر رہے ہیں، ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کے ذمہ داران نے حقوق دو ڈیم بناؤ تحریک کے سرکردہ رہنماؤں کو اعتماد میں لیا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں وفاقی وزارتی کمیٹی چلاس میں آ کر باقاعدہ طور پر مزاکرات کا آغاز کرے گی، درحقیقت انتظامیہ کے ذمہ داران پلان بی پر عمل درآمد نہ کروانے کیلئے تحریک کے رہنماوُں کو مسلسل دھوکہ دے رہے ہیں، کیوں کہ آہستہ آہستہ اُن کے جھوٹے وعدے سامنے آ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت دیامر ڈیم متاثرین کے مطالبات کو سنجیدہ نہیں لے رہی، دھرنا قائدین
  • چلاس، دیامر ڈیم متاثرین کا دھرنا 18 ویں روز میں داخل
  • مقبوضہ کشمیر، مزید تین کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط
  • بی جے پی حکومت نے پونچھ میں مزید تین کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لیں
  • نیو یارک میں ایلون مسک کے خلاف احتجاج پر 9 افراد گرفتار
  • گلگت بلتستان کے باسی غیر محفوظ ہو چکے ہیں، ریاست نوٹس لے، اپوزیشن لیڈر
  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کا وقف ترمیمی بل کے خلاف 10مارچ کو دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کا اعلان
  • دھرنوں میں ریاست مخالف تقاریر کرنیوالوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے، وزیر داخلہ گلگت بلتستان
  • پنجاب: دوران ڈیوٹی زخمی ہونے والے اہلکاروں کے بہترین علاج کیلئے فنڈ جاری