گورنر خیبر پختونخوا کا رمضان میں بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ پر وزیراعظم کو خط
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے میں رمضان المبارک کے دوران لوڈشیڈنگ کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔
پشاور سے جاری بیان میں گورنر خیبر پختونخوا نے رمضان میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے معاملے پر وزیراعظم سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
خط میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا وافر مقدار میں بجلی اور قدرتی گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے، ہمارے وسائل سے پیدا بجلی اور گیس سے صوبے کو محروم رکھا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، بطور وزیراعظم آپ کے بجلی، گیس کی عدم لوڈشیڈنگ کے اعلان پر عمل نہیں کیا جارہا۔
خط میں گورنر خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ سحری، افطاری اور عبادات کے اوقات میں بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ سے شہری اذیت سے دوچار ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان کا تقدس اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ شہریوں کو پر سکون ماحول فراہم کیا جائے ،فوری طور پرخیبر پختونخوا میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گورنر خیبر پختونخوا گیس کی لوڈشیڈنگ میں بجلی اور بجلی اور گیس
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا احساس گھر پروگرام، قرضہ کے حصول کی شرائط کیا ہیں؟
خیبر پختونخوا حکومت نے پی ٹی آئی فلیگ شب پروگرام احساس کی احساس اپنا گھر اسکیم کے تحت بلا سود قرضوں کی فراہمی کا عمل شروع کر دیا ہے جس کے لیے کم آمدنی والے افراد بینک آف خیبر میں 8 مئی تک درخواست دے سکتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت بینک آف خیبر کے ذریعے یہ قرضے فراہم کرے گی، جو ان افراد کے لیے ہے جو کم آمدنی کے باعث اپنے مکان تعمیر نہیں کرسکتے، حکومتی اعلامیے کے مطابق اسکیم کے تحت 15 لاکھ روپے تک بلا سود قرضے جاری کیے جائیں گے۔
اسکیم کم آمدن والوں کے لیے، لیکن کم از کم تنخواہ کتنی ہونی چاہیے؟صوبائی حکومت کے مطابق یہ اسکیم کم آمدنی والے تنخواہ دار یا دیگر افراد کے لیے ہے، جو اپنی آمدن سے گھر بنانے سے قاصر ہیں، حکومت نے قرضے کی حد، ادائیگی، عمر سمیت دیگر شرائط بھی رکھی ہیں۔
قرض کے مستحق ہونے کی شرائط کے مطابق قرضے کے خواہشمند درخواست گزار کی ماہانہ آمدن یا تنخواہ کم از کم ایک لاکھ روپے ہونی چاہیے جبکہ اس کی عمر 18 سے 55 سال کے درمیان ہونی چاہیے۔ سب سے بڑھ کر درخواست گزار کا صوبے کا رہائشی ہونا بھی لازمی شرط ہے۔
4 ارب روپے قرضے کی مد میں مختص، واپسی کتنے سال میں؟صوبائی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق حکومت نے احساس گھر اسکیم کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے ہیں، جو قرضے کی واپسی کے ساتھ درخواست گزاروں میں دوبارہ بطور قرض فراہم کیے جائیں گے۔
بینک آف خیبر کے مطابق قرضہ حاصل کرنیوالے شہری آسان اقساط میں 7 سال کے عرصہ میں اپنا قرضہ واپس کرسکیں گے، جس میں ماہانہ ادائیگی کی قسط 18 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔
درخواست گزار کے نام پر 5 مرلہ یا اس سے کم سائز کا پلاٹ ہونا لازمی ہے، جس پر قرض کے پیسوں سے تعمیرات شروع کی جاسکے، حکومتی اعلامیے کے مطابق درخواست دینے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
دوسری جانب احساس اپنا گھر اسکیم کی شرائط پر تنخواہ دار طبقے نے سوالات اٹھا دیے ہیں، ان کا موقف ہے کہ کم از کم ایک لاکھ روپے تنخواہ کی شرط کی وجہ سے اصل حق دار محروم رہیں گے۔
ایک نجی ادارے سے وابستہ فیض احمد کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے کم ہے، ان کے مطابق اصل حقدار وہ اور ان جیسے دیگر لوگ ہیں جو نجی اداروں میں کام کرتے ہیں اور کم تنخواہ سے اپنا ذاتی مکان نہیں بنا سکتے۔
’میری ماہانہ آمدن ایک لاکھ روپے سے کم ہے تاہم بینک کی ماہانہ قسط آسانی سے ادا کرسکتا ہوں، لیکن کم از کم آمدن کی شرط کی وجہ سے قرض کی درخواست بھیجنے سے ہی قاصر ہوں۔‘
مزید پڑھیں:
علی نثار سرکاری ملازم ہیں، ان کے مطابق ان کی تنخواہ 80 ہزار روپے ہے۔ ‘جب ایک سرکاری ملازم کی تنخواہ ایک لاکھ نہیں تو پرائیوٹ ملازمین کی تنخواہ کنتی ہو گی۔‘
ان کے مطابق اگر احساس اپنا گھر اسکیم واقعی کم آمدنی والے طبقے کے لیے ہے تو کم از کم آمدن کی شرط ختم ہونا چاہیے تاکہ 50 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے شہری بھی درخواست دے سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احساس اپنا گھر اسکیم بینک آف خیبر پاکستان تحریک انصاف صوبائی حکومت کم آمدنی ماہانہ آمدنی