چلاس، دیامر ڈیم متاثرین کا دھرنا 18 ویں روز میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
۔ مولانا حضرت اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا اور حکومت ہمارے پرامن احتجاج کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں، اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو عنقریب سخت رد عمل دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ چلاس میں دیامر ڈیم متاثرین کا دھرنا اٹھارویں روز میں داخل ہو گیا، حکومت کے ساتھ ابھی تک بامقصد مذاکرات شروع نہ ہو سکے۔ سربراہ ڈیم کمیٹی مولانا حضرت اللہ نے انتہائی اقدام اٹھانے کی دھمکی دے دی۔ تفصیلات کے مطابق ڈیم متاثرین 31 نکاتی مطالبات کی منظوری کیلئے 18 روز سے شاہراہ قراقرم کے اوپر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن ارباب اختیار خاموش تماشائی بن بیٹھے ہیں۔ متاثرین نے رمضان کی تیسری سحری اور افطاری باب چلاس کے مقام پر شاہراہ قراقرم پر کی اور مسافروں کے لئے بھی دسترخوان کا اہتمام کیا۔ مولانا حضرت اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا اور حکومت ہمارے پرامن احتجاج کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں، اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو عنقریب سخت رد عمل دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارتی ریاست پنجاب میں حکومت کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری
مطالبات میں کسانوں کے نابارڈ قرضوں کی ادائیگی کیلئے اسکیم، بجلی کے بقایا بلوں کی معافی، سرکاری زمین کے لیز کے مسائل کا حل اور دیگر معاملات شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں کسان اپنی مانگوں کو لے کر حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ چنڈی گڑھ میں طے شدہ دھرنے سے قبل پولیس کی کارروائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ویب پورٹل "آج تک" کی رپورٹ کے مطابق بھارتیہ کسان یونین اُگرہاں کے صدر جوگندر سنگھ اُگرہاں کے گھر پولیس پہنچی لیکن وہ موجود نہیں تھے۔ اسی طرح برنالہ ضلع میں بھی کئی کسان لیڈروں کے گھروں پر پولیس کے پہنچنے کی اطلاع ہے۔
اس سے قبل پیر کو کسانوں کے 40 رکنی وفد نے پنجاب کے وزیراعلٰی بھگونت مان کے ساتھ ملاقات کی تھی لیکن دورانِ گفتگو ہوئی تلخی کے بعد وزیراعلٰی ناراض ہو کر میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔ کسان لیڈروں نے اس رویے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کسان لیڈر جوگندر سنگھ نے کہا کہ ہماری بات چیت بہتر طریقے سے جاری تھی، کچھ مطالبات پر بحث ہوئی، جس کے بعد وزیراعلٰی نے ہماری بے عزتی کی اور کہا کہ آپ لوگ سڑکوں پر بیٹھنے سے گریز کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی نے پوچھا کہ آیا کسان 5 تاریخ کو مظاہرہ کریں گے یا نہیں۔
میٹنگ کے دوران وزیراعلٰی بھگونت مان نے ناراضگی میں واک آؤٹ کیا اور کہا کہ میں نے دھرنے کے ڈر سے میٹنگ نہیں بلائی، جا کر کر لو دھرنا۔ وہیں حکومت کا کہنا ہے کہ کسانوں کی 17 میں سے 13 مانگوں کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان میں کسانوں کے نابارڈ قرضوں کی ادائیگی کے لئے اسکیم، بجلی کے بقایا بلوں کی معافی، سرکاری زمین کے لیز کے مسائل کا حل اور دیگر معاملات شامل ہیں۔ کسانوں نے فصلوں کے تحفظ کے لئے رائفل لائسنس جاری کرنے، نینو پیکجنگ کی جبری فراہمی پر پابندی، سیلاب سے متاثرہ فصلوں کا معاوضہ اور دیگر مطالبات کئے ہیں۔