مسلمانوں کیساتھ سوتیلا رویہ باعث تشویش ہے، مایاوتی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
مایاوتی نے اپنے پوسٹ میں کہا کہ اسطرح کا بھید بھاؤ سماج میں امن اور خیرسگالی کیلئے نقصاندہ ہوسکتا ہے جو باعث تشویش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے مرکز اور ریاستی حکومتوں پر مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا رویہ رکھنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کو سبھی مذاہب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہیئے تاکہ ملک میں امن و اماں قائم رہ سکے اور سبھی لوگ خوشحالی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ مایاوتی نے ایکس پر ہندی میں لکھے گئے اپنے پوسٹ میں کہا کہ اس طرح کا بھید بھاؤ سماج میں امن اور خیرسگالی کے لئے نقصاندہ ہو سکتا ہے، جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں آگے لکھا کہ ہندوستان سبھی مذاہب کا احترام کرنے والا سیکولر ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کو بغیر جانبداری کے سبھی مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہیئے مگر مسلمانوں کے ساتھ مذہبی معاملوں میں بھی جو سوتیلا رویہ اپنایا جا رہا ہے وہ انصاف پر مبنی نہیں ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ سبھی مذاہب کے تہواروں وغیرہ کو لے کر پابندیاں و چھوٹ سے متعلق جو بھی ضابطے اور قانون ہیں انہیں بغیر کسی جانبداری ایک جیسا نافذ ہونا چاہیئے لیکن فی الحال ایسا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے سماج میں امن و آپسی بھائی چارہ بگڑنا فطری بات ہے جو تشویشناک ہے۔ مایاوتی نے حکومتوں سے اس جانب فوری طور پر توجہ دینے کے لئے کہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سبھی مذاہب نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
آئی پی پیز کے ساتھ گفت و شنید آزاد، منصفانہ اور شفاف ہے جس کے پاس جانے یا ثالثی اور فرانزک آڈٹ کا آپشن ہے: اویس لغاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے بجلی سردار اویس احمد خان لغاری نے آج پاور سیکٹر انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ پاور سیکٹر ریفارمز اور اس کے آگے بڑھنے کے حوالے سے تفصیلی اجلاس میں شرکت کی۔
ترقیاتی شراکت داروں کی قیادت کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک مسٹر ناجی بینہسین نے کی اور ان میں آئی ایم ایف، اے ڈی بی، آئی ایف سی، کے ایف ڈبلیو، جرمن ایمبیسی، ایف سی او ڈی، یو این ڈی پی اور اے آئی آئی بی کے نمائندے شامل تھے۔
وفاقی وزیر نے شرکاء کو ان اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جو پاور ڈویژن نے کارکردگی اور نظم و ضبط کو لانے کے اہداف کے ساتھ شروع کی ہیں تاکہ بجلی کی قیمتوں کو تمام صارفین اور بالخصوص صنعت کے لیے زیادہ مسابقتی سطح تک پہنچایا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے ملک کی معیشت کے لیے بجلی کے ٹیرف کو معقول بنانے کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے شرکاء کو یقین دلایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ تمام مذاکرات آزادانہ اور شفاف طریقے سے کیے جا رہے ہیں جس میں ان مذاکرات سے الگ ہونے یا ثالثی کا سہارا لینے یا ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق فرانزک آڈٹ کا انتخاب کرنے کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے تمام ترقیاتی شراکت داروں کو شامل کرنے کے لیے تمام اقدامات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں پالیسی کی تشکیل اور عمل درآمد کے عمل میں ایک جامع انداز اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت کو برقرار رکھنے کی وجہ سے حکومت آئی جی سی ای پی سے تقریباً 7000 میگاواٹ کی کٹوتی کرنے میں کامیاب رہی ہے جو کہ کل 17000 میگاواٹ ہے اس طرح مہنگی بجلی کی مد میں ایک بڑی رقم کی بچت ہوئی ہے۔
اویس لغاری نے شرکاء کو پاور ڈویژن کی جانب سے کی گئی مختلف اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جس میں ٹیک یا پے سے ٹیک اینڈ پے میں منتقلی، فرنس آئل پر مبنی پلانٹس کا خاتمہ، درآمدی کوئلے کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کا وسیع اور تفصیلی مطالعہ کیا جا رہا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے ماضی میں کم لاگت کی پالیسی نہیں اپنائی لیکن اب یہ سب سے کم لاگت ہوگی۔ انہوں نے مٹیاری مورو آر وائی کے لائنز، غازی بروتھا ایف ایس ڈی لائنز، ری ایکٹیو پاور کمپنسیشن ڈیوائسز، بیٹری سٹوریج سسٹم کی تعمیر کے ذریعے ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے این ٹی ڈی سی کو انرجی انفراسٹرکچر اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی اور نیشنل گرڈ کمپنی میں تقسیم کرنے، ریگولیٹری اور کنٹریکٹ فریم ورک تیار کرکے ایس ای زیڈز کو بجلی کی فراہمی، کیپٹیو جنریشن والی صنعتوں کے ساتھ ایس ایل اے، 100 فیصد فیڈرز پر اے ایم آئی اور اے پی ایم ایس ایسٹس پروٹیکشن مینجمنٹ سسٹم کی تنصیب کے بارے میں مزید بتایا۔ سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے بارے میں وزیر نے بتایا کہ حکومت اسے اگلے پانچ سے آٹھ سالوں میں ختم کرنے کے لیے واضح روڈ میپ دینا چاہتی ہے۔ بجلی کی ڈیوٹی کا خاتمہ، سبسڈی کو معقول بنانا بجلی کے نرخوں کو معقول بنانے کی طرف ایک اور قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ کی ریشنلائزیشن بھی کرنے جارہے ہیں جس کی وجہ سے باقی صارفین پر 150 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے۔
انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ معقول قیمتوں کے ذریعے بڑھتی ہوئی طلب کو بڑھانا، طویل مدتی منصوبہ بندی کے لیے طویل مدتی پیکجز کی ضرورت وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اضافی بجلی کا استعمال کوئی بھی کیپیسٹی چارجز میں اضافہ نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے شرکاء کو بجلی کی ہول سیل مارکیٹ کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت مزید بجلی نہیں خریدے گی۔ وزیر نے شرکاء کو DISCOs کی نجکاری، DISCOs بورڈز کی گورننس کو بہتر بنانے اور پاور پلاننگ اینڈ مینجمنٹ کمپنی میں اصلاحات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ شرکاء نے پاور ڈویژن کی جانب سے شروع کی گئی اصلاحات کو سراہا اور اس عمل میں اپنے تعاون کا یقین دلایا۔