WE News:
2025-04-19@03:26:22 GMT

خاندانی رشتوں کی اہمیت، مضبوط تعلقات کی ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

خاندانی رشتوں کی اہمیت، مضبوط تعلقات کی ضرورت

آج ہم بات کریں گے ایک ایسی نعمت کے بارے میں جس کی قدر کرنا بہت ضروری ہے، خاندان اور رشتہ داروں کے تعلقات، رمضان ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزاریں، تعلقات کو بہتر کریں، اور دلوں میں محبت پیدا کریں۔

آج کے دور میں مصروفیات کی وجہ سے رشتوں میں دوریاں پیدا ہو رہی ہیں، لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ خاندان کے ساتھ مضبوط تعلق رکھنا اللہ کے قریب لے جاتا ہے۔ رمضان میں افطار اور سحری کے وقت مل کر عبادات کرنا اور ایک دوسرے کی مدد کرنا یہ سب محبت کو بڑھاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews خاندانی رشتے سحر و افطار عائشہ امجد مدد مضبوط تعلق وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خاندانی رشتے سحر و افطار وی نیوز

پڑھیں:

امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اپریل 2025ء) امریکہ، فرانس اور یوکرین کے اعلیٰ حکام نے جمعرات 17 اپریل کو پیرس میں مذاکرات کے لیے ملاقات کی، جس میں یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر یورپی حکام کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ کی زیر قیادت جنگ بندی کی یہ کوششیں سست روی کا شکار ہیں۔

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے ذاتی طور پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی صدارتی نمائندے اسٹیو وِٹکوف کا استقبال کیا، جنہوں نے حال ہی میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ذاتی طور پر ملاقات کی۔

فرانسیسی حکومت کے ایک ذریعے نے مذاکرات کو 'مثبت اور تعمیری‘ قرار دیا اور بتایا کہ اگلے ہفتے لندن میں اہم یورپی، یوکرینی اور امریکی حکام کے ساتھ مزید بات چیت کی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا، ''میرا خیال ہے کہ امریکیوں کو اس انداز میں کام کرنے میں دلچسپی نظر آتی ہے۔‘‘

برطانیہ اور جرمنی کے اعلیٰ حکام کے علاوہ یوکرین کے صدارتی مشیر آندری یرماک بھی پیرس میں موجود تھے۔

مذاکرات سے قبل ماکروں کے دفتر نے کہا تھا کہ ان کا مقصد ''یوکرین میں روسی جارحیت کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات پر پیش رفت کا جائزہ لینا ہے۔‘‘ ’ہمیں قاتلوں پر دباؤ ڈالنا چاہیے‘، زیلینسکی

اس سال جنوری میں اپنی حلف برداری سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کا عہد کیا تھا، جو فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

عہدہ سنبھالنے کے فورا بعد ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کریملن کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کا آغاز کر کے یورپی رہنماؤں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا اور ان روایتی اتحادیوں کو نظر انداز کر دیا، جنہوں نے روس سے لڑتے ہوئے امریکہ جیسے یوکرین کو اربوں روپے دیے۔

ان مذاکرات میں ابھی تک کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ چند ہفتے قبل پوٹن نے جنگ بندی کے لیے امریکہ اور یوکرین کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا، جس پر ٹرمپ انتظامیہ نے برہمی کا اظہار کیا۔

جمعرات کے روز یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پیرس میں ملاقات کرنے والوں سے کہا کہ وہ کریملن پر دباؤ ڈالیں۔

انہوں نے ٹیلی گرام پر لکھا: ''روس ہر دن اور ہر رات کو قتل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ہمیں قاتلوں پر دباؤ ڈالنا ہو گا... اس جنگ کو ختم کرنے اور دیرپا امن کی ضمانت دینے کے لیے۔‘‘

روس میں کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ان مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا، ''بدقسمتی سے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ یورپیوں کی جنگ جاری رکھنے پر توجہ مرکوز ہے۔‘‘ ٹرانس اٹلانٹک 'تجدید تعلقات‘

وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپکی دوسری مدت کے پہلے مہینے امریکہ اور یورپ کے تعلقات کے لیے انتہائی چیلنجنگ رہے ہیں اور ایسا صرف یوکرین مذاکرات میں ہی نہیں ہوا۔

حالیہ ہفتوں میں، ایک تجارتی جنگ کا آغاز، جس میں امریکہ میں درآمد کی جانے والی تقریباﹰ تمام اشیاء پر 10 فیصد محصولات عائد کیے گئے تھے، یورپ کے لیے بھی ایک بڑا جھٹکا تھا۔

جب روبیو نے دو ہفتے قبل برسلز میں اپنے نیٹو ہم منصبوں سے ملاقات کی، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق یورپی یونین کے رکن ممالک سے ہے، تو انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اب بھی دفاعی اتحاد اور اس کے یورپی شراکت داروں کی قدر کرتا ہے، لیکن بہت سے اتحادیوں نے ٹرمپ کے محصولات اور امریکہ کی جانب سے جی ڈی پی کا پانچ فیصد دفاع پر خرچ کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔

اس کے بعد سے ٹرمپ انتظامیہ تجارتی اقدامات کے حوالے سے اپنے سخت بیانات سے پیچھے ہٹ گئی ہے اور اس حوالے سے مذاکرات کے لیے تین ماہ کے وقفے کی بات کر رہی ہے۔

اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کے جمعرات 17 اپریل کو واشنگٹن کے دورے کے موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدے کی توقع کر رہے ہیں، جو ممکنہ طور پر محصولات کے تنازعے سے نکلنے کا اشارہ ہے۔

کیا یورپ دوبارہ اہمیت حاصل کر رہا ہے؟

چونکہ امریکہ یوکرین سے دور ہو رہا ہے اور روس کے ساتھ ممکنہ مفاہمت کو فروغ دے رہا ہے، اس موقع پر ماکروں، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ مل کر قریب 30 ممالک کے ایک گروپ کے طور پر یوکرین کے حوالے سے ممکنہ خلا کو پر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ دونوں رہنما بین الاقوامی فوجیوں پر مشتمل ایک ''ری اشورنس فورس‘‘ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، تاکہ جنگ کے بعد کے منظر نامے میں مزید روسی دراندازی کو روکنے کو یقینی بنایا جا سکے۔

کریملن نے اس اقدام کو اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

تاہم نیٹو ممالک کے بہت سے عہدے داروں کا خیال ہے کہ اس طرح کی فورس کو قابل عمل ہونے کے لیے کسی نہ کسی طرح کی امریکی حمایت کی ضرورت ہو گی۔

لندن میں فالو اپ مذاکرات کے بارے میں بتانے والے فرانسیسی حکومت کے اسی ذریعے کے مطابق انہیں یقین ہے کہ امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں 'فرانکو-برطانوی‘ اقدام کو بہت سراہا ہے۔

یورپی عہدے داروں کے لیے جمعرات کو ہونے والے مذاکرات نے، تعطل کے شکار مذاکرات میں خود کو مکمل طور پر دوبارہ شامل کرنے اور انہیں اپنے حق میں ڈھالنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ مذاکرات کے دوران پیش کی گئی کچھ شرائط یوکرین اور یورپی یونین دونوں کے لیے ناقابل قبول رہی ہیں۔

یورپی یونین کے ایک سفارت کار نے مذاکرات شروع ہونے سے قبل نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا تھا کہ یہ پہلا اچھا قدم ہے: ''یہ اس پر بہت زیادہ منحصر ہے ... کہ وہ یورپیوں کو مستقبل میں مذاکرات میں کس طرح مؤثر طور پر شامل کرتے ہیں۔

‘‘

لیکن یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات کی تجزیہ کار میری ڈومولین معاملات کو قدرے مختلف انداز میں دیکھتی ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میرے لیے یہ ملاقات یورپیوں کے بارے میں ہے، جو امریکہ کو یہ واضح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ یوکرین کے مستقبل اور یوکرین کے مستقبل کی سلامتی میں کس طرح اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ امریکہ یہ سمجھ رہا ہے کہ یورپیوں کو مستقبل کے معاہدے میں شامل ہونے کی ضرورت ہو گی، جو روسی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ ہم اسے ایک طرح کی مفاہمت کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش سے تعلق سبوتاژ کرنے کی  بھارتی کوششیں ناکام ہونگی‘ دفتر خارجہ
  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟
  • پاک افغان تعلقات میں بڑا بریک تھرو، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کل کابل کا دورہ کریں گے
  • محمد یونس کا بنگلہ پاکستان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مذاکرات اور تجارت پر زور  
  • وزیراعظم شہباز شریف سے لارڈ واجد خان کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال
  • بیساکھی میلہ کیوں منایا جاتا ہے اور سکھ مذہب میں اس کی کیا اہمیت ہے؟
  • رقبے آباد کرنا پاک آرمی کا کام نہیں، حسن مرتضیٰ جنرل سیکرٹری پی پی پی وسطی پنجاب
  • 48 سالہ رندیپ ہوڈا نے دیر سے شادی کرنے کی وجہ بتادی
  • پاکستان میں رہتےہوئےتمام سیاسی جماعتیں اپنےحقوق کی جنگ لڑسکتی ہیں، مولانافضل الرحمان
  • صدر شی جن پنگ ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں، چینی سفیر