غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کے لیے تیار لیکن، اسرائیل نے شرط رکھ دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کے لیے اپنی شرط رکھ دی۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈئین سار نے یروشلم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر اس صورت میں عملدرآمد ہو سکتا ہے کہ غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کیا جائے اور تمام مغوی رہا کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی منظوری دے دی
انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حماس اور اسلامی جہاد غزہ سے نکل جائیں، اگر ہمارے اس مطالبے کو مان لیا جاتا ہے تو کل ہی غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو سکتا ہے۔
حماس کا اسرائیل کے مطالبے پر ردعمل
دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمتی گروہوں کے ہتھیار حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے لیے سرخ لکیر ہیں اور ان پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت حماس باقی رہ جانے والے اسرائیلی مغویوں کو رہا کرےگا، جبکہ اسرائیلی فوج غزہ سے اپنا مکمل انخلا یقینی بنائےگی۔
گزشتہ روز اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا تھا کہ اگر ہمارے یرغمالی رہا نہ کیے گئے تو ناقابل تصور نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حماس کا اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کا الزام
یہ بھی واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے تحت اسرائیل اور حماس نے قیدیوں کا تبادلہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی وزیر خارجہ حماس شرط رکھ دی غزہ جنگ بندی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی وزیر خارجہ شرط رکھ دی وی نیوز جنگ بندی کے دوسرے مرحلے اسرائیلی وزیر کے لیے کہ غزہ
پڑھیں:
فرانسیسی صدر کا نیتن یاہو کو دو ٹوک پیغام: غزہ کی تباہی بند کرو، جنگ بندی ہی حل ہے
پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے کہ غزہ کے شہریوں کی مشکلات ختم ہونی چاہییں اور صرف جنگ بندی ہی باقی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا راستہ ہے۔
میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا: "غزہ کی عام آبادی جس کرب سے گزر رہی ہے، اسے اب ختم ہونا چاہیے۔" انہوں نے تمام انسانی امدادی راستے کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ پہلے ہی خبردار کر چکی ہے کہ غزہ میں انسانی بحران بے قابو ہوتا جا رہا ہے، جہاں کئی ہفتوں سے کوئی امداد داخل نہیں ہو سکی۔
ادھر حماس نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے 45 روزہ عارضی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے، بشرطیکہ قیدیوں کا آدھا حصہ رہا کیا جائے۔ تاہم، حماس نے اسرائیلی شرط — کہ وہ ہتھیار ڈال دیں — کو "سرخ لکیر" قرار دے کر مسترد کر دیا۔
میکرون نے نیتن یاہو پر واضح کیا کہ تمام مغویوں کی رہائی اور حماس کا غیر مسلح ہونا فرانس کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، اور دو ریاستی حل کی سیاسی راہ کی بحالی جلد ممکن ہو گی۔
گزشتہ ہفتے میکرون نے اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں عندیہ دیا تھا کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر سکتا ہے، جس پر اسرائیل نے برہمی کا اظہار کیا۔
نیتن یاہو نے میکرون کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام "دہشتگردی کا انعام" ہو گا، اور اسے ایرانی حمایت یافتہ دہشتگردی کا گڑھ بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی بات کی اور کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کرے تو جنگ کے بعد غزہ کا انتظام سنبھالنے کے لیے اس کی حمایت کی جا سکتی ہے۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے منگل کو غزہ کا دورہ بھی کیا، جہاں اسرائیلی فوج نے مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد حملے دوبارہ تیز کر دیے ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ فوجی دباؤ سے ہی قیدیوں کی رہائی ممکن ہے۔