جہاں رات کو بھی سورج نکلتا ہے اور مسلمان روزے رکھتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 مارچ 2025ء) کینیڈا کے آرکٹک علاقے میں واقع اس 'مڈ نائٹ سن‘ مسجد میں جمع ہونے والے مسلمان ایک پُرسکون ماحول میں گھر کے پکے ہوئے سوڈانی کھانوں سے افطار کر رہے ہیں۔ یہ مسجد زمین کے مغربی نصف کرہ کے انتہائی شمال میں واقع واحد مسجد ہے۔
ایسی افطار ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی۔ فلسطینی نژاد لبنانی عبداللہ البکائی گزشتہ 25 برسوں سے یہاں مقیم ہیں اور اب کینیڈا کے شمال مغرب میں واقع اپنی چھوٹی سی مسلم کمیونٹی کو چھوڑنے کا ارادہ کر رہے ہیں، ''انوئک میں یہ میرا آخری سال ہے۔
‘‘وہ اس قدر سرد علاقے میں ابھی تک کیوں قیام پذیر ہیں؟ اس بارے میں 75 سالہ عبداللہ بتاتے ہیں، ''خدا میرے جانے کے لیے راضی نہیں ہوا۔
(جاری ہے)
شاید میں نے اپنی زندگی میں برا کیا، خدا نے مجھے یہاں بھیجا!‘‘
اس علاقے میں کتنے مسلمان آباد ہیں؟مڈ نائٹ سن مسجد، جسے بڑے پیمانے پر ''ٹنڈرا کی چھوٹی مسجد‘‘ کہا جاتا ہے، کا افتتاح اگست 2010 میں کیا گیا تھا کیونکہ کینیڈا کے اس سخت سرد شمالی علاقے میں کام کے لیے نقل مکانی کرنے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
مسجد کا یہ ڈھانچہ مینی ٹوبا صوبے کے شہر ونی پیگ میں بنایا گیا تھا اور اسے ایک بڑے ٹرک کے ذریعے 4,000 کلومیٹر دور اس شمالی علاقے تک پہنچایا گیا۔
شمالی یورپ میں آدھی رات کا سورج: رمضان کے لیے نئے ضابطے
اس مسجد کے امام صالح حسب النبی ہیں اور وہ بھی گزشتہ 16 سال سے انوئک میں ہی مقیم ہیں۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہاں مسلمانوں کی تعداد مسلسل تو نہیں بڑھ رہی لیکن تقریباً 100 سے 120 ارکان ہمیشہ اس علاقے میں موجود رہتے ہیں۔
ان مسلمانوں کو کن مسائل کا سامنا ہے؟آرکٹک سرکل کے آس پاس رہنے والے مسلمانوں کو اپنے عقیدے پر قائم رہنے کے لیے کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر جب سورج کی پوزیشن سے منسلک نماز کے شیڈول پر عمل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انوئک میں سال کے 50 دن تو سورج 24 گھنٹے نکلا رہتا ہے اور رات کو وہاں قطبی روشنیاں رہتی ہیں۔
یا سال میں کم از کم 30 دن کے لیے وہاں سورج کی براہ راست روشنی نہیں پہنچتی۔امام مسجد صالح حسب النبی انوئک میں اپنی پہلی گرمیوں کو یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں، ''پہلی بار جھٹکا سا لگا۔ میں اس بات پر یقین نہیں کر سکا کہ میں نے زندگی میں پہلی مرتبہ پانچ وقت کی نماز پڑھی اور سورج موجود تھا۔‘‘
نمازیں مکہ کے مقامی وقت کے حساب سےیہاں کی کمیونٹی نے ایک اصول نافذ کیا ہے کہ وہ نمازیں اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ کے مقامی وقت کے حساب سے ادا کریں گے۔
محمد اسد بہرور اکاؤنٹنگ میں کام کرتے ہیں اور حال ہی میں انوئک منتقل ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے لیے یہاں کی سفید راتوں کو ایڈجسٹ کرنا بہت زیادہ مشکل نہیں تھا کیونکہ وہ پہلے البرٹا صوبے کے دارالحکومت ایڈمنٹن میں مقیم تھے، جہاں گرمی کے دن بھی طویل ہوتے ہیں۔تاہم 36 سالہ اسد کا کہنا ہے، ''لیکن اس ماحول میں ایڈجسٹ کرنا مشکل ہے، یہ سخت قسم کا ہے۔
‘‘اس مسجد میں بیٹھے یہ مسلمان سرد موسم کو برداشت کرتے ہوئے آدھی رات کو رمضان کا تیسرہ روزہ افطار کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ یہ سبھی کھانے کے لیے چکن اور چاول جیسی کوئی نہ کوئی ڈش ساتھ لے کر آئے ہیں۔ ان میں عبداللہ البکائی بھی شامل ہیں، جو کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن کھانے کے وقت خوشی سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ گپ شپ کر رہے ہیں۔
انوئک کی آبادی تقریباً 3,400 افراد پر مشتمل ہے اور مڈنائٹ سن کمیونٹی میں زیادہ تر وہ مسلمان شامل ہیں، جو مہاجرین کے طور پر کینیڈا آئے اور بالآخر زیادہ آمدنی کی تلاش میں شمال کی طرف چلے گئے۔ کئی لوگ بطور ٹیکسی ڈرائیور کام کرتے ہیں۔
ایڈمنٹن سے آنے والے ایک 37 سالہ اسلامی اسکالر عبدالوہاب سلیم نے انوئک میں مسلمانوں کو ''واضح اقلیت‘‘ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''آپ باہر گھومتے پھرتے ہیں آپ کو ہر وقت مسلمان نظر آئیں گے، جب بھی آپ کو ٹیکسی ملے گی، زیادہ امکان یہی ہے کہ ڈرائیور مسلمان ہی ہو گا۔‘‘
ا ا/ا ب ا (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علاقے میں کے لیے
پڑھیں:
رمضان المبارک کا آغاز، ملک بھر میں پہلی سحری کا اہتمام، مساجد نمازیوں سے بھر گئیں
ویب ڈیسک: پاکستان میں ماہ صیام کا آغاز ہوگیا، ملک بھر میں رمضان المبارک کی پہلی سحری کے موقع پر خصوصی اہتمام کیا گیا۔
لاہور، کراچی، اسلام آباد سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ہوٹلوں اور ریستورانوں پر بھی رش دیکھا گیا جہاں لوگوں نے خصوصی طور پر پہلی سحری کا اہتمام کیا۔
جہاں سحری کے مزے منفرد پکوان سے لئے گئے وہیں بعض شہروں میں عوام کو گیس کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
لاہور داتا دربار جانیوالوں کی مشکلات میں اضافہ، متعلقہ انتظامیہ خاموش
سحری کے بعد نماز فجر میں مساجد نمازیوں سے بھر گئیں، ذکرواذکار اور تلاوت قرآن پاک بھی خاص اہتمام کیا گیا، اس موقع پر فرزندان اسلام نے رب کے حضور رحمت، مغفرت اور بخشش طلب کی۔
علاوہ ازیں گزشتہ رات ماہ رمضان المبارک کا چاند نظر آنے پر نماز عشا کے بعد پہلی تراویح کا اہتمام کیا گیا، ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے جہاں اہل ایمان نے نماز تراویح ادا کی۔