یوکرین کی فوجی امداد معطل کرنا قیام امن کیلئے سب سے بڑا اقدام ہوگا، روس
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ماسکو سے خبر ایجنسی کے مطابق امریکی حکومت روس کو ممکنہ طور پر پابندیوں میں نرمی دینے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے، تاہم روس کا مؤقف ہے کہ یہ پابندیاں غیر قانونی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے صدارتی محل کریملن کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے یوکرین کی فوجی امداد معطل کرنا قیام امن کیلئے سب سے بڑا اقدام ہوگا۔ روس نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کی تفصیلات روس کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ کریملن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو تعلقات معمول پر لانے کیلئے روس پر عائد پابندیاں ختم کرنا ہوں گی۔ ماسکو سے خبر ایجنسی کے مطابق امریکی حکومت روس کو ممکنہ طور پر پابندیوں میں نرمی دینے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے، تاہم روس کا مؤقف ہے کہ یہ پابندیاں غیر قانونی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
افغان طالبان دہشت گرد تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج
ماسکو: روس نے افغان طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا ۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق روس کی سپریم کورٹ نے روسی پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست پر طالبان پر روس کی جانب سے عائد پابندی معطل کردی ہے۔
روس نے 2003 میں افغان طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
روس کی جانب سے عائد پابندی ختم ہونے سے ماسکو اور افغان قیادت کے تعلقات مزید بہتر ہونے اور تعاون بڑھانے کی راہ ہموار ہونےکا امکان ہے۔
خیال رہے کہ اگست 2001 میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کوئی بھی ملک اس وقت طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا۔ تاہم روس بتدریج طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے۔
گزشتہ برس روسی صدر پیوٹن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں طالبان کو اتحادی بھی قرار دے چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق روس افغانستان سے مشرق وسطیٰ تک کئی ممالک میں موجود شدت پسند گروپوں سے لاحق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر طالبان کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے۔
مارچ 2024 میں مسلح افراد نے ماسکو کے باہر ایک کنسرٹ ہال میں حملہ کر کے 145 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس انٹیلیجنس اطلاع ہے کہ حملے کے پیچھے گروپ کی افغان شاخ داعش خراسان ملوث تھی۔
طالبان کا کہنا ہےکہ وہ افغانستان میں داعش کے خاتمےکے لیےکام کر رہے ہیں۔
دوسری جانب مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہےکہ طالبان کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانےکا راستہ اس وقت تک رکا رہےگا جب تک وہ خواتین کے حقوق سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرتے۔