یوکرین کی فوجی امداد معطل کرنا قیام امن کیلئے سب سے بڑا اقدام ہوگا، روس
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ماسکو سے خبر ایجنسی کے مطابق امریکی حکومت روس کو ممکنہ طور پر پابندیوں میں نرمی دینے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے، تاہم روس کا مؤقف ہے کہ یہ پابندیاں غیر قانونی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے صدارتی محل کریملن کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے یوکرین کی فوجی امداد معطل کرنا قیام امن کیلئے سب سے بڑا اقدام ہوگا۔ روس نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کی تفصیلات روس کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ کریملن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو تعلقات معمول پر لانے کیلئے روس پر عائد پابندیاں ختم کرنا ہوں گی۔ ماسکو سے خبر ایجنسی کے مطابق امریکی حکومت روس کو ممکنہ طور پر پابندیوں میں نرمی دینے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے، تاہم روس کا مؤقف ہے کہ یہ پابندیاں غیر قانونی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکا کیجانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد ٹیرف آج سے نافذ ہوگا
امریکی صدر کے اس اقدام سے کینیڈا میں تیار وہ تمام اشیا جو امریکا بھیجی جاتی ہیں، انکی تیاری میں کمی ہونے کا خدشہ ہے، جس سے ملازمتیں ختم ہونگی، افراط زر بڑھے گا اور الیکشن کے سال میں اقتصادی تباہی درپیش ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے واضح کیا تھا کہ ٹیرف کے معاملے پر کینیڈا اور میکسیکو سے ڈیل ممکن نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد ٹیرف آج سے نافذ ہوگا اور چین سے اشیا کی امریکا درآمد پر بھی اضافی چارجز آج سے نافذ کیے جائیں گے، اس اقدام سے امریکی اسٹاک مارکیٹ میں غیر معمولی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے کینیڈا میں تیار وہ تمام اشیا جو امریکا بھیجی جاتی ہیں، ان کی تیاری میں کمی ہونے کا خدشہ ہے، جس سے ملازمتیں ختم ہوں گی، افراط زر بڑھے گا اور الیکشن کے سال میں اقتصادی تباہی درپیش ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے واضح کیا تھا کہ ٹیرف کے معاملے پر کینیڈا اور میکسیکو سے ڈیل ممکن نہیں۔
ان اطلاعات پر 2025ء میں پہلی بار ایس اینڈ پی 500 میں ایک روز میں 1.8 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جبکہ نیسڈیک کمپوزیٹ میں 2.6 فیصد اور ڈاوجونز انڈسٹریل میں 1.5 فیصد کمی ہوئی، ساتھ ہی دنیا کی سرفہرست ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شئیرز کی قدر بھی گر گئی۔ جواب میں کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کو فوری جواب دیا جائے گا، کینیڈا بھی 155 ارب ڈالر کے ٹیرف کیلئے تیار ہے، جس کی پہلی قسط 30 ارب ڈالر کی صورت میں ہوگی۔