ممبئی(شوبز ڈیسک)بھارتی اداکارہ اور بگ باس 13 کی سابقہ امیدوار ماہرہ شرما نے کرکٹر محمد سراج سے تعلقات کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی۔

ماہرہ شرما اور محمد سراج کے درمیان تعلقات کی خبریں گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، تاہم اب ماہرہ شرما نے ان افواہوں پر کھل کر بات کی ہے اور تمام خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔

ایک انٹرویو میں ماہرہ شرما نے ان خبروں کو محض افواہیں قرار دیا اور واضح الفاظ میں کہا کہ میں کسی کو ڈیٹ نہیں کر رہی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اس قسم کی افواہوں سے کیسے نمٹتی ہیں؟

اداکارہ نے جواب دیا کہ مداح آپ کا کسی کے ساتھ بھی تعلق جوڑ سکتے ہیں، ہم انہیں روک نہیں سکتے، جب میں کام کرتی ہوں تو میرے کو اسٹارز کے ساتھ بھی میرا نام جوڑا جاتا ہے، ویڈیوز اور ایڈیٹس بنائی جاتی ہیں، لیکن میں ان چیزوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی، اگر آپ کو یہ سب کرنا اچھا لگتا ہے تو کریں، لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ماہرہ شرما اور محمد سراج ایک دوسرے کو ڈیٹ کر رہے ہیں اور اسے خفیہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان خبروں کو مزید تقویت اس وقت ملی جب محمد سراج نے ماہرہ شرما کی انسٹاگرام پوسٹ کو لائک کیا اور بعد میں دونوں نے ایک دوسرے کو سوشل میڈیا پر فالو کرنا شروع کر دیا۔

ماہرہ شرما اور محمد سراج کے درمیان تعلقات کی خبروں نے مداحوں کی توجہ حاصل کر لی تھی، سوشل میڈیا صارفین معاملے پر مسلسل چہ مگوئیاں کرتے رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:چیمپئنز ٹرافی: پہلا سیمی فائنل، آسٹریلیا کا بھارت کو 265 رنز کا ہدف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ماہرہ شرما اور محمد سراج تعلقات کی

پڑھیں:

بلوچستان میں دہشتگردوں کے ہاتھوں خواتین کے استعمال کی گھنا ئونی حقیقت بے نقاب

بلوچستان میں دہشتگردوں کے ہاتھوں خواتین کے استعمال کی گھنا ئونی حقیقت بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )بلوچستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں خواتین کے استعمال کی گھنانی حقیقت بے نقاب ہو گئی۔بلوچستان میں جاری دہشت گردی میں خواتین خود کش حملہ آوروں کا استعمال دہشت گردوں کی ذہنیت کا واضح عکاس ہے ۔ ذرائع کے مطابق خواتین کے خود کش حملوں میں اب تک معصوم شہریوں سمیت سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتیں بھی ہوچکی ہیں۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان میں دہشت گرد تنظیمیں خواتین کو ڈھال بنا کر اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کو سرانجام دیتی ہیں۔ خواتین خودکش بمباروں کے استعمال کی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ سکیورٹی جانچ پڑتال سے بچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں کیوں کہ خواتین کو کم مشکوک سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ دہشتگردوں میں شمولیت کے لیے موزوں ہدف بن جاتی ہیں۔

دہشتگرد تنظیمیں منظم طریقہ کار کے تحت خواتین کو اپنے گھنانے مقاصد کے لیے ہدف بناتی ہیں۔ دہشت گرد گروہ نوجوان خواتین کو خودمختاری کے جھوٹے وعدوں سے ورغلاتے ہیں اور جال میں پھنسا لیتے ہیں۔دہشت گرد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کمزور نوجوان خواتین کی بھرتی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جعلی اکانٹس اور آن لائن حربے دہشتگردی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کی جانب سے نفسیاتی حربے اور بلیک میلنگ خواتین کو مجبور کرنے کے عام ہتھکنڈے ہیں۔ دہشتگردوں کی جانب سے خواتین کی جذباتی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر انہیں دہشتگردانہ سرگرمیوں میں دھکیلا جاتا ہے۔ اسی طرح معاشی مسائل اور سماجی تنہائی نوجوان خواتین کو دہشتگردوں کے لیے آسان ہدف بنا دیتی ہیں۔

دہشت گرد گروہ نوجوان خواتین کو خودمختاری کے جھوٹے وعدوں سے ورغلاتے ہیں اور انہیں استحصال کے جال میں پھنسا دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا دہشت گردوں کے لیے ایک خطرناک ہتھیار بن چکا ہے جو کمزور خواتین کو جعلی اکانٹس کے ذریعے نشانہ بناتے ہیں۔خواتین کو جذباتی بلیک میلنگ اور دھوکا دہی پر مبنی تعلقات کے ذریعے انتہا پسندی میں دھکیلا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق روشن مستقبل کا وعدہ اکثر انتہا پسندی اور جبر کے بھیانک خواب میں بدل جاتا ہے۔بی ایل اے اور دیگر انتہا پسند گروہ اقتصادی مشکلات اور سماجی تنہائی کا فائدہ اٹھا کر خواتین کو اپنی صفوں میں بھرتی کرتے ہیں۔ بلوچستان میں خودکش بمبار خواتین میں شاری بلوچ، ماہل بلوچ اور عدیلہ بلوچ جیسی خواتین دہشتگردوں کی آلہ کار بن چکی ہیں۔ بی ایل اے کے کارندے تعلیم یافتہ خواتین کو خودکش مشنز کے لیے منظم طریقے سے ہدف بناتے ہیں۔عدیلہ بلوچ بھی ایک تعلیم یافتہ خاتون تھیں جودہشتگردوں کے ایجنڈے کے لیے ایک قیمتی اثاثہ سمجھی جاتی تھیں۔

ذرائع کے مطابق عدیلہ بلوچ کو بی ایل اے نے آن لائن جوڑ توڑ اور بلیک میلنگ کے ذریعے اپنے جال میں پھنسایا۔ عدیلہ بلوچ کو سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کیا گیا، جہاں ان کے جذبات سے کھیلا گیا اور انہیں پھنسایا گیا۔ عدیلہ بلوچ کو خودمختاری اور روشن مستقبل کے خواب دکھا کر اسے دہشتگردوں کی طرف دھکیل دیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ بی ایل اے نے عدیلہ بلوچ کی ذاتی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر اسے دہشت گردی میں ملوث کیا۔ عدیلہ بلوچ، جو کہ ایک تعلیم یافتہ خاتون تھیں، دہشتگردوں کیایجنڈے کے لیے ایک قیمتی اثاثہ سمجھی جاتی تھی۔خواتین خودکش بمباروں کیحملوں میں اب تک پاکستانی شہریوں سمیت سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتیں بھی ہوچکی ہیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن اوربلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیمیں سیاسی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہیں۔ ان تنظیموں کا ہدف سماجی طور پر الگ تھلگ، مالی مشکلات کا شکار یا اخلاقی مسائل میں الجھی ہوئی خواتین ہوتی ہیں۔ذرائع کے مطابق عدیلہ بلوچ کی کہانی، دہشتگردوں سیمتاثرہ بلوچ خاتون سے زندہ بچ جانے والی خاتون تک کے سفر کی کہانی ہے ۔

یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل گرفتار کی گئی عدیلہ بلوچ نے پریس کانفرنس میں اس حوالے سے ہوشربا انکشافات کیے تھے۔ عدیلہ بلوچ نے کہا تھا کہ دہشت گردی کے لیے نوجوانوں کو ورغلایا جارہا ہے۔ میں غلط راستے پر چل رہی تھی، مجھے بہکایا گیا تھا۔ دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے لوگوں کو استعمال کرتے ہیں۔عدیلہ بلوچ نے کہا تھا کہ وہ اب دہشت گردوں کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں اور نوجوانوں کو محتاط رہنے کی تلقین کرتی ہیں۔

دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کئی منصوبہ بند خودکش حملوں کو کامیابی سے ناکام بنایا ہے۔ وہ خواتین خودکش بمبار جو خود کو دھماکے سے اڑانے سے باز رہیں یا بازیاب ہوئیں، انہیں عام شہریوں کی طرح معاشرے میں قبول کیا گیا ہے۔دفاعی و نفسیاتی ماہرین کے مطابق انتہا پسندی کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار آگاہی پھیلانا ہے تاکہ ذہنی تبدیلی کو روکا جا سکے۔آگاہی اور کھلی بات چیت انتہا پسندی کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیم اور خاندانی تعاون دہشتگردوں کیخلاف سب سے مضبوط رکاوٹ ہیں۔ خواتین کو ترغیب دی جانی چاہیے کہ وہ ہدف بننے کی صورت میں اپنے خاندان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد حاصل کریں۔ تعلیم اور خاندانی حمایت دہشت گردوں کی سازشوں اور بلیک میلنگ کے خلاف سب سے مضبوط دفاع ہیں۔

سوشل میڈیا پر جعلی دوستیاں اکثر حقیقی زندگی میں دہشت گردوں کے دھوکا دہی اور جبر کا باعث بنتی ہیں۔ دہشت گرد نیٹ ورکس میں پھنسی خواتین شدید نفسیاتی صدمے کا سامنا کرتی ہیں۔خاندانوں کو چوکنا رہنا چاہیے اور اپنے پیاروں کو انتہا پسندوں کے جال میں پھنسنے سے بچانے کے لیے جذباتی تعاون فراہم کرنا چاہیے۔خواتین کی حقیقی خودمختاری، تعلیم اور ثابت قدمی میں مضمر ہے، انتہا پسندوں کے جھوٹے وعدوں میں نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ماہرہ خان ماں بننے والی ہیں؟ پھر سے خبریں کیوں گردش کر رہی ہیں
  • بلوچستان میں دہشتگردوں کے ہاتھوں خواتین کے استعمال کی گھنا ئونی حقیقت بے نقاب
  • بلوچستان: دہشتگردوں کے ہاتھوں خواتین کے استعمال کی گھناؤنی حقیقت بے نقاب
  • بلوچستان میں دہشتگردوں کے ہاتھوں خواتین کے استعمال کی گھناؤنی حقیقت بے نقاب
  • ’میں نے باڈی شیمنگ نہیں کی‘، روہت شرما کو موٹا کہنے پر کانگریس رہنما پر تنقید
  • سنیتا آہوجا نے بلا آخر گووندا سے طلاق کی خبروں پر خاموشی توڑ دی
  • چینی پالیسی سازوں کا اہم سالانہ اجلاس پاک چین تعلقات کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کر ے گا،محمد ضمیر اسدی
  • کانگریس ترجمان نے جلدی آؤٹ ہونے پر روہت شرما کو موٹا قرار دے دیا
  • روہت شرما کو موٹاپے کے طعنے ملنے لگے