بشری بی بی نے مشعال یوسفزئی کو ترجمان کے عہدے سے ہٹا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
بشری بی بی نے مشعال یوسفزئی کو ترجمان کے عہدے سے ہٹا دیا، چار نئے فوکل پرسن بھی مقرر کر دیئے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بانی پی ٹی آئی کی وکیل تابش فاروق نے کہا کہ آج ہونے والی ملاقات میں بشری بی بی نے مشعال یوسفزئی کو فوکل پرسن کے عہدے سے ہٹا کر اپنے چار نئے فوکل پرسن مقرر کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوکل پرسنز میں وکلاء نعیم پنجوتھہ، مبشر مقصود اعوان، خالد یوسف چودھری اور رائے سلمان شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں بشری بی بی اور پارٹی لیڈر شپ موجود تھی، بشری بی بی نے خود کہا کہ مشعال یوسفزئی اب ان کی ترجمانی نہیں کرے گی، مشال یوسف زئی کو عہدے سے ہٹانے کی تصدیق بعدازاں پارٹی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے بھی کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مشعال یوسفزئی
پڑھیں:
لاپتہ افراد سے متعلق 10 درخواستیں، کے پی اور وفاقی حکومت سے جواب طلب
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور پولیس فوکل پرسن عدالت میں پیش ہوئے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے پولیس فوکل پرسن سے استفسار کیا کہ کہ اتنے لوگ کیوں لاپتا ہو رہے ہیں۔ فوکل پرسن نے جواب دیا کہ اس میں زیادہ تر لوگ خود بھی لاپتا ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق دائر 10 درخواستوں پرخیبرپختونخوا اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ لاپتہ افراد سے متعلق دائر درخواستوں پرقائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور پولیس فوکل پرسن عدالت میں پیش ہوئے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے پولیس فوکل پرسن سے استفسار کیا کہ کہ اتنے لوگ کیوں لاپتا ہو رہے ہیں۔ فوکل پرسن نے جواب دیا کہ اس میں زیادہ تر لوگ خود بھی لاپتا ہوتے ہیں۔ کسی کی ذاتی دشمنی ہوتی ہے اور کوئی قرضدار ہوتا ہے۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے بھی بہت سارے لاپتہ ہو جاتے ہیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایسے لوگ تو پھر لوکل پولیس سے زیادہ ماہر ہیں۔
پولیس کو ایسی صورت میں پتہ ہونا چاہیئے کہ کیوں غائب ہیں۔ آپ لوگ صرف رپورٹ جمع کر لیتے ہیں کہ ادارے کے پاس نہیں ہیں۔ آپ کے پاس رپورٹس میں مزید تفصیل ہونا چاہیے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ اچھی تجویز ہے۔ ایس ایچ او کو ہر لاپتا شخص سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرنا چاہیے۔ لاپتا شخص کا کردار، کاروبار اور دیگر معاملات رپورٹ میں شامل ہونا چاہیے ہیں۔ کچھ لوگ بینک رپٹ ہوجاتے ہیں اور خود کو غائب کرلیتے ہیں۔ حقیقت میں بھی لاپتا ہوتے ہیں لیکن دھوکے بھی کیے جاتے ہیں۔ پشاور ہائی کورٹ نے نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرکے رپورٹ طلب کرلی۔