چین کی امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کرنے کے اعلان کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
بیجنگ :امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ فینٹینا ئل اور دیگر مسائل کی بنیاد پر امریکہ کو برآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔ منگل کے روز اس حوالے سے چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اس پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتا ہے، اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے جوابی اقدامات اُٹھائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ چین دنیا میں انسداد منشیات کی سخت ترین پالیسی کو مکمل نافذ کرنےوالے ممالک میں سے ایک ہے ۔ چین اور امریکہ نے انسداد منشیات کے حوالے سے وسیع اور گہری تعاون کیا ہے اور نمایاں نتائج حاصل کیے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر فینٹینا ئل کے بہانے چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کرنے کا یکطرفہ طرز عمل غنڈہ گردی کی مثال ہے۔ چین نے بارہا کہا ہے کہ امریکہ کے یکطرفہ محصولات ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی خلاف ورزی اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کو کمزور کرتے ہیں، جو نہ صرف اپنے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوں گے، بلکہ چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون اور معمول کے بین الاقوامی تجارتی نظام کو بھی نقصان پہنچائیں گے۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے غیر معقول اور بے بنیاد یکطرفہ محصولات کے اقدامات کو واپس لے اور مساوی بنیادوں پر بات چیت کے ذریعے تنازعات کو حل کرنے کے صحیح راستے پر جلد از جلد واپس آئے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی، وزیر توانائی اویس لغاری کا اعلان
حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی، وزیر توانائی اویس لغاری کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر توانائی اویس لغاری نے اعلان کیا ہے کہ حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی، آئی پی پیزکے پاس مذاکرات نہ کرنے، ثالثی اورفرانزک آڈٹ کا آپشن موجود ہے۔ فرنس آئل پلانٹس کا خاتمہ، مقامی کوئلے پر انحصار اور دیگر اقدامات سے اخراجات میں کمی ہوگی۔
وفاقی وزیر توانائی اویس خان لغاری نے پاورسیکٹر انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ پاور سیکٹر ریفارمز اور اس کے آگے بڑھنے کے حوالے سے تفصیلی اجلاس میں شرکت کی۔ ترقیاتی شراکت داروں کی قیادت کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک مسٹر ناجی بینہسین نے کی۔ آئی ایم ایف، اے ڈی بی، آئی ایف سی، کے ایف ڈبلیو، جرمن ایمبیسی، ایف سی او ڈی، یو این ڈی پی اور اے آئی آئی بی کے نمائندے شامل تھے۔وفاقی وزیر نے شرکا کو پاور سیکٹر کی اصلاحات سے آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر نے شرکا کو یقین دلایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ تمام مذاکرات آزادانہ اور شفاف طریقے سے کیے جا رہے ہیں جس کے پاس مذاکرات نہ کرنے، ثالثی اور فرانزک آڈٹ کا آپشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ شفافیت کو برقرار رکھنے کی وجہ سے حکومت آئی جی سی ای پی سے تقریبا 7000 میگاواٹ کی کٹوتی کرنے میں کامیاب رہی ہے جو کہ کل 17000 میگاواٹ ہے اس طرح مہنگی بجلی کی مد میں ایک بڑی رقم کی بچت ہوئی ہے۔اویس لغاری نے شرکا کو پاور ڈویژن کی جانب سے کی گئی مختلف اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جس میں ٹیک یا پے سے ٹیک اینڈ پے میں منتقلی، فرنس آئل پر مبنی پلانٹس کا خاتمہ، درآمدی کوئلے کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کا وسیع اور تفصیلی مطالعہ کیا جا رہا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے ماضی میں کم لاگت کی پالیسی نہیں اپنائی لیکن اب یہ سب سے کم لاگت ہوگی۔ انہوں نے مٹیاری مورو آر وائی کے لائنز، غازی بروتھا ایف ایس ڈی لائنز، ری ایکٹیو پاور کمپنسیشن ڈیوائسز، بیٹری اسٹوریج سسٹم کی تعمیر کے ذریعے ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
وفاقی وزیر نے این ٹی ڈی سی کو انرجی انفرا اسٹرکچراینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی اور نیشنل گرڈ کمپنی میں تقسیم کرنے، ریگولیٹری اور کنٹریکٹ فریم ورک تیار کرکے ایس ای زیڈز کو بجلی کی فراہمی، کیپٹیو جنریشن والی صنعتوں کے ساتھ ایس ایل اے، 100 فیصد فیڈرز پر اے ایم آئی اور اے پی ایم ایس ایسٹس پروٹیکشن مینجمنٹ سسٹم کی تنصیب کے بارے میں بتایا۔سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے بارے میں وزیر نے بتایا کہ حکومت اسے اگلے پانچ سے آٹھ سال میں ختم کرنے کے لیے واضح روڈ میپ دینا چاہتی ہے، بجلی کی ڈیوٹی کا خاتمہ، سبسڈی کو معقول بنانا بجلی کے نرخوں کو معقول بنانے کی طرف ایک اور قدم ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ کی ریشنلائزیشن بھی کرنے جارہے ہیں جس کی وجہ سے باقی صارفین پر 150 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ معقول قیمتوں کے ذریعے بڑھتی ہوئی طلب کو بڑھانا، طویل مدتی منصوبہ بندی کے لیے طویل مدتی پیکجز کی ضرورت وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اضافی بجلی کا استعمال کوئی بھی کیپیسٹی چارجز میں اضافہ نہیں کر رہا ہے۔انہوں نے شرکا کو بجلی کی ہول سیل مارکیٹ کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت مزید بجلی نہیں خریدے گی۔ وفاقی وزیر نے شرکا کو ڈسکوز کی نجکاری، ڈسکوز بورڈز کی گورننس کو بہتر بنانے اور پاور پلاننگ اینڈ مینجمنٹ کمپنی میں اصلاحات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ شرکا نے پاور ڈویژن کی جانب سے شروع کی گئی اصلاحات کو سراہا اور اس عمل میں اپنے تعاون کا یقین دلایا۔