سینیٹ کی کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس،کراچی پورٹ پر 60 ارب کی چوری زیر بحث
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سینیٹ کی کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس،کراچی پورٹ پر 60 ارب کی چوری زیر بحث WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس سینیٹر فیصل واوڈا کی صدارت میں ہوا، جس میں چیئرمین پورٹ قاسم اور قائم مقام چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ نے شرکت کی۔ اجلاس میں گواد اور کراچی پورٹ پر مستقل چیئرمین کی عدم تقرری پر سینیٹر دنیش کمار نے سوالات اٹھائے اور کہا کہ اگر قائم مقام چیئرمین ہی معاملات چلانے ہیں تو مستقل عہدہ ختم کر دیا جائے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ہمارے پاس تین راستے ہیں، یا سرینڈر کریں، یا کرپشن تسلیم کریں، یا پھر لڑیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب نے مل کر پاکستان کے 60 ارب روپے بچائے ہیں، تاہم اس حکومت کے دور میں 50 سے 60 ارب روپے کی چوری فائنل ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ 500 ایکڑ زمین پر 9 جولائی 2024 کو دستخط کیے گئے، جہاں 365 ایکڑ کی زمین کی قیمت وصول کر کے 500 ایکڑ زمین دی جا رہی ہے، اور 60 ارب کی زمین پر صرف دو فیصد ایڈوانس لیا جا رہا ہے۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری بحری امور نے کہا کہ یہ ایک انسانی غلطی ہو سکتی ہے، جس پر سینیٹر دنیش کمار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھوکہ دہی ہے اور اس پر تحریکِ استحقاق آنی چاہیے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے سرکاری ٹیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم اچھی نہیں بلکہ نالائق ہے، اور 60 ارب کی چوری کو محض غلطی نہیں کہا جا سکتا۔
اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ایک ایڈیشنل سیکرٹری، جو اجلاس کے دوران لاعلمی کا اظہار کر رہے تھے، درحقیقت اس پورے معاملے میں شامل تھے، جس کا ثبوت دستاویزات سے ملا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ وہ انہیں مزید حقائق بھی یاد دلائیں گے اور اس معاملے کو منافع بخش بنانے کے لیے جلد اقدامات کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کراچی پورٹ کی چوری ارب کی
پڑھیں:
مصطفی عامر قتل کیس: قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ذیلی کمیٹی بنادی
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس کے معاملے پر قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ذیلی کمیٹی بنا دی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں سابق وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل، رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللّٰہ اور نبیل گبول شامل ہیں، ایم کیو ایم سے خواجہ اظہار الحسن بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔
کمیٹی نے مصطفیٰ عامر کیس میں آئندہ اجلاس میں آئی جی سندھ کو طلب کر لیا ہے۔
ملزم ارمغان کی انٹروگیشن رپورٹ کی تفصیلاتدوسری جانب مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزمان نے واردات کس طرح انجام دی؟ کب کیا ہوا؟ ملزم ارمغان کی انٹروگیشن رپورٹ کی تفصیلات ’جیو نیوز‘ نے حاصل کر لیں۔
رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان خیابان مومن میں بنگلے میں کال سینٹر چلاتا ہے، کال سینٹر میں 30 سے 40 لڑکے اور لڑکیاں کام کرتے ہیں، ملزم کی ماہانہ آمدن کروڑوں روپے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنگلے میں شیر کے 3 بچے بھی غیر قانونی طور پر رکھے ہوئِے تھے، 30 سے 35 سیکیورٹی گارڈز بھی موجود تھے، بیرونِ ملک سے منشیات منگوانے پر 2019ء میں کسٹم نے ارمغان پر مقدمہ درج کیا تھا۔
تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسٹم کے مقدمے میں ملزم ارمغان نے ضمانت کروا لی تھی، ارمغان پر تھانہ گزری، کلفٹن، درخشاں، بوٹ بیسن میں بھی مقدمات درج ہوئے۔
رپورٹ کے متن کے مطابق ملزم ارمغان خود بھی منشیات استعمال کرتا ہے، شیراز نامی شخص ملزم ارمغان کا بچپن کا دوست ہے، نیو ایئر نائٹ پر ملزم ارمغان نے اپنے بنگلے پر پارٹی رکھی تھی۔
پارٹی میں رات 12 سے 3 بجے تک شیراز بھی موجود تھا، مصطفیٰ نہیں آیا تھا، پارٹی سے قبل ایک لڑکی ارمغان کے بنگلے پر آئی تھی، بات چیت کے دوران تلخ کلامی ہونے پر لڑکی بنگلے سے چلی گئی۔
انٹروگیشن رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اگلے روز ملزم ارمغان اور مصطفیٰ کا ذاتی وجوہات پر جھگڑا ہوا، 5 جنوری کو ارمغان نے اسی لڑکی اور شیراز کو بنگلے پر بلایا، ملزم ارمغان نے لڑکی کو لوہے کی راڈ سے تشدد کر کے زخمی کر دیا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،
ارمغان نے لڑکی کو آن لائن ٹیکسی میں جا کر علاج کروانے کا کہا، ملزم نے اسلحے کی گولی دکھا کر قانونی کارروائی سے منع کیا۔
تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 6 جنوری کو ارمغان نے شیراز کو بنگلے پر بلایا اور ساتھ نشہ کیا، 6 جنوری کی ہی رات 9 بجے مصطفیٰ بھی ارمغان کے بنگلے پر آیا، مصظفیٰ سے جھگڑا ہونے پر اسے ارمغان نے لوہے کی راڈ سے مارا۔
سفید چادر سے مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھے اور اسے سیڑھیوں سے گھسیٹ کر نیچے اتارا، مصطفیٰ کی گاڑی ارمغان کے بنگلے کی پارکنگ میں موجود تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈالا اور حب لے گئے، 2 ملازمین سے کمرے میں موجود خون کے نشانات صاف کرنے کا کہا گیا، مصطفیٰ کے کپڑے، موبائل فون اور انٹرنیٹ ڈیوائس ارمغان نے اپنے پاس رکھ لی۔
پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔
مصطفیٰ کی گاڑی میں پیٹرول نہ ہونے پر ارمغان نے بنگلے سے پیٹرول کا ٹینک ساتھ لیا، ملزمان مصطفیٰ کا موبائل فون اور دیگر سامان راستے میں پھینکتے رہے، رات ساڑھے 4 بجے حب پہنچے اور گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
’جیو نیوز‘ کو موصول انٹروگیشن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ارمغان اور شیراز حب سے کراچی کے لیے پیدل نکلے، ملزمان ناشتے کے لیے ایک ہوٹل پر رکے، ہوٹل والے نے اس کے پاس گن دیکھی تو وہ ہوٹل سے نکل گئے۔
دونوں ڈھائی سے 3 گھنٹے پیدل چلنے کے بعد مختلف گاڑیوں سے لفٹ لے کر کراچی پہنچے، چند روز بعد مصطفیٰ کی والدہ نے ارمغان سے بیٹے کے بارے میں پوچھا، مصطفیٰ 6 جنوری کی رات نعمان نامی دوست کو بتا کر اس کے پاس آیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ کی والدہ کے شک ہونے پر ارمغان اور شیراز اسلام آباد چلے گئے، ارمغان کی گاڑی اسلام آباد میں موجود تھی جس میں وہ واپس کراچی پہنچے۔
ارمغان پولیس کے بنگلے پر چھاپے سے 3 روز قبل ہی کراچی پہنچا تھا، سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھ کر ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی، کافی دیر مقابلے کے بعد پولیس نے ارمغان کو حراست میں لے لیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی نشاندہی پر گھر میں چھپایا اسلحہ اور دیگر سامان بھی پولیس نے تحویل میں لے لیا۔