زیلنسکی کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کر سکتے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے ٹروتھ سوشل اکانٹ پر ٹرمپ نے زیلنسکی کے بیانات کی تصویر پوسٹ کی، جس میں انہوں نے زور دیا تھا کہ روس کے ساتھ جنگ کا خاتمہ بہت دور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ زیلنسکی امن نہیں چاہتے، واشنگٹن انہیں زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے ٹروتھ سوشل اکانٹ پر ٹرمپ نے زیلنسکی کے بیانات کی تصویر پوسٹ کی، جس میں انہوں نے زور دیا تھا کہ روس کے ساتھ جنگ کا خاتمہ بہت دور ہے۔ ٹرمپ نے ان الفاظ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ بدترین بیان ہے جو زیلنسکی کی طرف سے دیا جا سکتا ہے، امریکہ اسے زیادہ دیر برداشت نہیں کرے گا، میں یہی کہہ رہا ہوں، زیلنسکی اس وقت تک امن نہیں چاہتے جب تک اسے امریکہ اور یورپ کی حمایت حاصل ہو۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نئی نسل کو ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلی لانی ہے ،ہم ای میل کاپی پیسٹ نہیں کر سکتے، جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد :اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں قوانین بن چکے مگر عملدرآمد نہیں ، میری عمر کے لوگ اب سیکھ نہیں سکتے۔
نیشنل لرننگ اینڈ شیئرنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ دنیا میں ابھی آئیڈیاز پر بات ہو رہی ہے، عدلیہ میں ٹیکنالوجی کی شمولیت ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے صنفی تشدد کے تدارک کے قوانین بنا دیئے گئے، میری عمر کے لوگ اب نہیں سیکھ سکتے، نئی نسل کو ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلی لانی ہے ہم تو موبائل میں ای میل کاپی پیسٹ نہیں کر سکتے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جسٹس مشیر عالم نے سپریم کورٹ کے کمیٹی کے سربراہ کے طور پر ہمیں ٹیکنالوجی سکھائی، ہم ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہی 25 کروڑ عوام کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سائبر کرائم ونگ کے پاس 15 لیب ہیں جن میں صرف دو خواتین ہیں، ہر سطح پر ٹیکنالوجی کا استعمال ہو گا تو ٹیکنالوجی سے صنفی تشدد کا تدارک ممکن ہو گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر ہم یہ دیکھیں کہ ملزمان بری کیوں ہوتے ہیں بجائے اس کے کہ سزا کسے ہوتی ہے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں، میری ذاتی رائے ہے کہ جج چیمبر میں بیٹھ کر ایک ہی طرح سے سوچنا شروع کر دیتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر جوائنٹ مشقیں ہونی چاہئیں تا کہ جج کا وژن وسیع ہو، جو بھی جماعت حکومت میں آتی ہے وہ اپنے منشور کے حساب سے چیزوں کو دیکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا پاکستان مین ریجنل دفتر نہیں اور شکایات کا ازالہ نہیں ہوتا۔ محسن اختر کیانی نے کہا کہ پاکستان میں نواز شریف دورحکومت میں پنجاب فارنزک لیب بنی، اس وقت صنفی تشدد پر حکومت سندھ کی پالیسیز مثالی ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نیشنل فارنزک اتھارٹی کا قیام ہو رہا ہے اور اس کے لیے سیاسی کوشش چاہیے۔