وفاق کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی توسیع،ممکنہ نئے وزرا کے نام سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
وفاق کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی توسیع،ممکنہ نئے وزرا کے نام سامنے آگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
لاہور:وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حکومت قائم ہوئے ایک سال گزر چکا ہے۔ حکومت کا ایک سال پورا ہونے پر وزیر اعلیٰ کی جانب سے کارکردگی رپورٹ بھی عوام کے سامنے رکھی گئی۔ اب اسی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کابینہ میں تو سیع کا فیصلہ کیا ہے۔
اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کابینہ 16 رکنی ہے۔ 5 معاون خصوصی ہیں۔ کابینہ میں 7 وزرا کا تعلق لاہور سے جبکہ باقی 9 وزرا کا تعلق پنجاب کے دیگر اضلاع سے ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف پنجاب کے ہر ڈویژن کے لیگی ایم پی ایز سے ملاقاتیں کیں، ان کے انٹرویوز کیے جس کے بعد پنجاب کی کابینہ میں تو سیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے گرین سگنل کے بعد، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو 10 سے 12 اراکین کے نام شارٹ لسٹ کر کے بجھوائے گئے ہیں۔
ابتدائی طور پر دیکھا گیا ہے کہ کس ڈویژن کی کابینہ میں کتنی نمائندگی ہے۔ اس تناسب سے اس ڈویژن سے ایک، ایک وزیر کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔
جن ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے ان میں سے بیگم ذکیہ شاہنواز، رانا محمد اقبال، منشاء اللہ بٹ، کرنل ریٹائرڈ ایوب گادھی، سلمان نعیم، رانا طاہر اقبال، ملک اسد کھوکھر، ملک آصف بھا، اسامہ لغاری، یاور زمان کے نام شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا معاون خصوصی بنایاجائے گا اور کچھ کو نئی وزراتیں دی جائیں گئی۔
کابینہ میں توسیع ہونے کے بعد کئی وزارتوں میں ردو بدل کا بھی امکان ہے۔ صوبائی وزیر صہیب بھرت سے وزرات قانون کا اضافی قلمدان واپس لیے جانے کا امکان ہے۔ اس طرح صوبائی وزیر رانا سکندر سے ہائر ایجوکیشن کی وزرات واپس لیے جانے کا امکان ہے۔ اس وقت رانا سکندر سکول ایجوکیشن اور ہائر ایجوکیشن دونوں محکموں کے وزیر ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کابینہ میں کے بعد کے نام
پڑھیں:
وفاقی کابینہ میں توسیع: کچھ وزیروں کے پاس نصف درجن وزارتیں اور بعض کے پاس ایک بھی نہیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے چند روز قبل وفاقی کابینہ میں 25 نئے وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کو شامل کیا ہے جس کے بعد کابینہ کی کل تعداد 50 ہو گئی ہے، اس وقت وفاقی کابینہ میں میں 30 وفاقی وزرا، 9 وزرا مملکت، 4 مشیر اور 7 معاونین خصوصی شامل ہیں۔
کابینہ میں شامل وزرا میں سے 18 وزرا وزارتیں اور ڈویژنز چلا رہے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی 5 وزارتوں اور 2 ڈویژنز کے قلمدان سنبھال رکھے ہیں، 2 وزرا کے پاس 3 قلمدان جبکہ 9 وزرا کے پاس 2 وزارتوں کے قلمدان ہیں، نئے وزرا کو تاحال قلمدان نہیں دیے گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے پاس وزارت آئی ٹی، وزارت موسمیاتی تبدیلی، وزارت ریلوے، وزارت نیشنل سیکیورٹی، وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ، انٹیلی جنس بیورو اور ایس آئی ایف سی کے قلمدان موجود ہیں، وفاقی وزیر عبد العلیم خان کے پاس وزارت نجکاری، وزارت سرمایہ کاری بورڈ اور وزارت مواصلات کے قلمدان ہیں جبکہ اعظم نذیر تارڑ کے پاس وزارت قانون، وزارت انسانی حقوق اور وزارت پارلیمانی امور کے قلمدان موجود ہیں۔
وفاقی وزیر مصدق کے پاس وزارت پیٹرولیم اور وزارت آبی وسائل کا قلمدان ہے۔ خواجہ آصف کے پاس وزارت دفاع، اور وزارت دفاعی پیداوار۔ رانا تنویر کے پاس صنعت و پیداوار اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی۔ چوہدری سالک کے پاس وزارت مذہبی امور اور وزارت اوورسیز پاکستانیز۔ عطا تارڑ کے پاس وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت قومی ورثہ و ثقافت۔ محمد اورنگزیب کے پاس وزارت خزانہ اور وزارت ریونیو۔ احد چیمہ کے پاس وزارت اقتصادی امور اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے پاس وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور وزارت تعلیم و تربیت کا قلمدان موجود ہے۔
وفاقی کابینہ میں شامل 9 وزرا کے پاس صرف ایک ہی وزارت کا قلمدان ہے، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے پاس وزارت خارجہ، احسن اقبال کے پاس وزارت منصوبہ بندی، محسن نقوی کے پاس وزارت داخلہ، جام کمال کے پاس وزارت تجارت، قیصر شیخ کے پاس وزارت میری ٹائم افیئرز، ریاض پیرزادہ کے پاس وزارت ہاؤسنگ، اویس لغاری کے پاس وزارت توانائی، جبکہ امیر مقام کے پاس وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کا قلمدان موجود ہے۔
مزیدپڑھیں:آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات منصفانہ اور شفاف ہیں، حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی، اویس لغاری