Islam Times:
2025-04-19@07:31:49 GMT

مسئلہ فلسطین ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوچکا ہے

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

مسئلہ فلسطین ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوچکا ہے

اسلام ٹائمز: ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہوچکا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنی عبادات کے ساتھ ساتھ اس مقدس ماہ میں اپنے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کو جاری رکھیں۔ غزہ جنگ کے دوران جس طرح عوام نے اپنی بھرپور یکجہتی کا ثبوت دیا ہے اور سڑکوں پر نکلنے کے معاملہ سے لے کر امریکی و اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا معاملہ ہو، عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ غزہ جنگ بندی کے بعد دشمن کی جانب سے ایک اور سازش جو کی جا رہی ہے، وہ یہ ہے کہ غزہ کے مسئلہ کو کم رنگ کر دیا جائے اور دنیا کو غزہ کی یکجہتی سے دور کیا جائے، تاہم ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم پہلے سے زیادہ شد و مد کے ساتھ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں۔ تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

مسئلہ فلسطین گذشتہ سات دہائیوں سے عالمی مسائل میں سب سے اہم ترین مسئلہ ہے۔ خاص طور پر حالیہ دنوں میں کہ جب سات اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کا آغاز ہوا اور پندرہ ماہ کی جنگ میں غزہ میں ہونے والی فلسطینیوں کی نسل کشی کے بعد ہونے والی جنگ بندی معاہدے نے فلسطین کاز کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔ سات اکتوبر سنہ2023ء کے بعد پوری دنیا میں جہاں فلسطین کاز کو ایک خاص اہمیت حاصل ہوئی، اس کی مثال آج سے پہلے نہیں ملتی ہے۔ دنیا بھر میں خاص طور پر مغربی ممالک میں بھی بیداری کی لہر پیدا ہوئی، جس نے مغربی حکومتوں کو یہ پیغام دیا کہ دنیا بھر کے عوام فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف متحد کھڑے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ کا جانا اور جنوبی افریقہ سمیت دیگر ممالک کا اس مقدمہ کا حصہ بن جانا یقیناً انقلابی اقدامات ہیں۔

فلسطین کاز کے ساتھ وابستگی کے لئے تمام طبقات کے لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس عنوان سے دنیا بھر میں اسرائیلی اور ایسی تمام کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی عالمی مہم بھی قابل ذکر ہے کہ جو کمپنیاں براہ راست یا بالواسطہ امریکہ اور اسرائیل کی مددگار ہیں۔ دنیا بھر کے عوام نے ایسی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کیا اور فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا عملی ثبوت دیا۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عوام نے بائیکاٹ مہم میں حصہ لیا اور یہ پیغام دیا کہ ہم جس طرح بھی ممکن ہوگا، مظلوم فلسطینیوں کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ دنیا بھر میں جاری اس بائیکاٹ کی مہم میں کئی ایک ایسی کمپنیوں کو دیوالیہ کا سامنا کرنا پڑا، جو امریکہ یا اسرائیل کی مدد گار تھیں۔

حالیہ دنوں غزہ میں جنگ بندی ہوچکی ہے۔ معاہدے پر عمل درآمد جاری ہے۔ غاصب صیہونی حکومت جنگ بندی کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن فلسطینی مزاحمت حماس اور جہاد اسلامی کی حکمت عملی کے سامنے بے بس ہوچکی ہے۔ غزہ میں فلسطینی مزاحمت نے میدان میں جنگ جیتنے کے بعد میڈیا کے میدان کی جنگ کو بھی احسن انداز سے اپنے حق میں جیت لیا ہے۔ اسرائیل فلسطینی مزاحمت کی کامیابیوں کے سامنے بے بس ہوچکا ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کا دن ہو یا پھر 26 جنوری 2025ء کا دن ہو، اس درمیان روز اول سے فلسطینی مزاحمت نے مسلسل کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان کامیابیوں کے حصول کے لئے شہداء نے قربانیاں پیش کی ہیں۔

شہید اسماعیل ہنیہ، شہید یحییٰ سنوار، شہید حسن نصراللہ، شہید ہاشم صفی الدین اور دیگر ہزاروں شہدائے فلسطین و لبنان کہ جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، تاکہ فلسطینی مزاحمت کی کامیابیوں کا تحفظ اور فلسطین کی آزادی یقینی ہو۔ یہ قربانیاں یقینی طور پر رائیگاں نہیں جائیں گی۔ غزہ جنگ میں ناکامی کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کی کوشش ہے کہ کسی طرح اس جنگ کو مذاکرات کی میز پر اپنے حق میں تبدیل کرے، لیکن فلسطینی عوام نے اپنی استقامت اور صبر کے ساتھ ٹرمپ کی تمام تر سازشوں کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور فیصلہ سنا دیا ہے کہ غزہ کے لوگ غزہ سے نکل کر کہیں نہیں جائیں گے۔ پوری دنیا کو یہ بات باور کروا دی گئی ہے کہ یاد رکھیں فلسطین پورے کا پورا فلسطینیوں کا ہے۔

ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہوچکا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنی عبادات کے ساتھ ساتھ اس مقدس ماہ میں اپنے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کو جاری رکھیں۔ غزہ جنگ کے دوران جس طرح عوام نے اپنی بھرپور یکجہتی کا ثبوت دیا ہے اور سڑکوں پر نکلنے کے معاملہ سے لے کر امریکی و اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا معاملہ ہو، عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ غزہ جنگ بندی کے بعد دشمن کی جانب سے ایک اور سازش جو کی جا رہی ہے، وہ یہ ہے کہ غزہ کے مسئلہ کو کم رنگ کر دیا جائے اور دنیا کو غزہ کی یکجہتی سے دور کیا جائے، تاہم ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم پہلے سے زیادہ شد و مد کے ساتھ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں۔

ماہ رمضان المبارک میں مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کیلئے چند ایک اہم اقدامات:
آئیں ہم اس ماہ رمضان المبارک میں عہد کریں کہ ہم مندرجہ ذیل نقاط کو ہر سطح پر اجاگر کریں اور مسئلہ فلسطین کی حمایت میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہ مندرجہ ذیل نقاط ہیں کہ جن کو ہم اپنی محافل اور پروگراموں میں عوام تک پہنچا سکتے ہیں اور فلسطین کاز کی آواز کو مزید مستحکم اور مضبوط بنانے میں مددگار ہوسکتے ہیں۔
۱۔ مسئلہ فلسطین کو اس کی اساس یعنی دنیا کو باور کروائیں کہ صیہونی غاصب اور ظالم ہیں اور فلسطین پورے کا پورا فلسطینیوں کا ہے، یعنی دریائے اردن سے سمندر تک۔
۲۔ غزہ جنگ کا آغاز غاصب صیہونی حکومت کی 77 سالہ انسان دشمن پالیسیوں کے خلاف فلسطینیوں کا بنیادی حق تھا، جو سات اکتوبر کو شروع ہوا۔
۳۔ غزہ جنگ کے آغاز سے تاحال فلسطینیوں نے مختلف میدانوں میں کامیابیوں کا سفر طے کیا ہے، یعنی خود سات اکتوبر کو اسرائیل کی ناکامی فلسطینیوں کی بہت بڑی کامیابی تھی۔
۴۔ غزہ جنگ کے دوران یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کا دفاعی نظام کمزور ہے، یعنی آئرن ڈوم اور جدید دفاعی نظام اس جنگ میں ناکام رہا ہے۔

۵۔ سات اکتوبر کے بعد سے فلسطین کاز کی ایک کامیابی یہ رہی ہے کہ دنیا بھر کے عوام فلسطین کاز کے ساتھ کھڑے ہوئے اور فلسطین کے خلاف ہونے والی سازشوں کو اپنی عوامی حمایت کے ذریعہ ناکام بنایا۔
۶۔ فلسطینی مزاحمت کا باہمی اتحاد، جس نے غاصب صیہونی حکومت کو مزید کمزور کیا۔ یعنی فلسطین کے دفاع میں حماس اور جہاد اسلامی کے علاوہ لبنان سے حزب اللہ، عراق سے حشد الشعبی اور یمن سے انصار اللہ کی مسلح کارروائیوں نے فلسطینی مزاحمت کے اتحاد اور قوت میں مزید اضافہ کیا۔
۷۔ فلسطینی مزاحمت کی مسلح جدوجہد کے ساتھ ساتھ عوامی جدوجہد اور مزاحمت نے دنیا بھر میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل اور امریکہ سمیت مغربی ممالک کی مصنوعات کے بائیکاٹ میں اضافہ ہوا، جس کے باعث کئی بڑی کمپنیاں جو صیہونیوں کی مدگار تھیں، انہیں شدید بحران اور نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

غزہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد کی صورتحال:
جس طرح غزہ جنگ کے دوران متعدد کامیابیوں کا حصول یقینی ہوا، اسی طرح غزہ کی جنگ بندی کے بعد بھی مزاحمتی فورسز سمیت فلسطین کاز کو بے پناہ اہمیت حاصل ہوئی ہے۔
۱۔ جنگ بندی معاہدے میں دنیا بھر کی بڑی طاقتوں کو فلسطین کے چھوٹے گروہوں کے ساتھ مذاکرات کرنا پڑے اور ان کی شرائط کے مطابق غزہ جنگ بندی کو تسلیم کرنا پڑا۔
۲۔ غزہ جنگ بندی معاہدے کے نتائج میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل یقینی ہونا بھی ایک کامیابی ہے۔
۳۔ غزہ جنگ بندی کے بعد ایک مرتبہ پھر فلسطین کاز کو عالمی سطح پر اہمیت حاصل ہوئی۔

۴۔ غزہ جنگ بندی کے بعد غاصب صیہونی ریاست اسرائیل پر مزید دبائو پیدا ہوا ہے، جس کو وہ برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ یعنی جنگ کے آغاز سے تاحال عالمی سطح پر اسرائیل کو شدید تنقید اور مشکلات کا سامنا ہے۔
۵۔ غزہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے میڈیا کے میدان میں بھی اپنا لوہا منوا لیا ہے۔ یعنی قیدیوں کے تبادلہ کی تقاریب میں شاندار مناظر دیکھنے کو ملے، جس نے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطین کی مزاحمت مستحکم اور پائیدار ہے۔
۶۔ غزہ میں تباہی کے باعث جنگ بندی معاہدے سے یہ موقع میسر ہو رہا ہے کہ از سر نو غزہ کی تعمیر کی جائے۔

مستقبل کے خطرات:
۱۔ امریکہ اور اسرائیل اپنی شکست کو چھپانے کے لئے دوبارہ سے جنگ کا آغاز کرسکتے ہیں۔ جیسا کہ لبنان میں مسلسل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ایسے حالات میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم فلسطین کے مسئلہ کو فراموش نہ ہونے دیں اور پہلے ہی کی طرح بھرپور قوت کے ساتھ فلسطین کاز کی حمایت جاری رکھیں۔ عوامی سطح پر جو کام ہم کرسکتے ہیں، وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۔ فلسطین کاز کی حمایت میں زیادہ سے زیادہ اجتماعات کا انعقاد اور عوامی شرکت کو یقینی بنانا۔
۲۔ امریکہ سمیت اسرائیل اور ہر اس کمپنی کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنا، جو براہ راست یا بالواسطہ غزہ میں جاری نسل کشی کی ذمہ دار ہیں۔
۳۔ غزہ کے عوام کو ریلیف پہنچانے کے لئے ہر ممکن مالی امداد کو یقینی بنانا۔
۴۔ مزید ایسے تمام اقدامات، جن کے ذریعے فلسطین کاز کو اجاگر کرنے کا موقع ملے، بغیر کسی سستی اور کوتاہی کے جاری رکھنا۔

امید ہے کہ ہم ان تمام اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے اپنے طور پر بھرپور کوشش کریں گے۔ اس عنوان سے علمائے کرام اور مشائخ سے گزارش ہے کہ اپنے تمام تر اجتماعات میں مسئلہ فلسطین سے متعلق ان اقدامات کو خصوصی اہمیت دیں اور عوام تک اس پیغام کو پہنچا کر اپنا دینی اور انسانی فریضہ انجام دیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غزہ جنگ بندی کے بعد ماہ رمضان المبارک ہم سب کی ذمہ داری مظلوم فلسطینیوں غزہ جنگ کے دوران جنگ بندی معاہدے فلسطینی مزاحمت فلسطین کاز کو فلسطین کاز کی صیہونی حکومت مسئلہ فلسطین دنیا بھر میں غاصب صیہونی سات اکتوبر اور فلسطین جاری رکھیں فلسطین کا فلسطین کے ہوچکا ہے کی حمایت کا ا غاز ہے کہ ہم حصہ لیا دنیا کو نے اپنی کے ساتھ عوام نے کے عوام غزہ کے غزہ کی دیا ہے کے لئے لیا ہے رہی ہے

پڑھیں:

پوری دنیا پاکستان کے مشکل مگر بہتر معاشی فیصلوں کو سراہ رہی ہے، وزیر پٹرولیم

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی پرویز ملک نے کہا کہ وزیراعظم کو عام آدمی کی معاشی پریشانی اور تکالیف کا اندازہ بھی ہے، اسی وجہ سے ہم نے اپنے موجودہ دور حکومت میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 30 سے 40 روپے کمی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا، پوری دنیا پاکستان کے مشکل مگر بہتر معاشی فیصلوں کو سراہ رہی ہے، پاکستان کی ریٹنگ عالمی ایجنسی کی جانب سے بڑھائی گئی، پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم عالمی سطح کا ایونٹ بن گیا تھا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الحمد للہ، حکومت اور وزیراعظم اپنی ذمہ داریوں کو ادا کر رہے ہیں، ہم مشکل فیصلے لیتے ہوئے پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دلوائیں گے، مہنگائی کو لگام ڈال دی گئی ہے، بلوچستان کے عوام کو کراچی سے چمن تک ہائی وے کا تحفہ وفاقی کابینہ نے کل اپنے اجلاس میں دیا، ہر کوئی اس سڑک کو بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لیے اہم قرار دیتا ہے، پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کے بجائے اس رقم سے یہ ہائی وے مکمل کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں، پاکستان کی ترقی کے لیے ہمیں یکجہتی اور اتحاد کو برقرار رکھنا ہوگا، میں یہ بھی یقین دلاتا چلوں کہ وزیراعظم کو عام آدمی کی معاشی پریشانی اور تکالیف کا اندازہ بھی ہے، اسی وجہ سے ہم نے اپنے موجودہ دور حکومت میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 30 سے 40 روپے کمی کی ہے، پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آج بھی خطے کے دوسرے ممالک سے کم ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر مستقبل قریب میں عالمی منڈی میں مزید کوئی ریلیف ملا تو وزیراعظم عوام کا سب سے زیادہ درد رکھتے ہیں، اور انشا اللہ آئندہ ملنے والا ریلیف عوام کو منتقل کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھ کر نہروں کا مسئلہ حل کر لیں گے: رانا ثنا اللہ
  • نہروں کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا، منصوبہ واپس نہ لیا تو حکومت کیساتھ نہیں چلیں گے: بلاول
  • پی ٹی آئی والے ملاقاتیوں کی فہرست بدل کر  ملبہ حکومت پر ڈال دیتے ہیں: عظمیٰ بخاری
  • پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے ، بلاول بھٹو
  • پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، بلاول بھٹوزرداری
  • گنداواہ، فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی برآمد
  • غزہ سے اظہار یکجہتی، تاجر برادری کا پاکستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • پوری دنیا پاکستان کے مشکل مگر بہتر معاشی فیصلوں کو سراہ رہی ہے، وزیر پٹرولیم
  • فلسطین کےساتھ کشمیر میں بھی نسل کشی ہو رہی ہے، شیری رحمان