مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس: ملزم شیراز کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
کراچی کے معروف مصطفیٰ عامر کے اغواء و قتل کیس میں ملزم شیراز کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
آج مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں ملزم شیراز کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔
شیراز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شیراز اس کیس کا گواہ ہے، اسے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔ ملزم شیراز کو اعترافی بیان کے لیےجوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔ اعترافی بیان کے بعد ملزم کو جیل بھیجنا چاہیے تھا۔
سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ملزم شیراز کے بیان کی کیا اہمیت ہے، ہمیں ابھی تک سمجھ نہیں آیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم شیراز کو عدالت میں تفتیشی افسر نے پیش کیا ہے۔ تفتیشی افسر نے ملزم شیراز کو3 فروری کو اعترافی بیان کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔ قانون کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کوملزم شیراز کو عدالتی ریمانڈ پر بھیجنا چاہیے تھا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم شیراز کو اے ٹی سی کورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے ملزم شیراز کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک نیا موڑ اس وقت آگیا جب مرکزی ملزم ارمغان کے شریک ملزم شیراز نے اعتراف جرم سے انکار کردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے روبرو مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم شیراز نے بیان دیا کہ اعترافی بیان کے لیے ان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ عامر قتل کیس: نامزد ملزم ارمغان کا رقم کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرنے کا انکشاف
کیس کے تفتیشی افسر کی جانب سے متعلقہ مجسٹریٹ کے روبرو درخواست دائر کی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں زیرحراست ملزم شیراز کا اعترافی بیان قلمبند کرنا ہے، عدالت درخواست منظور کرکے بیان قلمبند کرلے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو ملزم کا اعترافی بیان قلمبند کرنے کے لیے آج ملزم کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا۔ جس میں قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے ملزم کو عدالت کی جانب سے سوچنے کا وقت دیا گیا۔
اعترافی بیان قلمبند کرنے سے قبل عدالت نے ملزم سے پوچھا تو شیراز نے عدالت کو بتایا کہ میں اعترافی بیان قلمبند نہیں کرانا چاہتا مجھ پر بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پولیس کا دباؤ ہے۔
انہوں نے کہاکہ انہیں کہا گیا ہے کہ اگر اعتراف کرو گے تو کم سزا ملے گی۔
ملزم کے بیان پر عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر کی ملزم شیراز کی اعترافی بیان کی درخواست مسترد کردی گئی۔
عدالت نے کہاکہ ملزم کے مطابق اس نے آج تک پولیس کو جو کچھ بتایا وہ بطور گواہ بتایا ہے، کیوں کہ ملزم کے مطابق ارمغان نے اس کے سامنے مصطفیٰ عامر کو قتل کیا۔
تفتیشی افسر نے کہاکہ آج ملزم نے اعتراف کرلیا ہے کہ مصطفیٰ عامر کو اس کے سامنے قتل کیا گیا، یہ بیان ہمارے حق میں گیا ہے۔
ملزم نے کہاکہ ارمغان کی جانب سے مصطفیٰ عامر کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا، میں ملزم نہیں بلکہ چشم دید گواہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟ رپورٹ عدالت میں جمع
واضح رہے کہ ارمغان نامی شخص نے مصطفیٰ عامر کو گاڑی میں زندہ جلا کر لاش پھینک دی تھی۔ اب جوں جوں کیس کی تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کراچی مصطفیٰ عامر قتل کیس ملزم شیراز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی مصطفی عامر قتل کیس اعترافی بیان قلمبند ملزم شیراز کو عدالت عدالتی ریمانڈ پر اعترافی بیان کے جوڈیشل مجسٹریٹ عامر قتل کیس تفتیشی افسر قتل کیس میں کی جانب سے عدالت نے کے سامنے نے کہاکہ عامر کو کہ ملزم ملزم کے کیا گیا پیش کیا کے لیے
پڑھیں:
مصطفیٰ کو کیسے قتل کیا گیا؟ ملزم ارمغان کی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی
مصطفیٰ عامر اغوا اور قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی ہے جس میں ملزم کے شاہانہ طرز زندگی اور اپنے دوست مصطفیٰ عامر کے قتل تک کے حیران کن واقعات کی تفصیل بتائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان کراچی کے خیابان مومن کے ایک بنگلے میں کال سینٹر چلاتا ہے، کال سینٹر میں 30 سے 40 لڑکے اور لڑکیاں کام کرتے ہیں، بنگلے میں شیر کے 3 بچے بھی غیر قانونی طور پر رکھے ہوئے تھے جبکہ بنگلے میں 30 سے 35 سیکیورٹی گارڈز بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیے: مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں زوما نامی لڑکی کی انٹری
رپورٹ کے مطابق بیرون ملک سے منشیات منگوانے پر 2019 میں کسٹم نے ارمغان پر مقدمہ درج کیا تھا، تاہم مقدمے میں ملزم ارمغان نے ضمانت کروالی تھی، ارمغان پر تھانہ گزری، کلفٹن، درخشاں اور بوٹ بیسن میں بھی مقدمات درج ہوئے۔
تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم ارمغان کی ماہانہ آمدن کروڑوں روپے ہے اور وہ خود بھی منشیات استعمال کرتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شیراز نامی شخص ملزم ارمغان کا بچپن کا دوست ہے، نیو ایئر نائٹ پر ملزم ارمغان نے اپنے بنگلے پر پارٹی رکھی تھی، پارٹی میں رات 12 سے 3 بجے تک شیراز بھی موجود تھا تاہم مصطفیٰ نہیں آیا تھا، پارٹی سے قبل ایک لڑکی ارمغان کے بنگلے پر آئی تھی، بات چیت کے دوران تلخ کلامی ہونے پر لڑکی بنگلے سے چلی گئی، اگلے روز ملزم ارمغان اور مصطفیٰ کا ذاتی وجوہات پر جھگڑا ہوا، 5 جنوری کو ارمغان نے اسی لڑکی اور شیراز کو بنگلے پر بلایا، ملزم ارمغان نے لڑکی کو لوہے کی راڈ سے تشدد کرکے زخمی کردیا اور بعد میں لڑکی کو آن لائن ٹیکسی میں جا کر علاج کروانے کا کہا، ملزم کے مطابق لڑکی کو اسلحے کی گولی دکھا کر قانونی کارروائی سے منع کیا۔
یہ بھی پڑھیے: پولیس کے ہی پروسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کا مصطفیٰ قتل کیس میں پولیس کی تفتیش پر عدم اعتماد کیوں؟
رپورٹ کے مطابق 6 جنوری کو ارمغان نے شیراز کو بنگلے پر بلایا اور ساتھ نشہ کیا، اسی رات 9 بجے مصطفیٰ بھی ارمغان کے بنگلے پر آیا، مصظفیٰ سے جھگڑا ہونے پر اسے بھی ارمغان نے لوہے کی راڈ سے مارا، سفید چادر سے مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھے اور اسے سیڑھیوں سے گھسیٹ کر نیچے اتارا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ مصطفیٰ کی گاڑی ارمغان کے بنگلے کی پارکنگ میں موجود تھی، ملزمان نے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈالا اور حب لے گئے جبکہ 2 ملازمین سے کمرے میں موجود خون کے نشانات صاف کرنے کا کہا گیا۔
مصطفیٰ کے کپڑے، موبائل فون اور انٹرنیٹ ڈیوائس ارمغان نے اپنے پاس رکھ لی، مصطفیٰ کی گاڑی میں پیٹرول نہ ہونے پر ارمغان نے بنگلے سے پیڑول کا ٹینک ساتھ لیا، ملزمان مصظفیٰ کا موبائل فون اور دیگر سامان راستے میں پھینکتے رہے، رات ساڑھے 4 بجے حب پہنچے اور گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جس کے بعد ارمغان اور شیراز حب سے کراچی کیلیے پیدل نکلے۔
یہ بھی پڑھیے: ’ڈٹے رہنا ڈرنا مت‘، ارمغان کا کورٹ روم میں ساتھی ملزم شیراز کو مشورہ
انٹروگیشن رپورٹ کے مطابق ملزمان ناشتے کے لیے ایک ہوٹل پر رکے، ملزم کے مطابق ہوٹل والے نے اس کے پاس گن دیکھی تو وہ ہوٹل سے نکل گیا، ڈھائی سے 3 گھنٹے پیدل چلنے کے بعد مختلف گاڑیوں سے لفٹ لےکر کراچی پہنچے، چند روز بعد مصطفیٰ کی والدہ نے ارمغان سے بیٹے کے بارے میں پوچھا، مصطفیٰ کی والدہ کے شک ہونے پر ارمغان اور شیراز اسلام آباد چلے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ارمغان کی گاڑی اسلام آباد میں موجود تھی جس میں وہ واپس کراچی پہنچے، ارمغان پولیس کے بنگلے پر چھاپے سے 3 روز قبل ہی کراچی پہنچا تھا، چھاپہ پڑنے پر سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھ کر ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی، کافی دیر مقابلے کے بعد پولیس نے ارمغان کو حراست میں لے لیا، ملزم کی نشاندہی پر گھر میں چھپایا اسلحہ اور دیگر سامان بھی پولیس نے تحویل میں لے لیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارمغان تفتیشی رپورٹ مصطفیٰ عامر قتل مقدمہ