حکومت کو پرائیویٹ پبلشرز کے ساتھ درسی کتابوں کی چھپائی، مشترکہ منافع کے معاہدوں سےروک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا کی حکومت کو پرائیویٹ پبلشرز کے ساتھ درسی کتابوں کی چھپائی اور مشترکہ منافع کے معاہدوں سے روک دیا گیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں من پسند پبلشرز سے درسی کتابوں کی چھپائی اور منافع کے اشتراک کے معاہدوں سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللہ پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے حکومت کو پرائیویٹ پبلشرز کے ساتھ معاہدے سے روک دیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعرات تک جواب طلب کرلیا۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ چھٹی سے آٹھویں جماعت کی کتابیں چھپائی کے لیے من پسند پبلشرز کو دی گئیں، پرائیویٹ پبلشرز کو منافع میں شراکت داری کے معاہدے دیے جا رہے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پالیسی میں منافع کی شراکت داری کا کوئی تصور نہیں، حکومت نے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر پرائیویٹ پبلشرز سے معاہدے کیے، درخواست گزار پبلشرز کو اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔
وکیل درخواست گزار نے استدلال کیا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ درسی کتابوں کی اشاعت کا عمل شفاف بنایا جائے، عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرائیویٹ پبلشرز درسی کتابوں کی درخواست گزار
پڑھیں:
سعودی عرب کے ساتھ سول نیوکلیئر توانائی کے ابتدائی معاہدے کے قریب ہیں.امریکی وزیرتوانائی
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اپریل ۔2025 )امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ سول نیوکلیئر توانائی اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کے ابتدائی معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب ہیں کرس رائٹ مشرق وسطیٰ کے سرکاری دورے پر ہیں اس دورے میں متحدہ عرب امارات اور قطر کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک کا بھی دورہ کریں گے.(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہاکہ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان اس بارے میں بات چیت جاری ہے کہ کمرشل بنیادوں پر سعودی عرب میں جوہری توانائی کی صنعت کے قیام کے لیے کس طرح تعاون کیا جا سکتا ہے سعودی عرب ہمیشہ سے سویلین جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کی اپنی خواہش کا برملا اظہار کرتا آیا ہے اور وژن 2030 کے تحت جوہری توانائی سمیت قابل تجدید اور صاف توانائی کے ذرائع پر انحصار بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے. سعودی شوریٰ کونسل کی اقتصادی اور توانائی کمیٹی کے سابق رکن ڈاکٹر فہد بن جمعہ کا کہنا ہے کہ جس معاہدے کا حوالہ کرس رائٹ نے دیا ہے اس کا تعلق وژن 2030 کے تحت جوہری توانائی کے حصول سے ہے امریکی وزیر توانائی کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ سول نیوکلیئر توانائی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے 123 معاہدہ ضروری ہے 123 معاہدے سے مراد امریکی اٹامک انرجی ایکٹ 1954 کی دفعہ 123 ہے جو امریکی حکومت اور کمپنیوں کو سویلین استعمال کے لیے جوہری توانائی کے شعبے میں غیر ملکی اداروں سے تعاون کے لیے ضروری ہے. اس قانون کا مقصد جوہری عدم پھیلاﺅاور جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو یقینی بنانا ہے آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ امریکہ 2012 سے جوہری تعاون کے لیے 123 معاہدے کے حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاہم ایسوسی ایشن کے مطابق سعودی عرب ایسے انتظامات کو مسترد کرتا آیا ہے جس کے تحت اسے جوہری ایندھن پیدا کرنے کی صلاحیت کو ترک کرنا پڑتا. خلیج کے جوہری ماہر نور عید کے مطابق سعودی عرب کے 123 معاہدے پر دستخط کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا امریکہ سعودی عرب سے یورینیم کی افزودگی اور ری پروسیسنگ کو ترک کرنے کا مطالبہ کرتا ہے یا نہیں جوہری ماہر کا کہنا ہے کہ انھیں حیرانگی نہیں ہوگی اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے ساتھ ایک ایسے معاہدے کے لیے راضی ہوجائیں جس کے تحت سعودی عرب یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت حاصل کر سکے. خیال رہے کہ سعودی عرب پہلے ہی چین کی مدد سے یورینیم کی کان کنی کر رہا ہے امریکہ اور سعودی عرب کے مابین جوہری معاہدے پر بات چیت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں اگر ایران ایٹمی ہتھیار بنا لیتا ہے تو اس سے خطے میں اسلحے کی ایک نئی دور شروع ہو سکتی ہے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ اگر ایران نے ایٹمی ہتھیار بنائے تو ان کا ملک بھی اس کی پیروی کرے گا.