اسلام آباد:

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف 26 نومبر احتجاج پر درج مقدمات میں تمام 22 ملزمان کی ضمانتوں کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد گوندل نے دلائل مکمل ہونے پر کل فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنا دیا گیا۔

پی ٹی آئی 22 کارکنان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ سنایا گیا ہے، تمام کارکنان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف 26 نومبر احتجاج پر تھانہ رمنا میں مقدمہ درج ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کا شادی ہالز،مارکیٹوں کیخلاف تادیبی کارروائی روکنے کا حکم

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے) کو اسلام آباد میں شادی ہالز اور مارکیٹوں کے خلاف تادیبی کاروائی سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے غلام معین الحق گیلانی کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔ حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ فریقین 15 روز میں پیراوائز کمنٹس عدالت میں جمع کرائیں۔ آئندہ سماعت تک فریقین کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی جائے۔

قمر زمان کائرہ کے اکلوتے بیٹے کی شادی،معاشرتی برائیوں کا خاتمہ کرکے دکھادیا

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق سی ڈی اے کی جانب سے 16 اگست2023 کو احکامات جاری کیے گئے۔  متعلقہ قانون میں ترمیم سے درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا شادی ہالز،مارکیٹوں کیخلاف تادیبی کارروائی روکنے کا حکم
  • چیئرمین پی اے سی جنید اکبرپردرج مقدمات کی تفصیل؛ اٹک میں 4، اسلام آباد میں ایک مقدمہ
  • ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا، تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
  • تحریکِ انصاف کے 86 کارکنان کی ضمانتیں مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری
  • وفاقی حکومت نے ججز تبادلہ کیس میں تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا ججز تبادلے کے خلاف آئینی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا ٹرانسفر ججز کیخلاف درخواست واپس لینے کا فیصلہ
  • 26 نومبر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کی عبوری ضمانت میں توسیع
  • 9 مئی کے تمام مقدمات پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ حکم جاری کریں گے: چیف جسٹس 
  • اسلام آباد: حکومتی ادارے قانون کی خلاف ورزی کیسے کر رہے ہیں؟