UrduPoint:
2025-03-04@11:40:11 GMT

امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو یوکرین کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد کو عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم دیا۔ یہ پیش رفت وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی تکرار کے چند دن بعد ہوئی ہے۔

زیلنسکی کا یورپ کے ساتھ امن معاہدے کی شرائط طے کرنے کا اعلان

متعدد خبر رساں ایجنسیوں نے وائٹ ہاؤس کے ایک نامعلوم اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ روس کے ساتھ جنگ ​​کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اپنی امداد کو "روک رہا ہے اور جائزہ لے رہا ہے"۔

.

اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا، "صدر ٹرمپ کا موقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے، ان کی توجہ امن پر ہے۔

(جاری ہے)

اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے شراکت داروں کو بھی اس مقصد کے لیے پرعزم ہونا چاہیے۔"

ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟

فاکس نیوز نے ایک نامعلوم سرکاری اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امداد کی مستقل معطلی کے مترادف نہیں ہے۔

زیلنسکی'امن' نہیں چاہتے، ٹرمپ

قبل ازیں پیر کے روز، ٹرمپ نے زیلنسکی کو یہ کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ جنگ کا خاتمہ اب بھی "بہت، بہت دور" ہے۔

امریکی صدر نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ تبصرہ "سب سے برا بیان ہے جو زیلنسکی نے دیا ہے، اور امریکہ اسے زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرے گا!"

ٹرمپ نے کہا، "یہ وہی بات ہے جو میں کہہ رہا تھا، یہ آدمی اس وقت تک امن نہیں چاہتا جب تک کہ اسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور یورپ نے، زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں صاف صاف کہا ہے کہ وہ امریکہ کے بغیر کام نہیں کرسکتے ہیں۔

"

ٹرمپ نے مشورہ دیا ہے کہ اگر یوکرین کے صدر ماسکو کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے پر راضی نہیں ہوتے ہیں تو زیلنسکی "زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکیں گے"۔

امریکی صدر نے زیلنسکی پر "آمر" ہونے کا الزام بھی لگایا ہے اور متعدد امریکی حکام نے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

زیلنسکی نے یوکرین کے 2019 کے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔

اگلے صدارتی انتخابات مارچ 2024 میں ہونا تھے لیکن اسے ملتوی کر دیا گیا کیونکہ یوکرینی قانون مارشل لاء کے تحت قومی انتخابات کرانے کی اجازت نہیں دیتا۔ ٹرمپ اور زیلنسکی میں کس بات پر تکرار ہوئی؟

جمعے کو زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا تھا تاکہ یوکرین کی نایاب معدنیات تک امریکہ کو رسائی دینے کے معاہدے پر دستخط کیے جائیں۔

معاہدے پر طے شدہ دستخط سے پہلے اوول آفس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، زیلنسکی نے ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وانس کی اس وقت ناراض کردیا جب انہوں نے یہ دلیل دی کہ یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ ​​بندی کے کسی بھی معاہدے سے قبل سکیورٹی کی ضمانت کی ضرورت ہے۔ زیلنسکی نے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پہلے بھی معاہدوں کا احترام نہیں کیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق یوکرینی وفد کو اس کے بعد وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے لیے کہا گیا اور معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے۔

کئی یورپی رہنماؤں نے اس تکرار کے بعد یوکرین کی حمایت کا اعادہ کیا، جس سے یورپ کے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر بحث چھڑ گئی ہے۔

اتوار کی شام، یورپی رہنماؤں نے لندن میں ایک سربراہی اجلاس میں یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے اور یوکرین کی حمایت جاری رکھنے پر تبادلہ خیال کیا۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دیتے ہوئے کہا زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس یوکرین کے معاہدے پر یوکرین کی کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

یوکرینی صدر کی ٹرمپ سے لڑائی کے بعد برطانوی بادشاہ چارلس سے ملاقات

LONDON:

یوکرین کے صدر وولادومیرزیلنسکی نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی تلخ کلامی کے بعد برطانیہ میں وزیراعظم اسٹارمر کے ساتھ ساتھ کنگ چارلس سے بھی ملاقات کی۔

غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بیکنگھم پیلس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ اہم دفاعی مذاکرات میں حصہ لینے کے بعد برطانوی بادشاہ چارلس سے ملاقات کی۔

بیان میں کہا گیا کہ کنگ چارلس نے مشرقی انگلینڈ میں واقع اپنے سینڈرنگھم ہاؤس اسٹیٹ میں زیلنسکی کا استقبال کیا، جو لندن میں مذاکرات ختم ہونے کے بعد ہیلی کاپٹر ذریعے وہاں پہنچے تھے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر کا برطانیہ میں پر تپاک خیر مقدم

اس سے قبل زیلنسکی کا امریکا سے برطانیہ آمد پر وزیراعظم اسٹارمر نے پرتپال استقبال کیا تھا اور ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے موجود تھی۔

برطانوی وزیراعظم نے زیلنسکی کو اپنی حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ برطانیہ اس جنگ میں یوکرین کے ساتھ ہے اور جب تک یہ جنگ جاری ہے حمایت جاری رہے گی۔

خیال رہے کہ دو روز قبل وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ زیلنسکی کی تلخ کلامی ہوئی تھی اور وہ ملاقات اور دیگر امور پر مذاکرات بھی ادھورے چھوڑ کر امریکا سے واپس ہوگئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کو فوجی امداد معطل کرنے پر بات نہیں ہوئی، ڈونلڈٰ ٹرمپ
  • تلخ کلامی کے اثرات شروع؛ ٹرمپ نے یوکرین کیلئے تمام فوجی امداد روک دی
  • امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی
  • ولادیمیر زیلنسکی سے تلخ کلامی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین کی امداد روکنے کا فیصلہ
  • صدر ٹرمپ نے یوکرین کے لیے امریکی امداد روک دی
  • امریکا نے یوکرین کی فوجی امداد کو عارضی طور پر معطل کر دیا
  • یوکرینی صدر کی ٹرمپ سے لڑائی کے بعد برطانوی بادشاہ چارلس سے ملاقات
  • ٹرمپ زیلنسکی جھڑپ دنیا بھرمیں توجہ کامرکز
  • اوول آفس میں تلخی پر یوکرینی صدر کو معافی مانگنی چاہیے: امریکی وزیرِ خارجہ