پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان تکنیکی مذاکرات تقریباً مکمل ہوگئے ، آئی ایم ایف سے پالیسی لیول کے مذاکرات کا آغاز، آئی ایم ایف وفد سے رواں مالی سال کیلئے جولائی تا جنوری ریونیو پر بات بھی بات ہوئی۔ وفد کو اکنامک ونگ، بجٹ ونگ، ایکسٹرنل فنانس ونگ، ریگولیشنز ونگ، ڈی جی ڈیٹ نے بریفنگ دی،آئی ایم ایف وفد کو بتایا گیا کہ جولائی تا دسمبر مالیاتی خسارہ ایک ہزار 537 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ ریونیو کلیکشن پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی، جس میں ایف بی آر بورڈ ممبران بھی شریک تھے۔ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف وفد آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے اپنی تجاویز دے گا۔وفد کو مالیاتی خسارہ، پرائمری بیلنس، صوبوں کا سرپلس، ریونیو کلیکشن پر تفصیلات پیش کی گئیں، آئی ایم ایف وفد سے رواں مالی سال کیلئے جولائی سے جنوری تک ریونیو پر بات ہوئی۔دریں اثناءپاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی لیول مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔معاشی ٹیم کی قیادت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جبکہ آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر کر رہے ہیں۔ سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کیلئے پالیسی مذاکرات ہورہے ہیں جو 2 ہفتے تک جاری رہیں گے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وفد کو ملکی معاشی صورت حال اور اصلاحاتی ایجنڈے پر بریفنگ دی ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جولائی سے فروری تک معاشی اعشاریوں پر آئی ایم ایف وفد کو پریزنٹیشن دی گئی۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کی طرف سے پیش کی جانے والی گرین انیشیٹو رپورٹ بھی زیر غور آئی۔ آئی ایم ایف وفد کو گرین انیشیٹو پر موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں کی رپورٹ پیش کردی گئی۔مذاکرات کے دوران ا?ئی ایم ایف وفد ا?ئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے تجاویز دے گا، پاکستان 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرے گا، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کی جائے گی۔آئی ایم ایف وفد کو زرعی آمدن پر ٹیکس پر بریفنگ دی جائے گی، مشن کو پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز سے متعلق بھی آگاہ کیا جائے گا۔ مذاکرات کے بعد وفد پاکستان کو 1.

1 ارب ڈالر جاری کرنے بارے سفارشات مرتب کرے گا۔آئی ایم ایف مشن کے ساتھ اقتصادی جائزہ مذاکرات 15 مارچ تک جاری رہیں گے۔پاکستان سے مذاکرات کے بعد جائزہ مشن اپنی سفارشات آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کو دے گا جو اس ماہ کے آخر یا اپریل کے اوائل میں 1.1 ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے اور بجلی سستی کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف وفد کو رواں مالی سال کی مذاکرات کے کے درمیان بریفنگ دی

پڑھیں:

ایف پی سی سی آئی نے آئندہ مالی سال کے وفاقی  بجٹ کے حوالے سے  تجاویز پیش کردیں

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ( ایف پی سی سی آئی) نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے حوالے سے تجاویز پیش کردیں۔

صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کے مطابق معاشی ٹیک آف کے موقع پر آنے والا بجٹ مستقبل کا روڈ میپ طے کرے گا۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ گردشی قرضوں کی صورت میں ایک پہاڑ کھڑا ہے جس کا فوری حل ناگزیر ہے۔ سولر پالیسی حکومت اور صارفین دونوں کے مفاد میں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے طویل المدتی منصوبہ بندی کو بجٹ میں شامل کیا جائے۔ معاشی دباؤ میں کمی کیلئے قرضوں پر سود کو ایک مخصوص مدت کیلئے فریز کیا جا سکتا ہے۔  مقامی یا عالمی سرمایہ کاری معاشی مستقبل کیلئے لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہے۔

مزید پڑھیں: صدر ایف پی سی سی آئی کا بجلی قیمتوں میں کمی کیلئے حکومت سے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کا مطالبہ 

صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے پالیسیوں کا مربوط نفاذ اور بجٹ میں اقدامات ناگزیر ہیں۔  ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور غیر رسمی معیشت کو رسمی معیشت میں لانا ضروری ہے۔ صنعتی شعبے کو مزید فروغ دینے اور پاکستان کو اپنی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اسمال اینڈ میڈیم اسکیل انڈسٹری کا فروغ معیشت کی ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔

ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کے مطابق بجٹ میں اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کی ترقی کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے۔ پاکستان کی جاری مالی سال میں نجکاری کے حوالے سے پیش رفت حوصلہ افزا نہیں۔ پی آ ئی اے ،ڈسکوز ،ریلوے اور اسٹیل ملز جیسے اداروں کی نجکاری کیلئے اقدامات تیز کئے جائیں۔

عاطف اکرام شیخ کے مطابق زرعی شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ حکومت بجٹ میں کسانوں کی سہولت کیلئے زیادہ سے زیادہ اقدامات اٹھائے۔ پانی کے استعمال کا پائیدار نظام،نئے واٹر اسٹوریجز کی تعمیر ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ اور کنسٹریکشن سیکٹر کی بحالی کیلئے بجٹ میں خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے۔ درآمدات کی حوصلہ شکنی اور مقامی مصنوعات کے فروغ پر مشتمل ٹیرف پالیسی بنائی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک بنگلادیش تعلقات کی بہتری کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ
  • پاکستان کی افغان پالیسی میں شفٹ کیوں آیا؟
  • پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں کتنے ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے؟
  • پاکستان کا ایران سے بارٹر پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ، 1200ایرانی ٹرک سرحد پر پھنس گئے
  • ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی دوسری نشست روم میں ہوگی.ایرانی نائب وزیرخارجہ کی تصدیق
  • 13 سال بعد پاک بنگلہ دیش مذاکرات کا آغاز، سیکرٹری خارجہ ڈھاکا پہنچ گئیں
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 13 سال بعد مذاکرات آج  شروع ہوں گے
  • پاک ایران تبادلہ تجارت پالیسی ازسرنو مرتب کرنے پراتفاق
  • ٹیرف معاملہ:امریکہ مذاکرات  چاہتا ہے تو بلیک میلنگ کی پالیسی ترک کرے، چین
  • ایف پی سی سی آئی نے آئندہ مالی سال کے وفاقی  بجٹ کے حوالے سے  تجاویز پیش کردیں