بھارتی سپریم کورٹ نے کامیڈین سمے رائنا پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ یوٹیوبرز اپنے رویے کو درست کریں، ورنہ ہمیں معلوم ہے کہ ان سے کیسے نمٹنا ہے۔

عدالت نے مشہور کامیڈین سمے رائنا کو کینیڈا میں اپنے شو انڈیا گاٹ لیٹنٹ سے متعلق متنازع بیانات دینے پر سخت ریمارکس دیے ہیں۔

یہ ریمارکس اس وقت دیے گئے جب عدالت مشہور پوڈکاسٹر رنویر الہٰ بادیہ کی درخواست سن رہی تھی، جنہوں نے پچھلے مہینے رائنا کے شو میں کچھ غیر اخلاقی اور نازیبا تبصرے کیے تھے، جس کے بعد ایک بڑا تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔

جسٹس سوریا کانت نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ یہ نوجوان خود کو حد سے زیادہ چالاک سمجھتے ہیں کہ انہیں سب کچھ معلوم ہے، ان میں سے ایک کینیڈا گیا اور وہاں جا کر ان معاملات پر بات کرنے لگا۔

جج نے مزید کہا کہ یہ نوجوان حد سے زیادہ چالاک بن رہے ہیں، انہیں عدالت کی حدود و قیود کا ادراک نہیں ہے، شاید انہیں معلوم نہیں کہ اس عدالت کا دائرہ اختیار کیا ہے۔

سمے رائنا گزشتہ مہینے اپنے سمے رائنا ان فلٹرڈ ٹور کے دوران کینیڈا میں تھے، جہاں انہوں نے اس تنازع پر ہلکے پھلکے انداز میں بات کی۔

انہوں نے اپنے شو کی شروعات میں سامعین سے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ شکریہ! آپ لوگوں نے میرے وکیل کی فیس ادا کر دی۔

واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب یوٹیوبر اور پوڈکاسٹر رنویر الہٰ بادیہ نے سمے رائنا کے شو انڈیا گاٹ لیٹنٹ میں والدین اور جنسی تعلقات پر کچھ انتہائی غیر شائستہ اور قابلِ اعتراض تبصرے کیے۔

ان بیانات کے بعد شدید ردِعمل سامنے آیا، یہاں تک کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی زیرِ بحث آیا اور رنویر کے خلاف متعدد شکایات درج کی گئیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد کا بڑا فیصلہ

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد کا بڑا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے عدالتی اختیار سے متعلق قانونی قانونی نقطہ واضح کردیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے درخواستگزار صائمہ الطاف کی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کردی ، عدالت نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے درخواست گزار کا دعویٰ مسترد کرنے کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔

جسٹس ملک اویس خالد نے فیصلے میں لکھا کہ ریکارڈ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کو شواہد پیش کرنے کے متعدد مواقع فراہم کیے ، متعدد مواقعوں کے باوجود درخواست گزار شواہد پیش کرنے کی بجائے تاخیری حربے استعمال کرتا رہا، یکارڈ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کو ڈیرھ برس تک گواہ پیش کرنے کے مواقع دیئے۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ اس عرصے کے دوران درخواست گزار نے ایک بھی گواہ کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پیش نہیں کیا ، عدالت کے پاس قانون کے مطابق دعوے کی کارروائی کو آگے بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا ، عدالتوں کو اپنے فیصلوں پر سختی سے اور بغیر کسی استثنیٰ کے عملدرآمد کرانا چاہیے۔

عدالتی فیصلےمیں مزید لکھا گیا کہ اس کیس کو اس اینگل کے ساتھ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹرائل کورٹ میں دعویٰ تین برس تک چلتا رہا دوسرا فریق اس کیس میں تین برس تک مقدمے کی اذیت سے گزرتا رہا، ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کا دعویٰ درست طور پر مسترد کیا۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا ہے، جسٹس مسعود عابد نقوی اور جسٹس ملک اویس خالد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی نژاد کینیڈین تاجر انکت سریواستو کے کینیڈا میں خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف
  • کینیڈا میں پاکستان کے خلاف جعلی خبریں پھیلانے والا بھارتی کاروباری گروپ بے نقاب
  • سپریم کورٹ: جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہیے، ٹرائل یہاں ہو یا وہاں ہو کیا فرق پڑتا ہے؟ جسٹس جمال خان مندوخیل
  • یوٹیوبر رنویر الہ آبادیہ کو بھارت سپریم کورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد کا بڑا فیصلہ
  • سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت
  • سپریم کورٹ ،انسانی حقوق یادگار کی معلومات کیلیے درخواست دائر
  • عدالتوں میں 4 ہزار 457 ارب کے ٹیکس ریونیو کیسز زیر التوا
  • عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس مقدمات 4 ہزار 457 ارب روپے پر مشتمل ہونے کا انکشاف