پاک افغان سرحد طورخم پر پھر جھڑپ، طالبان جنگجو ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق افغان جانب سے فائرنگ کا سہارا لینے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں۔ یاد رہے طور خم بارڈر کراسنگ 21 فروری سے بند ہے۔ طورخم بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کیلیے ہونے والی بات چیت کے ناکام ہونے کے چند گھنٹے بعد فریقین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی اور افغان طالبان کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان طور خم بارڈر کی مرکزی سرحدی کراسنگ پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے، جس میں کم از کم ایک افغان سرحدی محافظ ہلاک ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق افغان جانب سے فائرنگ کا سہارا لینے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں۔ یاد رہے طور خم بارڈر کراسنگ 21 فروری سے بند ہے۔ طورخم بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کیلیے ہونے والی بات چیت کے ناکام ہونے کے چند گھنٹے بعد فریقین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ پاکستان کی جانب سے سرکاری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم افغان طالبان نے جھڑپوں کی تصدیق کی ہے۔ افغان وزارت داخلہ نے پیر کو کہا کہ فائرنگ رات بھر ہوئی اور ایک طالبان جنگجو ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ پاکستانی ذرائع نے بتایا 3 ایف سی اہلکار اور ایک شہری زخمی ہوگیا۔ دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ پاکستان کہتا آرہا ہے کہ ملک میں ہونے والے کئی دہشت گرد حملے افغان سرزمین سے کیے گئے تھے۔ افغان طالبان اس الزام کو مسترد کرتے آرہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان میں ایک ٹرک ڈرائیور کو دل کا دورہ پڑا اور جھڑپ کے باعث پیدا ہونے والی خوف و ہراس کے درمیان وہ چل بسا۔ مقامی ذرائع نے بتایا جھڑپوں کے بعد سرحد کے قریب واقع گاؤں باچا مینا کے رہائشیوں کو لنڈی کوتل منتقل کر دیا گیا۔ مبینہ طور پر جھڑپیں آدھی رات کے قریب شروع ہوئیں اور وقفے وقفے سے صبح 6 بجے تک جاری رہیں۔ اس کے بعد حالات پرسکون رہے۔ پاکستان نے سرحد پر اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔ افغان فورسز کے حملے کے دوران ایک پاکستانی مارٹر پوسٹ کو نقصان پہنچا۔ پاکستان نے جوابی کارروائی میں افغان جانب سے جنگل پوسٹ اور کھوار پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ اس جھڑپ سے صرف ایک دن قبل دونوں اطراف کے سکیورٹی حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس سے امید ہوئی تھی کہ کراسنگ جلد ہی دوبارہ کھل سکتی ہے۔ طور خم بارڈر کراسنگ کی بندش نے مقامی آبادیوں، تاجروں اور مسافروں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس سے کافی معاشی نقصان ہوا ہے۔
تازہ ترین تعطل افغان حکام کی جانب سے متنازع مقام پر ایک چوکی تعمیر کرنے کی کوششوں سے شروع ہوا ہے۔ مسافروں اور مال بردار گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد سرحد پر پھنس کر رہ گئی۔ مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ طورخم کراسنگ پر کشیدگی بار بار چلنے والا مسئلہ بن گیا ہے۔ اکثر بندشیں ہوتی رہتی ہیں۔ بندش سے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور پاکستان میں علاج کے خواہشمند مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاجروں کے مطابق موجودہ بندش کی وجہ سے تقریباً 2500 ٹرک اور کنٹینرز پاکستانی جانب پھنس گئے ہیں۔ ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے کہا پاکستان تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتا اور طورخم اور چمن میں تجارتی بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے نئے تجارتی ٹرمینلز بنا رہا ہے۔ طورخم ٹرمینل کا افتتاح 25 مارچ تک متوقع ہے۔ تجارتی گزرگاہ بند رہنے کے باعث اوسطا 27 ملین ڈالرز مالیت کی دو طرفہ تجارت نہیں ہو سکی، یومیہ اوسطا 3 ملین ڈالرز کی دو طرفہ تجارت کی جاتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فائرنگ کا کے درمیان کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
پاکستان میں دراندازی: ہلاک دہشتگرد افغانستان ملٹری اکیڈمی کا کمانڈر نکلا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے، پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان دہشت گردوں کے ملوث ہونے میں بتدریج اضافہ دیکھا جارہا ہے۔نجی چینل کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ایک اور ہلاک افغان دہشتگرد کی شناخت ہوگئی ہے، افغانستان کی سرزمین دہشت گردوں کے لیے جنت بن چکی ہے، جہاں سے یہ اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 28 فروری 2025 کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے غلام خان کلے میں 14 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا تھا، ان ہلاک دہشت گردوں میں افغان دہشت گرد بھی شامل تھے، جن میں سے ہلاک افغان دہشت گرد کی شناخت مجیب الرحمٰن عرف منصور ولد مرزا خان کے نام سے ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گرد مجیب الرحمٰن دندارگاؤں، ضلع چک ، صوبہ میدان وردک، افغانستان کا رہائشی تھا، دہشتگرد مجیب الرحمٰن افغانستان کی حضرت معاذ بن جبل نیشنل ملٹری اکیڈمی کی تیسری بٹالین کا کمانڈر تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے 30 جنوری 2025 کو بدرالدین ولد مولوی غلام محمد کو ڈی آئی خان میں دوران آپریشن ہلاک کیا گیا تھا، دہشتگرد بدرالدین افغان فوج میں لیفٹیننٹ اور صوبہ باغدیس کے ڈپٹی گورنر کا بیٹا تھا، افغان شہریوں میں اکثر پاکستان میں علاج یا تعلیم کے فریب میں آکر فتنہ الخوارج کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت سے افغان دہشت گرد اپنی مرضی سے بھی فتنتہ الخوارج میں شامل ہو رہے ہیں، افغان عبوری حکومت کے اہلکار بشمول تحریک طالبان افغانستان کے سابق کمانڈرز بھی دہشت گرد تنظیموں بشمول فتنتہ الخوارج سے گہرے روابط میں ہیں، فتنتہ الخوارج کے دہشت گردوں کے پاس جدید ہتھیاروں کی موجودگی افغان طالبان اور فتنتہ الخوارج کے گٹھ جوڑ کا واضح ثبوت ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان ہر قسم کے دہشت گردوں کی افزائش گاہ بن چکا ہے، عبوری افغان حکومت کے اہلکار پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے فتنہ الخوارج کی مکمل سہولت کاری کرتے ہیں، افغان عبوری حکومت کو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بجائے افغان عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ماہرین کہتے ہیں کہ افغان حکومت کو صحت اور تعلیم کے شعبے میں توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیوں کہ افغان عوام گزشتہ 3 سال سے مشکلات کا شکار ہیں، فتنہ الخوارج کے ساتھ پاکستان میں گھسنے والے زیادہ تر افغان شہری یا تو مارے جاتے ہیں یا پکڑے جاتے ہیں۔ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ افغان عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو فتنہ الخوراج کی دہشت گردی سرگرمیوں سے دور رکھیں۔
طلبا کے لیے خوشخبری، مفت لیپ ٹاپ حاصل کرنے کا طریقہ کار جاری