امریکا کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد ٹیرف آج سے نافذ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
امریکا کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر25 فیصد ٹیرف آج سے نافذ ہوگا اور چین سے اشیا کی امریکا درآمد پر بھی اضافی چارجز آج سے نافذ کیے جائیں گے، اس اقدام سے امریکی اسٹاک مارکیٹ میں غیرمعمولی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ کے اقدام سے کینیڈا میں تیار وہ تمام اشیا جو امریکا بھیجی جاتی ہیں، ان کی تیاری میں کمی ہونے کا خدشہ ہے جس سے ملازمتیں ختم ہوں گی، افراط زر بڑھے گا اور الیکشن کے سال میں اقتصادی تباہی درپیش ہوگی۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا تھا کہ ٹیرف کے معاملے پر کینیڈا اور میکسیکو سے ڈیل ممکن نہیں۔
ان اطلاعات پر 2025 میں پہلی بار ایس اینڈ پی500 میں ایک روز میں 1.
جواب میں کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کو فوری جواب دیا جائے گا، کینیڈا بھی 155 ارب ڈالر کے ٹیرف کیلئے تیار ہے جس کی پہلی قسط 30 ارب ڈالر کی صورت میں ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یوکرین، برطانیہ اور فرانس جنگ بندی منصوبہ تیار کرنے پر متفق،امریکا کو پیش کیا جائے گا
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مارچ2025ء) برطانیہ، فرانس اور یوکرین کے رہنما یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کو بند کرنے کا منصوبہ تیار کرنے پر متفق ہو گئے ، جو تیار کئے جانے کےبعد امریکا کو پیش کیا جائے گا۔ یہ پیش رفت روسی یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق مشاورت کے لئے اتوار کو لندن میں منعقدہ سربراہی اجلاس میں سامنے آئی۔جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے لندن میں ہونے والی اس سربراہی کانفرنس میں رہنمائوں کو بتایا کہ ان سب کو یورپ کی سلامتی کے لئے مل کر ایک ایسے نادر لمحے کو بروئے کار لانا ہو گا جو ایک پوری نسل انسانی کو صرف ایک ہی بار ملتا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ لندن میں اس سربراہی اجلاس سے اچھے نتائج حاصل کرنا ان تمام ممالک کی سلامتی کے لئے بھی ناگزیر ہے جن کے رہنما یہاں موجود ہیں اور ان کے لیے بھی جو یہاں موجود نہیں۔(جاری ہے)
سربراہی اجلاس میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ یوکرین میں روس کی شروع کردہ جنگ کے خاتمے کے لئے ایک سیزفائر پلان پر مل کر کام کریں گے۔برطانوی وزیر اعظم کے مطابق یہ جنگ بندی منصوبہ بعد میں امریکا کو پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے لندن سربراہی اجلاس کے اغراض و مقاصد اور یورپی سلامتی سے متعلق اپنی ترجیحات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پوری توجہ اس بات پر ہے کہ وہ جنگ بندی کے لئے مذاکرات اور امن کی بحالی کے لئے پل کے طور پر کام کر سکیں۔انہوں نے امریکی صدر اور یوکرینی وزیر اعظم کی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ وہ امن بات چیت کی دو روز پہلے ناکامی کو ایک ایسے موقع کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں جس کے ذریعے بیان بازی کرنے کے بجائےامریکی صڈر ڈونلڈ ٹرمپ، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کو ساتھ لے کر آگے بڑھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن پر تو اعتماد نہیں کرتا لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خاص طور پر جب وہ کہتے ہیں کہ وہ دیرپا امن چاہتے ہیں ، پر مکمل اعتماد کرتا ہوں۔\932