امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے تمام فوجی امداد روک دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ ان کی توجہ امن پر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر نے کہا ہے کہ ہمارے شراکت داروں کو بھی اس مقصد کے لیے پُرعزم ہونے کی ضرورت ہے، ہم اپنی امداد کو روک رہے ہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اس سے قبل واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین کو فوجی امداد معطل کرنے پر بات نہیں ہوئی، یوکرینی صدر زیلنسکی کو امریکی سپورٹ کو مزید سراہنا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین کی معدنیات سے متعلق معاہدے کی اپ ڈیٹ منگل کی رات دیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے روس کے ساتھ امن کی حمایت نہ کی تو وہ زیادہ دیر نہیں رہ سکیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یوکرین کی معدنیات اور امریکا، صدر زیلنسکی کیا چاہتے ہیں؟
امریکا اور یوکرین کے سربراہان کی لڑائی کے باعث یوکرین میں موجود نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہ ہوسکے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے معاہدے پر دستخط کے لیے ملاقات کی تھی تاکہ امریکا یوکرین میں موجود نایاب معدنیات تک رسائی حاصل کرسکے۔ تاہم تلخ کلازمی کے بعد زیلنسکی امریکا سے روانہ ہوگئے جس کے بعد وائٹ ہاؤس نے اعلان کیاکہ معاہدے پر دستخط نہیں ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں ٹرمپ سے جھڑکیاں کھانے والے زیلینسکی کو برطانوی وزیراعظم نے گلے لگا لیا؟
امریکی صدر کے ساتھ تلخی سے قبل یوکرینی صدر نے امید ظاہر کی تھی امریکا کے ساتھ ابتدائی معاہدہ انہیں مزید معاہدوں کی طرف لے جائے گا۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کا متوقع معاہدے کے حوالے سے کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں معاہدے سے امریکی ٹیکس دہندگان کو یوکرین کو جنگ کے دوران بھیجی گئی امداد کے لیے اپنی رقم واپس لینے میں مدد ملے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ یوکرین کی سلامتی کی ذمہ داری امریکا نہیں یورپ پر عائد ہوتی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے وزیراعظم ڈینس شمیہل نے بدھ کو کہا تھا کہ یوکرین اور امریکا نے معاہدے کے ایک ورژن کو حتمی شکل دے دی ہے، ابتدائی معاہدے کے مطابق یوکرین کی تعمیر نو کے لیے ایک سرمایہ کاری فنڈ قائم کیا جائے گا۔ کیف اور واشنگٹن فنڈ کا انتظام مساوی شرائط پر کریں گے۔
معاہدے کے مطابق یوکرین سرکاری ملکیتی معدنی وسائل، تیل اور گیس سے ہونے والی آمدنی کا 50 فی صد فنڈ میں دے گا اور اس کے بعد یہ فنڈ یوکرین کو محفوظ اور سلامت رکھنے اور خوش حالی کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاری کرے گا۔
یہ بھی یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کو اب تک 350 ارب ڈالر تک امداد دینے کا دعویٰ کررہے ہیں جبکہ جرمن تھنک ٹینک کیل انسٹی ٹیوٹ کے مطابق امریکا نے یوکرین کو 119 ارب ڈالر کی امداد بھیجی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ٹرمپ زیلینسکی تنازع: اب یورپ کو تنہا ایک ’جیو پولیٹیکل ہارر مووی‘ کا سامنا کرنا ہوگا
یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں سیکیورٹی کی ضمانت نہیں ملے گی تو جنگ بندی نہیں کی جائےگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر تلخ کلامی ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی معاہدہ معدنیات وی نیوز یوکرین