امارات سے 16 ماہ میں 10 ہزار سے زائد پاکستانی ملک بدر
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
دبئی(نیوز ڈیسک)متحدہ عرب امارات سے گزشتہ 16 ماہ کے دوران 10 ہزار 100 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری اور 2024 میں 50 ہزار سے زائد پاکستانیوں کے ویزہ درخواستیں مسترد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق پاکستانی شہریوں کے خلاف دنیا بھر کے کئی ممالک میں کریک ڈائون جاری ہے تاہم متحدہ عرب امارات نے اس سلسلے میں سب سے زیادہ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا۔
وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات سے ستمبر 2023 سے جنوری 2025 تک ملک بدر کیے گئے پاکستانیوں کے اعداد و شمار سامنے آگئے۔ذرائع کے مطابق ستمبر 2023 سے جنوری 2025 تک 4 ہزار 740 سزا یافتہ پاکستانی قیدیوں کو ملک بدر کیا گیا، یہ پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات کی مختلف جیلوں میں سزا کاٹ چکے ہیں۔اس دورانیے میں 5 ہزار 800 دیگر پاکستانی شہریوں کو مختلف جرائم کی بنیاد پر ملک بدر کیا گیا۔
شیر افضل مروت پی ٹی آئی(نظریاتی) میں شامل ہو کر سیاست کریں۔اختر اقبال ڈار
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات ملک بدر
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، ایک ہزار سے زائد غیرملکی طلبہ کے ویزے منسوخ
واشنگٹن: امریکی حکومت نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ملکی میں زیرتعلیم دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ یا پھر ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی ۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت کے اس اقدام کے بعد ان طلبہ کو حراست میں لیے جانے اور امریکہ سے بے دخلی کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ماہ سے کم دورانیے میں لگ بھگ 160 کالجز اور یونیورسٹیز کے کم از کم 1024 طلبہ کے ویزے منسوخ ہوئے یا پھر ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی۔
اس اقدام سے متاثر ہونے والے بعض طلبہ نے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی میں قانونی درخواستیں بھی دائر کی ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ایک تو یہ اقدام ضابطے کے مطابق نہیں کیا گیا، دوسرا یہ کہ ان کے امریکہ قیام کے حق کو ختم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کا امیگریشن اور طلبہ کے ایکٹوزم کے خلاف کریک ڈاؤن ہاورڈ اور سٹینڈفورڈ جیسی پرائیوٹ یونیورسٹیوں تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ یونیورسٹی آف میری لینڈ اور اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی جیسی سرکاری درس گاہیں بھی اس کی زد میں آئیں۔
رواں ہفتے کے اوائل میں میساچوسس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) نے بتایا کہ ان کے 9 انٹرنیشنل طلبہ اور ریسرچرز کے ویزے اور امیگریشن سٹیٹس بغیر کسی پیشگی وارننگ کے منسوخ کر دیے گئے۔
دوسری جانب حکومت نے طلبہ کے ایکٹوزم کو روکنے سے متعلق اپنے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
ہاورڈ یونیورسٹی کے دو ارب 30 کروڑ کے فنڈز پہلے ہی سے منجمد ہیں لیکن یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف لڑنے کا عندیہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے کولمبیا یونیورسٹی کے ایکٹوسٹ طالب علم محمود خلیل کو حراست میں لیے جانے کے بعد وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ اسے ان تمام غیرملکی امریکی شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کا حق جو یہود دشمن‘ اور فلسطینوں کی حمایت میں مظاہرے کر رہے ہیں۔