وزیراعظم کے نوٹس لینے کے باوجود کراچی میں گیس کی لوڈشیڈنگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے نوٹس لینے کے باوجود کراچی میں گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے، جس کے باعث خواتین کو سحری کی تیاری میں مشکلات کا سامنا ہے۔تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن کا سحری میں گیس فراہم کرنے کا دعوی ٰغلط ثابت ہوگیا اور وزیراعظم کے نوٹس لینے کے باوجود کراچی میں گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔کراچی کے مختلف علاقوں میں سحری کے وقت گیس کی فراہمی آج بھی معطل رہی، جیکب لائن، نارتھ کراچی، سرسید ٹاؤن، کلیانہ ٹاؤن، یو پی سوسائٹی میں گیس غائب رہی۔اس کے علاوہ خواجہ اجمیر نگری گلستانِ جوہر،سرجانی،اور گلبہار سعودآباد ، گڈاپ، کاٹور سمیت متعدد علاقوں میں گیس کی فراہمی متاثر رہی۔جس کے باعث خواتین کیلیے سحری میں کھانا پکانا ناممکن ہوگیا، اس سے پہلے ایس ایس جی سی نےرات تین سے صبح سات بجےتک لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ایس ایس جی سی شہرمیں گیس پریشربرقرار رکھنےمیں ناکام ہو گیا ، کمپنی کا کہنا تھا کہ سسٹم میں آرایل این جی مکس کر کے گیس پریشرکو مستحکم کر دیا ہے۔یاد رہے وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان المبارک میں سحر و افطار میں گھریلو صارفین کو گیس کی عدم فراہمی کی شکایات کا نوٹس لیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: میں گیس کی
پڑھیں:
ٹرانسپورٹرز ہڑتال، کراچی چیمبر کا وزیراعظم سے فوری مداخلت کا مطالبہ
کراچی:کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم کو خط ارسال کردیا۔
کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کے مطابق ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال چوتھے روز میں داخل ہو چکی ہے جس کے باعث ملکی تجارت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی۔
انہوں نے کہا کہ برآمدی سامان فیکٹریوں میں پھنس گیا ہے کیونکہ ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں، جبکہ درآمدی کنسائمنٹس بندرگاہوں پر رکی ہوئی ہیں اور نقل و حمل بند ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جاری ہڑتال سے قابلِ تلف پھلوں اور سبزیوں کی برآمد خطرے میں پڑ جائے گی، اور سندھ میں پیاز کے کاشتکاروں کو بھی شدید نقصانات اٹھانے پڑیں گے۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ ہڑتال سے معیشت کو شدید نقصان ہوگا اور تجارتی اعتماد کو دھچکا لگے گا، جس سے پاکستان کا ایک قابلِ بھروسہ تجارتی شراکت دار ہونے کا تاثر بھی متاثر ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صنعتوں کو خام مال نہ ملنے کی وجہ سے پیداوار میں کمی ہوگی جبکہ کاروبار پر ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا، جو کہ ڈالرز میں لگنے والے چارجز کی صورت میں زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈالے گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا امریکی ٹیرف کے اعلان کے بعد سے ٹریڈ وار میں مصروف ہے، اور پاکستان ہڑتال کے باعث یرغمال بن چکا ہے۔ حکومت کی خاموشی اور بے عملی پر کاروباری طبقہ شدید مایوسی کا شکار ہے۔ جاوید بلوانی نے خبردار کیا کہ ہڑتال کے نتیجے میں کاروبار کی بندش، بیروزگاری اور سرمایہ کاری کا نقصان ہوگا۔
کراچی چیمبر نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے فوری مذاکرات اور مسئلے کے فوری حل کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر کراچی چیمبر کے مطابق بندرگاہوں پر پھنسے کنسائمنٹس کی ہنگامی بنیادوں پر کلیئرنس ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہڑتال جاری رہی تو تجارتی نقصان ناقابلِ تلافی ہوگا، وزیراعظم سے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی اپیل کرتے ہیں۔