کبھی نہیں چاہتا میرا بیٹا کرکٹر بنے
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیٹر عمر اکمل نے انکشاف کیا ہے کہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ انکا بیٹا کرکٹر بنے کیونکہ ماضی میں میرے خاندان نے ناانصافیوں کا سامنا کیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ایک ویڈیو میں مڈل آرڈر بیٹر عمر اکمل کے بیٹھے کو نیٹ میں پریکٹس سیشن کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ جو اپنے والد کی طرح کرکٹ میں انکے نقش قدم پر چلنے کی خواہش رکھتا ہے۔
قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر عمر اکمل اپنے بیٹے کی کرکٹر بننے کی خواہش کے باوجود خاندان کیساتھ ہوئی ناانصافیوں پر بیٹے کی حوصلہ شکنی پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں: دورہ نیوزی لینڈ؛ ٹیم کا اعلان آج ہوگا! بڑے ناموں کی چھٹی کا امکان
انہوں نے کہا کہ وہ میرا بیٹا ہے اور وہ کرکٹ کا بہت شوقین ہے لیکن اگر میں اپنی ایماندارانہ رائے بتاؤں، میں نہیں چاہتا کہ وہ کرکٹ کھیلے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یہ پاکستان ہے۔
مزید پڑھیں: ناقص پرفارمنس؛ اسٹار کرکٹرز کو سبق سکھانے کا فیصلہ کرلیا گیا
دائیں ہاتھ کے بلے باز نے اس کے بعد اپنے مداحوں سے دلی درخواست کی کہ براہ کرم میرے بیٹے کی کامیابی کیلئے دعا کریں، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) چاہے تو وہ کرکٹ کھیل سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: وسیم اکرم نے ٹیم میں کم سے کم تین تبدیلیاں ناگزیر قرار دے دیں
واضح رہے کہ عمر اکمل نے آخری بار سال 2019 میں دورہ سری لنکا کے دوران پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کی تھی، اسکے بعد سے وہ تینوں فارمیٹ کے اسکواڈ سے باہر ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عمر اکمل
پڑھیں:
آپ مولانا صاحب کی طرف سے ناں ہی سمجھیں، رانا تنویر
اسلام آباد:رہنما مسلم لیگ (ن) رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے الیکشن سے متعلق جس طرح کا رویہ اپنایا ہوا ہے ، یہ سارے آپ کو پتہ ہے کہ شکست خوردہ ہیں، پی ٹی آئی کے 2018 کے الیکشن آپ کو پتہ ہے جس طرح کے ہوئے تھے وہ نیکڈ قسم کی دھاندلی تھی لیکن ہم نے سسٹم کو چلانے کے لیے پھر بھی کہا کہ ہم آپ کے ساتھ تعاون کریں گے آپ کوئی کام کریں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مولانا صاحب ہیں وہ بڑے اچھے سیاستدان ہیں ، زیرک سیاستدان ہیں، سمجھ دار ہیں آپ ان کی طرف سے ناں ہی سمجھیں۔
کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تشویش بہت زیادہ ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ٹیم کو لیکر ابھی آپ کو اتنا زیادہ فیصلہ سازی کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو جو کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ اگر پاکستان کی کرکٹ اس مقام تک پہنچی ہے تو اس کی وجوہات کیا ہیں؟، میں فنانشل آڈٹ کی بات نہیں کر رہا ، میں بات کر رہا ہوں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کوہیومن ریسورس کا آڈٹ کرنا ہے کہ ہم نے اتنی انویسٹمنٹ کی ہے ڈومیسٹک کرکٹ پر تو رزلٹ کیوں نہیں آ رہے؟ آپ کے پاس پلیئرز ڈویلپ کیوں نہیں ہو رہے؟۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر) وقار مسعود نے کہا کہ کہ جو بائیڈن انتظامیہ تھی، آپ کو پتہ ہے کہ دوحہ ڈیل تھی وہ زلمے خلیل زاد نے کرائی تھی، یہ بنیادی طور پر دو نمبر آدمی تھا اور الٹیمیٹلی جو یوایس انٹیلی جنس انھوں نے بھی ڈبل گیم کی جو اسلحہ جان بوجھ کر چھوڑا گیا اس میں سے کافی سارا اسلحہ لے جایا جا سکتا تھا، اسمال آرمز ہیں، ٹرکوں کو تباہ بھی کیا جا سکتا تھا، اس کے علاوہ ایڈیشنل انفارمیشن آتی رہی لیکن کسی طرح جس چیز نے بائیڈن انتظامیہ کو چیلنج کیا وہ 87 ملین ڈالر فی ہفتہ نقد رقم تھی۔