اسلام آباد(نیوز ڈیسک) موجودہ حکومت کے دوسرے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر مملکت کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دس مارچ کو بلایا جارہا ہے جس سے صدر مملکت دوسری مرتبہ خطاب کرینگے جس کی تیاریاں اور انعقاد سب معمول کا حصہ ہیں لیکن خبر میں سے شر کا پہلو نکالنے کی جستجو رکھنے والوں نے اس خبر میں سے خبریت کے کئی پہلو نکال لئے ہیں جس میں اس پہلو کہ’’ صدر نے حکومت سے ایک سال کی کارکردگی کی رپورٹ طلب کرلی ہے بھی شامل ہے‘‘ ، صدر کی جانب سے رپورٹ کی طلبی کی خبر کو اضافی بلکہ غیر معمولی سمجھا جارہا ہے چونکہ موجودہ حکومت ایک اتحادی تشکیل ہے اور مسلم لیگ(ن) کی اتحادی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی ہے جس کے غیر اعلانیہ سربراہ صدر مملکت کے منصب پرفائز ہیں۔ دونوں جماعتیں تین دہائیوں سے ایک دوسرے کیخلاف بدترین سیاسی محاذآرائی میں مقابل رہی ہیں یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی ضرورت اور مجبوری بن چکی ہیں۔ پھر آصف زرداری ایک ایسی صورتحال میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنیوالے ہیں جبکہ ان کی جماعت کو بالخصوص پنجاب میں مرکزی حکومت سے بہت سے تحفظات، گلے شکوے اور یقین دہانیوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی شکایتیں ہیں اسی پس منظر میں بعض سیاسی حلقوں اور خود حکومتی رہنمائوں کو یہ خدشہ ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر زرداری کا اپنی تقریر میں وفاقی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے لفظی طرز عمل ہمدردانہ نہ ہو بلکہ اس کے برعکس بھی ہوسکتا ہے یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پیپلزپارٹی سے وابستگی رکھنے والے پنجاب کے گورنر پنجاب کی حکومت کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں حال ہی میں صدر زرداری نے پنجاب کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انہوں نے گورنر ہائوس میں ہونیوالے ایک اجلاس میں پارٹی کے لوگوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں جنہوں نے اس حوالے سے پنجاب حکومت کیخلاف شکایتوں کے انبار لگا دیئے تھے اور پنجاب میں درپیش مسائل جن میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں نظر انداز کئے جانے سمیت متعدد شکایت شامل تھیں، پھر چند روز قبل پیپلزپارٹی سندھ کے مرکزی رہنما سید نوید قمر جو پیپلزپارٹی کی حکومت میں وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں ان کا یہ بیان بھی سامنے آیا تھا کہ بجٹ آرہا ہے حکومت کو ووٹ نہ دینے کا آپشن بھی موجود ہے ووٹ سوچ سمجھ کر دیں گے ووٹ نہ دیا تو حکومت گر جائے گی ،پیپلزپارٹی کو ایک گلہ یہ بھی ہے کہ صدر مملکت جب پنجاب جاتے ہیں تو انہیں ان کے’’ شایان شان‘‘ پروٹوکول نہیں ملتا ایسےہی دیگر عوامل ہیں جن کے تناظر میں خبر میں سے خبر نکالنے والے بعض قیاس آرائیوں میں مصروف ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بلاول بھٹو اور پارٹی کے بعض رہنمائوں کو ملاقات کی دعوت کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے جن سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے لیکن دانندگان سیاست کا کہنا ہے کہ اتحادی حکومتوں میں اپنے مطالبات منوانے کیلئے کسی بھی مشکل اور اہم موقع پر اتحادی جماعتوں کی جانب سے ایسا طرز عمل کوئی نئی بات نہیں جبکہ دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اگر وزیراعظم کیساتھ پیپلزپارٹی کے وفد کی ملاقات کامیاب رہتی ہے تو تقریر میں بھی سب اچھا ہوگا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی سربراہی میں ملنے والے وفد جس نے اتوار کو وزیراعظم ہائوس میں ان سے ملاقات کرنی تھی وہ موخر کردی گئی جو آج(منگل) کو متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی جانب سے صدر مملکت جارہا ہے

پڑھیں:

تعمیراتی شعبے کے لیے خوشخبری

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز پاکستان کے چیئرمین حسن بخشی نے حکومت کی جانب سے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے تعمیراتی صنعت کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے حسن بخشی نے کہا کہ حکومت نے جو قدم اٹھایا ہے وہ نہ صرف رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ریلیف فراہم کرے گا بلکہ معیشت کو استحکام دینے میں بھی مددگار ثابت ہوگا ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں جب ملک کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے تو ایسے فیصلے تعمیراتی شعبے کے لیے حوصلہ افزا ہیں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 236C اور 236K کے تحت عائد ٹیکسوں میں بھی نرمی کی جائے تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ ملے اور جائیداد کی منتقلی کا عمل آسان ہو سکے چیئرمین اے بی اے ڈی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت کو ٹیکس سیکشن 7E کے تحت رئیل اسٹیٹ پر عائد ٹیکسز میں کمی پر بھی غور کرنا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تعمیراتی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول پیدا کریں حسن بخشی نے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ٹاسک فورس کی سفارشات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور اگر آئی ایم ایف ان تجاویز کو تسلیم نہیں کرتا تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سفارشات پر پیش رفت کریں تاکہ ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو اپنی انڈسٹری کو سہولیات دینا ہوں گی مراعات دینی ہوں گی اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا ہوگا تاکہ پاکستان خطے کی معاشی دوڑ میں پیچھے نہ رہے

متعلقہ مضامین

  • وفاق کو پانی مسئلے پر عوامی جذبات سے نہیں کھیلنا چاہیے، پیپلزپارٹی
  • بارش کا پانی ذخیرہ کرنا لازمی قرار! نوٹیفکیشن بھی جاری
  • بلاول بھٹو دبئی سے کراچی پہنچ گئے،آج جلسے سے خطاب کرینگے
  • تعمیراتی شعبے کے لیے خوشخبری
  • حکومت نے نیلامی کے ذریعے 1220 ارب روپے قرض حاصل کر لیا: سرمایہ کاروں کا حکومتی سکیورٹیز پر بھرپور اعتماد
  • بلاول بھٹو زرداری دبئی سے کراچی پہنچ گئے
  • رقبے آباد کرنا پاک آرمی کا کام نہیں، حسن مرتضیٰ جنرل سیکرٹری پی پی پی وسطی پنجاب
  • پنجاب اسمبلی: محکمہ ہیلتھ کے افسر سراپا احتجاج: ان سے بات کریں، سپیکر، متعدد بل پیش، اپوزیشن کا احتجاج
  • بڑھتے حادثات پر حکومتی بے حسی
  • حکومتی جماعتیں مشکوک جعلی مینڈیٹ کے بعد عوام سے آزاد عدلیہ اور میڈیا چھین رہی ہیں