Daily Ausaf:
2025-03-04@09:07:19 GMT

شمالی وزیرستان میں جھڑپ میں 4 جوان شہید، 13 دہشت گرد ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

میرانشاہ (نیوز ڈیسک)شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپوں میں 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، آدھی رات کو ہونے والی جھڑپوں کے دوران متعدد سیکیورٹی چوکیوں پر حملہ کرنے والے کم از کم 13 دہشت گرد بھی مارے گئے۔نجی چینلمیں ذرائع کے حوالے سے شائع خبر کے مطابق اتوار کی رات کو ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے اسپالگا، گوش، ٹپی، باروانا، پیپانا لوئر اور پپانا ٹاپ کی 6 سیکیورٹی چوکیوں پر بیک وقت حملہ کیا، ذرائع نے بتایا کہ چیک پوسٹوں پر تعینات فوجیوں نے اس حملے کا موثر جواب دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز 13 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوگئیں جبکہ متعدد مبینہ طور پر زخمی ہوگئے، باقی دہشت گرد اندھیرے کی آڑ میں اپنے ساتھیوں کی لاشیں لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران 4 سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 13 زخمی ہوگئے،شہید اور زخمی سیکیورٹی اہلکاروں کو میرانشاہ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ شدید زخمیوں کو بنوں کے کمبائنڈ ملٹری اسپتال منتقل کردیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ اس دوران اضافی دستے علاقے میں پہنچ گئے اور دہشت گردوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے حملے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

افغانستان کی سرحد سے متصل شمالی وزیرستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں پر بار بار حملے کیے گئے ہیں۔گزشتہ ہفتے ہی ایک خودکش بمبار نے عیدک کے علاقے میں دھماکا خیز مواد سے بھری ایک کار ان کے قافلے سے ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں دو فوجی شہید ہو گئے تھے۔اس حملے میں 2 شہریوں سمیت کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے جس سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

اس سے قبل 24 فروری کو شمالی وزیرستان کی تحصیل اسپن وام میں ایک چیک پوسٹ پر حملے میں 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔صبح سویرے سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، سیکیورٹی حکام نے ان حملوں میں غیر ملکی مداخلت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

گزشتہ ماہ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ایک افغان شہری شمالی وزیرستان میں ایک آپریشن کے دوران مارا گیا، سیکیورٹی فورسز نے ضلع میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔28 فروری کو آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ غلام خان کالے کے علاقے میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔

فروری میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران 156 دہشت گرد مارے گئے اور 66 کو گرفتار کیا گیا، یہ تعداد دسمبر 2023 میں مارے گئے 139 دہشت گردوں کے بعد سب سے زیادہ ہے۔گرفتار شدگان میں سے زیادہ تر، 50 گرفتاریاں سابقہ فاٹا کے علاقے سے کی گئیں جبکہ 16 کا تعلق پنجاب سے تھا۔

لاہور سمیت پنجاب بھر میں میٹرک کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہوگیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان کے علاقے کے دوران

پڑھیں:

پاک افغان سرحد طورخم پر پھر جھڑپ، طالبان جنگجو ہلاک

اسلام آباد:

پاکستانی اور افغان طالبان کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان طور خم بارڈر کی مرکزی سرحدی کراسنگ پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔کم از کم ایک افغان سرحدی محافظ ہلاک ہو گیا۔

ذرائع کے مطابق افغان جانب سے فائرنگ کا سہارا لینے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں۔ یاد رہے طور خم بارڈر کراسنگ 21 فروری سے بند ہے۔ طورخم بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کیلیے ہونے والی بات چیت کے ناکام ہونے کے چند گھنٹے بعد فریقین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

پاکستان کی جانب سے سرکاری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم افغان طالبان نے جھڑپوں کی تصدیق کی ہے۔ افغان وزارت داخلہ نے پیر کو کہا کہ فائرنگ رات بھر ہوئی اور ایک طالبان جنگجو ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔

پاکستانی ذرائع نے بتایا 3 ایف سی اہلکار اور ایک شہری زخمی ہوگیا۔ دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ پاکستان کہتا آرہا ہے کہ ملک میں ہونے والے کئی دہشت گرد حملے افغان سرزمین سے کیے گئے تھے۔ افغان طالبان اس الزام کو مسترد کرتے آرہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان میں ایک ٹرک ڈرائیور کو دل کا دورہ پڑا اور جھڑپ کے باعث پیدا ہونے والی خوف و ہراس کے درمیان وہ چل بسا۔ مقامی ذرائع نے بتایا جھڑپوں کے بعد سرحد کے قریب واقع گاؤں باچا مینا کے رہائشیوں کو لنڈی کوتل منتقل کر دیا گیا۔ مبینہ طور پر جھڑپیں آدھی رات کے قریب شروع ہوئیں اور وقفے وقفے سے صبح 6 بجے تک جاری رہیں۔ اس کے بعد حالات پرسکون رہے۔ پاکستان نے سرحد پر اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔ افغان فورسز کے حملے کے دوران ایک پاکستانی مارٹر پوسٹ کو نقصان پہنچا ۔ پاکستان نے جوابی کارروائی میں افغان جانب سے جنگل پوسٹ اور کھوار پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ اس جھڑپ سے صرف ایک دن قبل دونوں اطراف کے سکیورٹی حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس سے امید ہوئی تھی کہ کراسنگ جلد ہی دوبارہ کھل سکتی ہے۔ طور خم بارڈر کراسنگ کی بندش نے مقامی آبادیوں، تاجروں اور مسافروں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس سے کافی معاشی نقصان ہوا ہے۔ تازہ ترین تعطل افغان حکام کی جانب سے متنازع مقام پر ایک چوکی تعمیر کرنے کی کوششوں سے شروع ہوا ہے۔ مسافروں اور مال بردار گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد سرحد پر پھنس کر رہ گئی۔ مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ طورخم کراسنگ پر کشیدگی بار بار چلنے والا مسئلہ بن گیا ہے۔ اکثر بندشیں ہوتی رہتی ہیں۔ بندش سے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور پاکستان میں علاج کے خواہشمند مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاجروں کے مطابق موجودہ بندش کی وجہ سے تقریباً 2500 ٹرک اور کنٹینرز پاکستانی جانب پھنس گئے ہیں۔ ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے کہا پاکستان تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتا اور طورخم اور چمن میں تجارتی بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے نئے تجارتی ٹرمینلز بنا رہا ہے۔ طورخم ٹرمینل کا افتتاح 25 مارچ تک متوقع ہے۔ تجارتی گزرگاہ بند رہنے کے باعث اوسطا 27 ملین ڈالرز مالیت کی دو طرفہ تجارت نہیں ہو سکی۔ یومیہ اوسطا 3 ملین ڈالرز کی دو طرفہ تجارت کی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہلاک دہشتگر دافغانستان ملٹری اکیڈمی کا کمانڈ ر نکلا‘ فورسز میں فائر نگ کا تبادلہ : قلات خودکش حملہ جوان شہید 
  • پاک افغان سرحد طورخم پر پھر جھڑپ، طالبان جنگجو ہلاک
  • ہلاک دہشت گرد مجیب الرحمٰن افغان نیشنل ملٹری اکیڈمی کی تیسری بٹالین کا کمانڈر نکلا
  • پاکستان میں دراندازی: ہلاک دہشتگرد افغانستان ملٹری اکیڈمی کا کمانڈر نکلا
  • پاکستان میں تخریب کاری میں ملوث ہلاک افغان دہشتگردوں کی شناخت ہو گئی
  • پاکستان میں افغانستان سے دراندازی جاری، ایک اور افغان دہشتگرد کی شناخت
  • صومالیہ کی فورسز کی کارروائی میں 40 سے زائد الشباب کے دہشت گرد ہلاک
  • شمالی وزیرستان: بمبار نے بارود بھری گاڑی قافلے سے ٹکرا دی، 2 فوجی شہید
  • پشاور میں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام، بم ناکارہ بنادیا گیا