روس کیجانب سے یوکرین میں یورپی امن دستوں کی تعیناتی کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ویانا دفتر میں روس کے نئے مستقل مندوب میخائل الیانوف نے کہا ہے کہ 2 وجوہات کے سبب یورپی امن دستے قبول نہیں کیے جاسکتے، اول یہ کہ یورپی یونین غیر جانبدار نہیں جبکہ امن دستے غیر جانبدار ہونے چاہیں۔ اسلام ٹائمز۔ روس نے یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی کی مخالفت کردی۔ اقوام متحدہ کے ویانا دفتر میں روس کے نئے مستقل مندوب میخائل الیانوف نے کہا ہے کہ 2 وجوہات کے سبب یورپی امن دستے قبول نہیں کیے جاسکتے، اول یہ کہ یورپی یونین غیر جانبدار نہیں جبکہ امن دستے غیر جانبدار ہونے چاہیں۔ روس، یوکرین میں یورپی امن دستوں کا یکسر مخالف ہے، میخائل الیانوف نے کہا کہ روس کو الٹی ترتیب کسی صورت برداشت نہیں۔ روسی ایجنسی کا دعویٰ تھا کہ یورپ ایک لاکھ اہلکار یوکرین میں تعینات کرنا چاہتا ہے اور برطانیہ و فرانس نے امن دستے یورپ بھیجنے پر غور کیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوکرین میں یورپی امن امن دستے
پڑھیں:
امریکا کا روس یوکرین امن معاہدے کی کوششیں ترک کرنے کا عندیہ
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اگر روس یوکرین کے درمیان امن معاہدے پر جلد پیش رفت نہ ہوئی تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کوششوں سے دستبردار ہو جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی وزیر کارجہ مارکو روبیو نے پیرس میں یورپی اور یوکرینی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ ہم روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی یہ کوششیں ہفتوں اور مہینوں تک جاری نہیں رکھ سکتے۔ ہمیں اب چند دنوں میں فیصلہ کرنا ہے کہ آیا یہ امن معاہدہ آئندہ چند ہفتوں میں ممکن ہے یا نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور انھوں نے اس پر بہت وقت اور توانائی صرف کی ہے، لیکن دنیا میں دیگر کئی اہم معاملات بھی ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔
وزیر خٓرجہ مارکو روبیو کے ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائٹ ہاؤس یوکرین جنگ سمیت دیگر عالمی تنازعات کے حل میں پیش رفت کی سست رفتاری پر مایوس ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ اگلے ہفتے یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا جانے کی توقع رکھتے ہیں جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے قدرتی معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہوگی۔
خیال رہے کہ فروری میں ایسا ہی ایک معاہدہ ناکام ہو گیا تھا جب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔
پیرس میں ہونے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات، جن میں یورپی طاقتیں بھی شامل تھیں، اب تک کی سب سے سنجیدہ پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔