اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ زور پکڑ گیا، کمپنیاں مالی بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
دنیا بھر میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ نے اسرائیلی برآمد کنندگان کو شدید مشکلات میں ڈال دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، رمضان المبارک کے دوران عرب اور اسلامی ممالک میں اسرائیلی کھجوریں کئی برسوں سے دسترخوان کا حصہ بنتی رہی ہیں، لیکن غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد بائیکاٹ مہمات نے ان کی فروخت کو شدید متاثر کیا ہے۔
عالمی سطح پر کھجوروں کی مارکیٹ تقریباً 80 لاکھ ٹن کی ہے، جس میں اسرائیل کا حصہ 40 ہزار ٹن ہے۔ اسرائیل کی 80 فیصد کھجوریں المجدول زیادہ تر مقبوضہ مغربی کنارے کی غیر قانونی یہودی بستیوں میں اگائی جاتی ہیں۔
بائیکاٹ مہم کی وجہ سے اسرائیلی کاشتکار مسلسل دوسرے سال بھی مالی بحران کا شکار ہیں، خاص طور پر رمضان میں اسرائیلی کھجوروں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
بین الاقوامی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی کمپنیاں اپنی کھجوروں پر "فلسطین" کا لیبل لگا کر فروخت کر رہی ہیں، جو برطانوی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، برآمد کنندگان نے کھجوروں سے اسرائیل کا نام ہٹا کر انہیں عرب اور مسلم ممالک میں فروخت کرنے کی کوشش کی، لیکن بائیکاٹ کے حامیوں نے ان حربوں کو بے نقاب کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیل سالانہ 340 سے 500 ملین ڈالر کی کھجوریں برآمد کرتا تھا، لیکن غزہ جنگ اور بائیکاٹ مہم کی وجہ سے اسرائیلی کھجوروں کی عالمی تجارت کو شدید دھچکا لگا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی کھجوروں میں اسرائیل
پڑھیں:
اسرائیل میں چاقو حملہ :ایک شخص ہلاک، چار زخمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مارچ 2025ء) اسرائیلی پولیس نے پیر تین مارچ کو تصدیق کی کہ اسرائیلی بندرگاہی شہر حائفہ میں چاقو کے ایک حملے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور ایک اسرائیلی شہری تھا، جو کئی ماہ بیرون ملک گزارنے کے بعد حال ہی میں اسرائیل واپس لوٹا تھا۔
پولیس ترجمان کے مطابق، حملہ آور نے پیر کی صبح حائفہ کے مرکزی بس اسٹیشن میں کئی افراد پرچاقو سے حملہکیا، جس کے بعد ایک سکیورٹی گارڈ اور ایک شہری نے اسے ہلاک کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور حائفہ کے مشرق میں واقع شہر شفارعم کا رہائشی تھا، جو عربی بولنے والی دروز اقلیت کا ایک بڑا مرکز ہے۔
حکام کے مطابق، حملہ آور نے گزشتہ چند ماہ بیرون ملک گزارے اور گزشتہ ہفتے اسرائیل واپس آیا تھا۔
(جاری ہے)
حملے میں ایک شخص معمولی زخمی ہوا، جبکہ تین افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
اسرائیل میں تعینات جرمن سفیر شٹیفان زائبرٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس حملے کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا، ''یہ ایک اور خوفناک اور بزدلانہ دہشت گرد حملہ ہے، اس بار حائفہ میں۔‘‘انہوں نے ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی امید ظاہر کی اور کہا، ''دونوں طرف کے لوگوں کو ایسےناقابلِ دفاع جرائم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔‘‘
فلسطینی عسکری گروپ حماس نے اس حملے کو ''بہادری کا مظاہرہ‘‘ قرار دیا اور فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیلیوں کے خلاف مزید پرتشدد کارروائیاں کریں۔
ع ت/ا ب ا، ر ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)