ملکہ کوہسار مری، گلیات، وادی کاغان ناران اور آزاد کشمیرک ی وادی نیلم میں شدید برفباری سے بیشتر سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔ مری اور گلیات میں سیاحوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ ایبٹ آباد گلیات میں شدید برفباری کے باعث نجی و سرکاری تعلیمی ادارے 2 روز کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مری میں شدید برفباری کے باعث سیاحوں کا داخلہ بند کیے جانے کے بعد مقامی افراد کو شناختی کارڈ دیکھ کر مری جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ سترہ میل ٹول پلازہ اور لوئر ٹوپہ سے مری ایکسپریس وے بند کرکے برف صاف کی جا رہی ہے۔

محکمہ ہائی وے کی مشینری تمام رابطہ شاہراہوں کو کلیئر کرنے میں مصروف ہے۔ پھسلن سے بچنے کے لیے نمک چھڑکا گیا ہے، جلد ہی راستوں کو کھول دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: طوفانی بارش اور پہاڑوں پر برفباری کہاں کہاں متوقع ہے؟

گلیات میں بھی سیاحوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے۔ سیاحوں سے گزارش کی گئی ہے کہ گلیات کی جانب غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں تاکہ شدید برفباری کے باعث مشکلات سے بچ سکیں۔

وادی نیلم کے بالائی علاقوں میں بھی شدید برفباری ہوئی ہے۔ شاہراہ نیلم کئی مقامات سے بند ہونے پر سیاحوں کو غیر ضروری سفر سے اجتناب کی ہدایت کی گئی ہے۔ وادی نیلم کے علاقہ جاگراں میں تیز ہواؤں سے کئی مکانات کی چھتیں اڑ گئی ہیں۔ شوگران، سری پائے، ناران، بٹہ کنڈی بابوسر اور ملحقہ وادیوں میں برفباری جاری ہے جبکہ شاہراہ کاغان بھی بند ہے۔

مزید پڑھیں: مری: برفباری دیکھنے کے لیے آنے والوں کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

گلیات میں بھی شدید برفباری کے باعث سیاحوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ایبٹ آباد گلیات میں شدید برفباری کے باعث نجی و سرکاری تعلیمی ادارے دو روز کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔

ایبٹ آباد محکمہ ایجوکیشن کی جانب سے چھٹیوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ جس کے مطابق یونین کونسل بیرنگلی، نگری بالا، نتھیا گلی، تاجوال، پٹن کلاں، کوکمنگ، نملی میرا اور خیرا گلی کے سکولوں کو بند کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکول بندش برفباری سیاح گلیات مری ناران نتھیا گلی وادی کاغان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسکول بندش سیاح گلیات وادی کاغان میں شدید برفباری کے باعث گلیات میں گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

محکمہ تعلیم بلوچستان کا 29 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں واپس لانے کا عزم، 372 غیر حاضر اساتذہ نوکری سے فارغ

بلوچستان میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے حکومت بلوچستان نے اقدامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے، تعلیم سے محروم بچوں کو اسکول لانے اور غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائیوں کا عمل بھی تیز کردیا گیا۔

اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈیویلپمنٹ، مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن منیر احمد نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سال 2024 میں ایجوکیشن فیلڈ آفیسرز کی جانب سے مانیٹرنگ عمل میں لائی گئی، جس میں طلبا کی اسکولوں میں موجودگی، اسکولوں کی حالت، اساتذہ کی دستیابی سمیت دیگر امور زیر غور رہے۔

’یہ پہلی مرتبہ ہے کہ تمام اسکولوں کی مکمل مانیٹرنگ کی گئی۔ اس دوران عملے کی جانب سے 15270 اسکولوں میں 27490 دورے کیے گئے، ان دوروں کے دوران ہمارے 6125 اساتذہ غیر حاضر پائے گئے۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ، بلوچستان میں تعلیمی انقلاب کی کلید

منیر احمد کے مطابق غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے 162 کو وارننگ دی گئی، 2153 کو جواب دہی کا کہا گیا، 1124 کو شو کاز نوٹس جاری کیے گئے، 266 کو معطل جبکہ 3273 کی تنخواہیں کاٹی گئیں جبکہ 372 اساتذہ کو نوکری سے برخاست کیا گیا۔

منیر احمد نے بتایا کہ موجودہ تعلیمی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے، ملک بھر میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے جبکہ بلوچستان میں 29 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

’وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر صوبے میں اسکولوں سے باہر بچوں کو اسکولوں تک لانے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے لیے ہم نے 2 لاکھ 10 ہزار بچوں کو اسکول لانے کا ہدف مقرر کیا جس کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔‘

مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا ایک سال: وزرا کے بلند و بانگ دعوے، تجزیہ کاروں نے پول کھول دیا

ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کے مطابق یہ ٹیمیں ایک سال کے دوران 2 لاکھ 26 ہزار 563 طلبا کو اسکول لانے میں کامیاب ہوئیں۔ ’ہمیں امید ہے کے رواں ماہ کے اختتام تک ہم ڈھائی لاکھ بچوں کو اسکول لانے میں کامیاب ہو جائیں گے، اس دوران جہاں وزیر تعلیم راحیلہ درانی اور محکمہ تعلیم نے دن رات کوششیں کیں وہیں یونیسف کے تعاون کے بغیر یہ سب ناممکن ہوتا۔‘

ڈائریکٹر نظامت اسکولز اختر محمد کھیتران نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کے تعلیمی نظام میں کئی مسائل موجود تھے لیکن محکمہ تعلیم کی کاوشوں اور یونیسف کے مشکور ہیں جنہوں نے بلوچستان میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے میں احسن قردار ادا کیا۔

’دراصل بلوچستان میں بڑے پیمانے پر بچے سکولوں سے باہر ہیں جس کی کئی بنیادی وجوہات ہیں جن میں ایک وجہ فاصلے کا زیادہ ہونا سب سے بڑی وجہ تھا،جس پر قابو پانے کے لیے ہم نے صوبے بھر کے لیے 140 بسیں منگوائی ہیں جن میں سے 5 آچکی ہیں جبکہ باقی مرحلہ وار پہنچ جائیں گی۔‘

مزید پڑھیں: بلوچستان کے ضلع آواران میں 12 سال سے بند اسکول کھل گیا

اختر محمد کھیتران کے مطابق گزشتہ 5 سے 6 سال تک اساتذہ کی بھرتیوں کا معاملہ زیر التوا تھا، تاہم آئندہ دنوں میں 8 سے ساڑھے 8 ہزار اساتذہ کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ ’ماضی میں اکثر کتابیں آدھے سال بعد اسکولوں تک پہنچتی تھیں لیکن اس بار تعلیمی سال شروع ہوتے ہی تمام اسکولوں میں کتابیں دستیاب تھیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اختر محمد کھیتران اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بلوچستان محکمہ تعلیم منیر احمد یونیسیف

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بھر میں وقت سے پہلے گرمیوں کی چھٹیوں کا امکان
  • محکمہ اسکول ایجوکیشن نے یکم جون سے چھٹیاں دینے کی سمری وزیراعلیٰ کو بھجوا دی
  • چھٹیاں جلد دینے یا نہ دینے کی حتمی منظوری وزیر اعلیٰ پنجاب دیں گی:محکمہ اسکول ایجوکیشن پنجاب
  • محکمہ تعلیم بلوچستان کا 29 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں واپس لانے کا عزم، 372 غیر حاضر اساتذہ نوکری سے فارغ
  • لوٹن، رابعہ اسکول کے سابق چیئرمین پر آزاد اسکول چلانے پر پابندی
  • کراچی میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر مکمل پابندی عائد، نوٹیفکیشن جاری
  • کراچی؛ دفعہ 144 کے تحت دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک پر پابندی عائد
  • مالدیپ میں اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے افراد کے داخلے پر پابندی عائد
  • چیچہ وطنی، 6 سالہ طالبعلم اسکول کے احاطے میں بغیر ڈھکن کے گٹر میں گر کر جاں بحق
  • مالدیپ نے اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی